Faizan e Ameer e Muawiya

Book Name:Faizan e Ameer e Muawiya

جائیں وہ تمام باطنی امراض سے پاک و صاف ہو جاتا ہے۔

عَلَّامہ اِبْنِ حجر هَیْتَمِی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں: جس بندے کے دِل میں ذَرَّہ برابر بھی تکبر ہو،وہ ہر گز حِلْم والا نہیں ہو سکتا (یعنی جس بندے میں ذَرَّہ برابر بھی تکبر ہو، اس کے لئے غُصّے پر قابُو پانا دُشوار ہے اور جو غُصّے پر قابُو نہ رکھ سکے، وہ حِلْم والا نہیں ہوتا۔ لہٰذا جو بندہ تکبر سے بالکل پاک صاف ہو جائے) اور غُصّے کی آفات سے بچ جائے تو وہ تمام باطنی خباثتوں سے بچ جاتا ہے اور جو باطنی خباثتوں سے بچ جائے، وہ ہر طرح کی بھلائی حاصِل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔

 اسی طرح جُود (یعنی کمالِ سخاوت) کے متعلق غور کیجئے! پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: حُبُّ الدُّنْیَا رَاْسُ کُلٍّ خَطِیْئَۃٍ دُنیا کی محبت ہر بُرائی کی جڑ ہے۔ معلوم ہوا؛ اللہ پاک جس بندے کو دُنیا کی محبت سے بچا لے اور اسے جُود و سخاوت کی نعمت عطا فرما دے، یہ اس بات کی علامت ہے کہ اس بندے کے دِل میں ذَرَّہ برابر بھی حَسَد نہیں ہے اور بندہ فانِی دُنیا کی طلب نہیں رکھتا بلکہ ظاہری و باطنی بھلائیوں کی طرف تَوَجُّہ رکھتا ہے۔([1])

اب دیکھئے! سچّے نبی، رسولِ ہاشمی صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: وَ مُعَاوِیَۃُ بْنُ اَبِی سُفْیَان اَحْلَمُ اُمَّتِی وَ اَجَوَدُہَا اور معاویہ بن ابو سفیان میری اُمَّت میں سب سے بڑھ کر حِلْم والے اور بہت سخی ہیں۔ اس سے معلوم ہوا؛ *حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ غُصّے پر مکمل قابُو رکھنے والے ہیں *آپ تکبر سے پاک صاف ہیں * آپ دُنیا کی محبت سے بالکل  جُدا ہیں *بَس آخرت کے طلب گار ہیں * آپ حَسَد اور تمام باطنی بیماریوں سے بالکل پاک صاف ہیں *اور تمام باطنی خُوبیوں کے جامِع ہیں۔


 

 



[1]...فضائل  معاویہ، فصل: فی فضائلہ ومناقبہ، صفحہ:73-74 خلاصۃً۔