Book Name:Hairat Ka Medan
چھوڑ کر نیکیوں کی طرف آئیں گے تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! دُنیا بھی بہتر ہو جائے گی اور آخرت بھی سنور جائے گی۔ پارہ:14، سورۂ نَحْل، آیت: 30 میں ارشاد ہوتا ہے:
لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوْا فِیْ هٰذِهِ الدُّنْیَا حَسَنَةٌؕ-وَ لَدَارُ الْاٰخِرَةِ خَیْرٌؕ- (پارہ:14،النحل:30)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: جنہوں نے اس دنیا میں بھلائی کی، ان کے لیے بھلائی ہے اور بیشک آخرت کاگھر سب سے بہتر ہے۔
تفسیر صراط الجنان میں ہے: (اس آیت کا ایک معنیٰ یہ ہے کہ) جو لوگ اِیمان لائے اور اچھے عَمَل کئے، اُنہیں دُنیا میں بھی اِس کا اچھا اجر ملے گا۔([1])
ایک بزرگ تھے، اُن سے کسی نے پوچھا: عالی جاہ! آپ کا تَوبہ کرنے اور اللہ پاک کی عبادت کی طرف آنے کا ذِہن کیسے بنا؟ اُنہوں نے اپنا واقعہ بتایا، فرمایا: میں چکّی چلاتا تھا (یعنی چکّی کے ذریعے آٹا پیسا کرتا تھا)۔ رہائش گاؤں میں تھی، جمعہ پڑھنے کے لئے دُور شہر کی جامع مسجد میں جانا ہوتا تھا، ایک مرتبہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات تھی، میرے ساتھ عجیب معاملہ ہوا *میرا ایک کھیت تھا اُسے پانی لگانا تھا *چکّی پر دَانے بھی رکھے تھے، وہ پیسنے تھے *میں نے ایک گدھا رکھا ہوا تھا، اس نے اچانک رسّی چُھڑائی اور بھاگ نکلا۔ اب بڑی پریشانی ہوئی؛ میں اکیلا آدمی *کھیت کو پانی لگاؤں تو نہ گدھا ملے گا، نہ آٹا پِسے گا *آٹا پیسوں تو نہ گدھا ملے گا، نہ کھیت کو پانی لگے گا *گدھا ڈھونڈوں تو نہ کھیت کو پانی لگے گا، نہ آٹا پِسے گا، غرض کہ مجھے 2نقصان ہر صُورت اُٹھانے پڑ ہی رہے تھے۔ بہت پریشانی