Book Name:Hairat Ka Medan
پر نہ ہو بلکہ اللہ پاک کی رحمتوں پر ہونا چاہئے۔
اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:
وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗؕ- (پارہ:28، الطلاق:3)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور جو اللہ پر بھروسہ کرے تو وہ اسے کافی ہے۔
نبی کریم، مکی مدنی آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا ہے: لَوْ اَ نَّکُمْ کُنْتُمْ تَوَکَّلُوْنَ عَلَی اللہِ حَقَّ تَوَکُّلِہِ لَرُزِقْتُمْ کَمَا تُرْزَقُ الطَّیْرُ تَغْدُوْ خِمَاصًا وَتَرُوْحُ بِطَانًا اگر تم خدا پر ایسا توکل رکھتے جیسا اس پر توکل کرنے کا حق ہے تو تمہیں اِس طرح رِزْق ملتا جس طرح پرندوں کو ملتا ہے کہ وہ صبح بُھوکے نکلتے ہیں اور شام کو اُن کا پیٹ بھرا ہوتا ہے۔([1])
صحابئ رسول حضرتِ اَنس رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ میں رسولِ اکرم، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ کہیں جا رہا تھا، ہم نے ایک نابینا پرندے(Blind bird) کو دیکھا جو اپنی چونچ ایک درخت پر ماررہا تھا۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: تم جانتے ہو یہ کیا کہہ رہا ہے؟ میں نے عرض کی: اللہ پاک اور اُس کا رسول بہترجانتے ہیں۔ ارشاد فرمایا: یہ کہہ رہا ہے: اے اللہ پاک! تُو عدل فرمانے والا ہے اور تُو نے ہی میری آنکھوں کی روشنی دُور فرمائی ہے، مجھے بُھوک لگی ہے۔ اتنے میں ایک ٹِڈّی آئی اور اُس کے منہ میں