Book Name:Hairat Ka Medan
داخِل ہوگئی۔ اس کے بعد وہ پرندہ دوبارہ اپنی چونچ درخت پر مارنے لگا۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : جانتے ہو اب یہ کیا کہہ رہا ہے؟ میں نے عرض کی: نہیں۔ فرمایا : یہ کہہ رہا ہے: مَنْ تَوَکَّلَ عَلَی اللہِ کَفَاہُ یعنی جو اللہ پر توکُّل کرتا ہے اللہ اُسے کافی ہوتا ہے۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! واقعی سچ ہے، جو بندہ اللہ پاک پر بھروسہ کر لیتا ہے، اللہ پاک اُس کو کافِی ہو جاتا ہے۔لہٰذا اپنے کل کی فِکْر کرنےکی بجائے ہمیں چاہئے کہ اپنی آخرت کی فِکْر کریں، رِزْق کا کیا ہے؟ جس مالِکِ کریم نے آج کھانےکو دیا ہے، کل بھی وہی عطا فرمائے گا۔
خلیفہ ہارون رشید کے دورِ خلافت میں لوگ شدید قحط (یعنی خشک سالی اور بارِش کی قلّت Famine) کا شکار ہوئے تو خلیفہ نے لوگوں کو بارگاہِ اِلٰہی میں رونے، دعا کرنے اور فضولیات سے بچنے کا حکم دیا۔ اِسی زمانے میں لوگوں نے ایک غلام کو دیکھا جو بڑا خوش اور مطمئن دکھائی دے رہا تھا۔ اُسے خلیفہ ہارون رشید کی خدمت میں پیش کردیاگیا۔ خلیفہ نے اُس سے خوشی واِطمینان کا سبب پوچھا توکہنے لگا: میرے آقا کے پاس گندم کی بہت بڑی مقدار موجود ہے اور مجھے اپنے آقا پر بھروسا ہے کہ وہ مجھے اِس میں سے کھلائے گا، اس لئے مجھے قحط کی فکر نہیں۔ غُلام کی یہ بات سُن کر خلیفہ نے کہا: جب یہ غلام اپنے جیسے ایک انسان پر بھروسا کرکے مطمئن ہے تو پھر ہم اس بات کے زیادہ حقدار ہیں کہ اللہ پاک پر توکُّل کریں۔([2])