Book Name:Qiyamat Ki Alamaat
آواز میں بات مت کیجئے!، ماں کی قدر کیجئے!، اگر ماں یا باپ یا اُن میں سے ایک بھی ناراض ہوجائےتو فوراً راضی کیجئے!۔یاد رکھئے! ماں جیسی بھی ہو، ماں ماں ہوتی ہے۔ ماں کے حقوق سے آزاد ہوجانا ممکن ہی نہیں ہے۔
ماں کو کندھوں پر اُٹھا ئے گرم پتّھر وں پر چھ میل.......
ایک صَحابی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے بارگاہِ رسالت میں عَرْض کی:ایک راستے میں ایسے گرم پتھر تھے کہ اگر گوشت کاٹکڑا اُن پرڈالا جاتا تو کباب ہوجاتا!میں اپنی ماں کو گردن پر سُوار کرکے چھ(6) میل (تقریباً9.656کلومیٹر) تک لے گیاہوں،کیا میں ماں کے حُقوق سے فارغ ہوگیاہوں؟سرکارِ نامدار، مکی مدنی سرکار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:تیرے پیدا ہونے میں دردکے جس قدر جھٹکے اُس نے اُٹھائے ہیں ،شاید یہ اُن میں سے ایک جھٹکے کا بدلہ ہوسکے۔(معجم صغیر،۱/۹۲،حدیث:۲۵۷)
پىارے اسلامى بھائىو!اِس روایت سے ہمیں یہ درْس مل رہا ہے کہ والِدین بالخصوص ما ں کے ساتھ احسان وبھلائی والا سلوک کیا جائے اور ہمیشہ ماں کی فرمانبرداری بھی کی جائے۔ لیکن یاد رہے! گناہ کے کاموں میں والِدیَن کی بھی فرمانبرداری نہیں کی جائے گی، مثلاً اگر وہ نماز پڑھنے سے منع کریں، داڑھی صاف کروانے کا کہیں تو اِن باتوں میں والِدَین کی فرمانبرداری نہیں کی جائے گی۔ کیونکہ حدیثِ پاک میں ہے:لَاطَاعَۃَ لِاَحَدٍ فِی مَعْصِیَۃِ اللّٰہِ اِنَّمَا الطَّاعَۃُ فِی الْمَعْرُوْفِ یعنی اللہ پاک کی نافرمانی میں کسی کی اِطاعت و فرمانبرداری جائز نہیں،اِطاعت و فرمانبرداری تو صِرْف نیک کاموں میں ہے۔ (بخاری،کتاب اخبار الآحاد،باب ماجاء فی اجازة خبر الواحد…الخ، ۴/۴۹۲،حدیث: ۷۲۵۷ )