Book Name:Hairat Ka Medan
کیوں کر نہ میرے کام بنیں غَیب سے حسنؔ
بندہ بھی ہوں تو کیسے بڑے کارسَاز کا([1])
وضاحت: اے حسنؔ! میرے کام غَیب سے کیوں نہ بنیں گے؟ کیوں میری مشکلیں حَل نہ ہوں گی؟ دیکھو تو میں بندہ کس بڑے کارساز یعنی اللہ رَبُّ العالمین کا ہوں...!!
اللہ پاک ہمیں عَمَل کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم۔
پیارے اسلامی بھائیو! بنی اسرائیل کو بغیر مشقت کے مَنّ و سَلْوٰی عطا ہوتا تھا، انہیں حکم دیا گیا:
كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْؕ- (پارہ:1، البقرۃ:57)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: ہماری دی ہوئی پاکیزہ چیزیں کھاؤ۔
یعنی روز کا کھانا روز دیا جا رہا ہے، اسے بچا کر نہ رکھو! اللہ پاک نے آج عطا فرمایا ہے، کل پِھر عطا فرمائے گا، لہٰذا کل کے لئے ذخیرہ نہ کرو! روز کا روز کھا لیا کرو!
مگر بنی اسرائیل نے اس پر عَمَل نہیں کیا، کھانا بچا کر رکھنا شروع کر دیا یعنی انہوں نے اللہ پاک پر بھروسہ نہ کیا، نتیجہ کیا ہوا؟ مَنّ و سَلْوٰی اُترنا بند ہو گیا۔ معلوم ہوا؛ تَوَکُّل یعنی اللہ پاک پر بھروسہ کرنا نعمتیں ملنے کا ذریعہ ہے اور تَوَکُّل نہ کرنا مشقت میں پڑ جانے کا سبب ہے۔