یعفور کی باتیں

آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا پیارا معجزہ

یعفور کی باتیں

*مولانا سید عمران اختر عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر 2024

فخرِ موجودات، رحمتِ کائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شفقت و مہربانی صرف انسانوں ہی تک محدود نہیں تھی بلکہ بارہا بےزبان جانوروں کو بھی آپ کی لطف و عنایات سے خوب حصہ ملا، آئیے! آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی رافت و رحمت بھرا ایک واقعہ ملاحظہ کیجئے جس میں ضمناً ایک معجزۂ نبوی کا بھی تذکرہ ہے:

رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جب خیبر فتح فرمایا تو ایک سیاہ درازگوش(1) آپ کی بارگاہ میں حاضر ہوا، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس سے کلام فرمایا اور اس نے بھی آپ سے بات کی، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس سے پوچھا:تیرا کیا نام ہے؟ اس نے عرض کی: یزید بن شہاب پھر اس نے بتایا کہ ”میرے اجداد (یعنی باپ داداؤں) کی نسل سے اللہ نے ساٹھ ایسے گدھے پیدا فرمائے ہیں کہ جو صرف کسی نبی علیہ السّلام ہی کی سواری بنے ہیں،میری خواہش تھی کہ مجھے آپ اپنی سواری بننے کا شرف عطا فرمائیں، ہماری نسل میں میرے علاوہ کوئی نہیں بچا اور انبیا میں آپ کے بعد اب کوئی نہیں، آپ سے پہلے ایک یہودی میرا مالک تھا، میں اسے جان بوجھ کر گرادیا کرتا تھا، وہ مجھے بھوکا رکھتا اور مارتا پیٹتا تھا۔“ حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اب سے تیرا نام یعفور ہے، رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب اسے کسی شخص کے ہاں بھیجتے تو وہ اس کے دروازے پر پہنچ کر اپنے سر کے ذریعے دستک دیتا، جب صاحبِ خانہ باہر آتا تو یعفور اپنے سر کے اشارہ سے کہتا کہ چلئے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضری دیجئے۔ رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے وصالِ ظاہری کے بعد یہ یعفور ”بئرِ ابی ھیثم“ نام کے ایک کنویں پر گیا اور غمِ مصطفےٰ میں اس کنویں میں خود کو گرا دیا۔(خصائص کبریٰ، 2/107)

اس واقعہ سے چند باتیں واضح ہوتی ہیں:

*جانورکی بولی سمجھ جانا ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے معجزات میں سے ہے اور پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بات جانور کی سمجھ میں آجانا بھی آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہی کا معجزہ ہے۔

*رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا عشق نصیب ہونا ایک نعمتِ خداوندی ہے ملنی ہو تو بے زبان جانوروں کو بھی مل جاتی ہے اور نہ ملنی ہو تو بعض انسان بھی محروم رہ جاتے ہیں جسے ملے وہ خوش نصیب جسے نہ ملے وہ بڑا بدنصیب ہے۔

*جانوروں کو بھی پہچان دینے کے لئے ان کا معروف نام رکھا جاسکتا ہے جیساکہ قابلِ اعتماد کتابوں میں ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مختلف سواریوں کے نام بیان کئے گئے ہیں چنانچہ رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے گھوڑوں کے نام لَحِیْف، ظَرِبْ، لِزَاز، سَکْبْ، آپ کی زین کانام دَاجْ،خچر کا نام دُلْدُلْ، اونٹنی کا قَصْوَاء جبکہ دَرازگوش کانام یَعْفُوْر تھا۔(معجم الکبیر للطبرانی، 11/92، حدیث: 11208)

*اس دور میں گدھے کی سواری کا رواج اگرچہ بہت ہی کم رہ گیا ہے، مگر یاد رہے کہ سب سے آخری نبی مکی مدنی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اسے اپنی سواری کا شرف بخشا ہے، لہٰذا اس سواری کے بارے میں کوئی نامناسب بات نہیں کرنی چاہئےبلکہ حدیثِ پاک میں تو اس سواری کی یہ امتیازی شان بھی بیان کی گئی ہے کہ اس پر سواری سے تکبر سے عافیت ملتی ہے۔(شعب الایمان، 5/153، حدیث: 6161)

*حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی برکت سے یعفور کو سمجھ بوجھ کی ایسی زبردست نعمت ملی کہ وہ کسی کشمکش کے بغیر متعلقہ صحابی رضی اللہُ عنہ کے دروازے تک پہنچ کر حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے حکم پر انہیں بُلا لاتا تھا۔

(1)درازگوش گدھے کو کہا جاتاہے چونکہ ہمارے ہاں اردو اور پنجابی زبان میں گدھا لفظ تحقیر کے ساتھ بولا جاتاہے اس لئے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سواری کو درازگوش ادب سے کہا جاتاہے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی


Share