Book Name:Qiyamat Ki Alamaat
ہے؟۔(بخاری،کتاب الصوم،باب التنکیل لمن اکثر الوصال،۱/۶۴۶،حدیث:۱۹۶۵)
نورِ مُصطفٰے کی شان:حدیثِ نور کے تحت شرح زُرْقانی میں لکھا ہے: یہ جو اِرشاد فرمایا :تیرے نبی (صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کا نور اپنے نورسے پیدا فرمایا۔ یہ نورِ نبی کی عظمت اور اُس کے انوکھا ہونے کا اِظہار ہے۔
(شرح زرقانی ،المقصد الاول،۱/۹۰)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پىارے اسلامى بھائىو!دوسری بات جو اِس حدیثِ پاک سے معلوم ہوئی وہ یہ ہےکہ حضرت جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَامجب بارگاہِ مصطفے میں حاضر ہوئے تو دوزانو ہو کر ہاتھ ران پر رکھ کر ادب کے ساتھ بیٹھ گئے، اِس سے ہمیں بھی یہ درْس ملتا ہے کہ جب کسی بڑے کی بارگاہ میں جائیں، چاہے وہ اُستاد ،عالِمِ دین،مفتی ، پیر و مرشِد یا والد صاحب ہوں تو ہمیں بھی ادب و تعظیم کے ساتھ بیٹھنا چاہیے۔ ایک اور اہم بات جو اِس حدیثِ پاک سے ہمیں معلوم ہوئی وہ یہ ہے کہ حضرت جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَامکو معلوم تھا کہ رسولِ رَحمت، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اللہ پاک کی عطا سے غیب جانتے ہیں اور یہ بات بھی جانتے ہیں کہ قیامت کب آئے گی۔ یہی وجہ ہے کہ اُنہوں نے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے قیامت کے آنے کے بارے میں سُوال کیا۔ حکیمُ الْاُمّت حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:یہاں حضرت جبرائیلِ امین(عَلَیْہِ السَّلَام) حُضور(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)کے امتحان یا اِظہار ِعجز(عاجزی کو ظاہر کرنے) کے لیے تو سُوال کر نہیں رہے ہیں،بلکہ یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ حُضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو قِیامت کا عِلْم تو ہے مگر اِس کا اِظہار نہ فرمایا۔ خیال رہے!حُضور(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ )