Book Name:Qiyamat Ki Alamaat
فرمانِ مصطفے کی مختلف وضاحتیں بیان کی ہیں۔ہمارے معاشرے کے ماحول کے مطابق جو وضاحت ہے وہ یہ ہے کہ لوگ اپنی حقیقی ماں کے ساتھ لونڈیوں (ملازمہ/خادمہ) جیسا سُلوک کریں گے ،ماں کو لونڈیوں کی طرح رکھیں گے،ماں کی نافرمانی و حق تلفی کریں (حق ماریں) گے، ماں کو تکلیف پہنچائیں گے اور حال یہ ہوجائے گاکہ اولاد اپنی ماں کے ساتھ آقا کی طرح برتاؤ کرے گی۔(مقالاتِ شارحِ بخاری، باب اول ۱ /۱۵۶ملخصاً)
حکیمُ الْاُمّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ اِس فرمانِ عالی کا مطلب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:(لونڈی مالک کو پیدا کرے گی)یعنی اولاد نافرمان ہوگی،بیٹا ماں سے ایسا سلوک کرے گا جیسے کوئی لونڈی سے (سُلوک کرتا ہے)تو (اب مطلب یہی ہوا کہ )گویا ماں اپنے مالک کو جَنے(پیدا کرے) گی۔( مرآۃ المناجیح، ۱/۲۶)
آج اگر ہم اپنے آس پاس نظر دوڑائیں تو یہ حقیقت منہ چڑاتی نظرآئے گی کہ ہمارے معاشرےمیں ایک تعداد ہے جو والِدین بالخصوص ماں کے ساتھ بہت بُرا سلوک کرتی ہے۔ آج ایک تعداد ہے کہ ماں پر شیر کی طرح دھاڑتی نظر آتی ہے۔ ماں کے سامنے زبان درازی کرتی نظر آتی ہے۔بعض نادان تو مَعَاذَ اللہ ماں کو گالیاں دیتے اور مارتے پیٹتے بھی ہیں،جیسا کہ آئے روز اخبارات وغیرہ میں خبریں آتی ہیں، حالانکہ ماں ایک ایسی ہستی ہے جو ہو تو گھر میں بہار آجاتی ہےاور جو نہ ہو تو تمام تر رونقوں کے باوجود گھر ویران لگتا ہے۔لہٰذا ماں کی خدمت کیجئے!،ماں کو راضی کیجئے!، ماں کو کبھی تکلیف مت پہنچائیے!، ماں کو کبھی دُکھی مَت کیجئے!، ماں سے کبھی جھگڑا مت کیجئے!، ماں سے کبھی اُونچی