Book Name:Hairat Ka Medan
اللہ پاک فرماتا ہے:
وَ مَا ظَلَمُوْنَا وَ لٰكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ(۵۷) (پارہ:1، البقرۃ:57)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور انہوں نے ہمارا کچھ نہ بگاڑا بلکہ اپنی جانوں پر ہی ظلم کرتے رہے۔
یعنی بنی اسرائیل نے حکم نہ مان کر اپنا ہی نقصان کیا، دُنیا میں نعمت سے مَحْرُوم ہوئے اور آخرت میں سزا کے حق دار ہو گئے۔
پیارے اسلامی بھائیو! یہ ایک سبق آموز قرآنی واقعہ ہے، اس سے ہمیں کئی باتیں سیکھنے کو ملتی ہیں۔
پہلا سبق تو یہ کہ دیکھئے! بنی اسرائیل نے اللہ پاک کا حکم نہیں مانا، اس کی سزا کیا ملی، انہیں کھلے میدان میں قید کر دیا گیا، یہ حیران و پریشان اِدھر سے اُدھر جاتے، سارا دِن سَفَر کرتے مگر جہاں سے چلے تھے، وہیں کے وہیں رہتے۔
معلوم ہوا؛ اللہ پاک کی نافرمانی حیرانی و پریشانی کا سبب ہے۔ ہمارے ساتھ ایسا ہوتا ہے، بہت دفعہ پریشانیاں اِنسان کو جکڑ لیتی ہیں *ایک پریشانی سے نکلے دوسری آگئی *بیٹا بیمار تھا، اُسے صحت ملی *اَب بیٹی بیمار ہو گئی، بیٹی کا عِلاج کروایا *ماں بیمار ہو گئی، ماں کا علاج کروایا *خُود بیمار ہو گئے *کاروبار چل نہیں رہا تھا *قرض اُٹھا لیا، قرض نہیں اُترا تو کاروبار بند ہو گیا، بڑی مشکل سے کام چلنا شروع ہوا تھا *مہنگائی بڑھ گئی، مہنگائی کنٹرول ہوئی تھی کہ کوئی اور پریشانی آگئی، یُوں بعض دفعہ ایسا ہو جاتا ہے کہ آدمی پریشانیوں میں جکڑا جاتا