Book Name:Hum Q Nahi Badaltay
رات ہو،ہوسکتا ہے کہ تجھے کل کا سورج دیکھنا نصیب نہ ہو ،اُٹھ اور اپنے ربِّ کریم کی عبادت کر لےتاکہ قیامت میں تجھے شرمندگی کا سامنا نہ کرنا پڑے ، ہمت کر ، سونا مت ، جاگ کر اپنے ربِّ کریم کی عبادت کر۔یہ کہنے کے بعد آپ اُٹھ کھڑی ہوتیں اور صبح تک نوافل اداکرتی رہتیں۔جب فجرکی نماز ادا کر لیتیں تواپنےآپ کودوبارہ مخاطب کرکےفرماتیں:”اےمیرےنفس!تمہیں مبارَک ہو کہ گزری ہوئی رات تُو نے بڑی تکلیف اُٹھائی، لیکن یادرکھ! یہ دن تیری زندگی کاآخری دن ہو سکتا ہے۔“یہ کہہ کر پھر عبادت میں مشغول ہو جاتیں اور جب نیند کا غلَبہ ہوتا تو اُٹھ کر گھر میں ٹہلناشروع کر دیتیں اور ساتھ ساتھ خود سےفرماتی جاتیں :رابعہ!یہ بھی کوئی نیند ہے،اِس کاکیامزہ؟ اِسے چھوڑ دو اور قبر میں مزے سے لمبی مُدّت کے لئےسوتی رہنا،آج تو تمہیں زیادہ نیند نہیں آئی لیکن آنے والی رات میں نیند خوب آئے گی ،ہمت کرو اور اپنے ربِّ کریم کو راضی کرلو۔اِس طرح کرتے کرتے آپ نے پچاس سال(50 Years) گزار دئیے، آپ نہ تو کبھی بستر پرسوئیں اور نہ ہی کبھی تکیے پر سر رکھا،یہاں تک کہ آپ انتقال کرگئیں۔(حکایات الصالحین،ص ۳۹)
پیارےاسلامی بھائیو!اگر ہم بھی دنیاوآخرت میں کامیاب ہوناچاہتے ہیں تو ہمیں خوداحتسابی( غور و فکر ) کی عادت بنانی ہوگی، کیونکہ جس طرح دُنیاوی کاروبار سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی شخص اُسی وقت کامیاب تاجر بن سکتا ہے،جب وہ اپنے خرچ کیے ہوئے مال سے کئی گُنا زیادہ فائدہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے اور اُس کا اصل سرمایہ بھی محفوظ رہے۔اِس مقصد کے حُصول کےلئےوہ اپنے کاروبار كاروزانہ، ماہانہ