Book Name:Qiyamat Ki Alamaat
ہمارے پیارے آقا، دوجہاں کے داتا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بھی نور ہونے کے باوجود بَشَر بن کر دنیا میں تشریف لائے ہیں۔
حضرت جابِربن عبدُ اللہ انصاری رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا کہتے ہیں، میں نے عرض کی:”یَارَسُوْلَاللہ (صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)! میرے ماں باپ حُضور (صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) پر قربان! مجھے بتائیےکہ سب سے پہلے اللہ پاک نے کیا چیز بنائی؟“ فرمایا: ”اے جابر !بے شک بِالیقین،اللہ پاک نے تمام مخلوقات سے پہلے تیرے نبی(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کا نور اپنے نورسے پیدا فرمایا۔“ (فتاویٰ رضویہ، ۳۰/۶۵۸ ، الجزءُ المفقُود مِن الجزء الاوّل مِنَ المُصَنَّف لِعبدالرّزّاق، ص ۶۳، حدیث:۱۸)
عقیدہ:بے شک سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ذات نورٌ علیٰ نور ہےمگر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو بَشَری صورت بھی عنایت ہوئی، جیسا کہ
پارہ 16 سُوْرَۃُ الْکَہْف کی آیت نمبر 110 میں اِرشادِ پاک ہے:
قُلْ اِنَّمَاۤ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ (پ۱۶،الکہف:۱۱۰)
ترجَمۂ کنز العرفان:تم فرماؤ: میں( ظاہراً) تمہاری طرح ایک بَشَر ہوں
یاد رہے!سرکارِ مدینہ،قرارِ قلب وسینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بَشَرِیَّتِ مبارَکہ کا اِنکار کفر ہے۔
(فتاویٰ رضویہ، ۱۴/۳۵۸ملخصاً)
وضاحت:نبیِّ بے مثال،سیدہ آمِنہ کے لال صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میری اور آپ کی طرح کے بَشَر نہیں بلکہ اَفْضلُ الْبَشر ہیں۔بَشَرِیَّت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ سرکارِ نامدار ، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے بَشَرِیَّت کو نوازا ،خود اِرشاد فرماتے ہیں:اَیُّکُمْ مِثْلِی تم میں سے کون میری مثل