بچوں کو معصوم کہنا کیسا

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ بچوں کو معصوم کہنا درست ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

شریعت کی اصطلاح میں”معصوم“ صرف انبیائے کرام اور فرشتے ہیں ان کے سوا کوئی معصوم نہیں ہوتا اور معصوم ہونے کا مطلب شریعت میں یہ ہے کہ ان کے لئے حفظِ الٰہی کا وعدہ ہوچکا جس کے سبب ان سے گناہ ہونا شرعاً محال ہے۔ اس لحاظ سے انبیائے کرام اور فرشتوں کے سوا کسی کو بھی معصوم کہنا ہرگز جائز نہیں بلاشبہ گمراہی و بددینی ہے۔ یاد رہے کہ اکابر اولیائے کرام سے بھی اگرچہ گناہ نہیں ہوتا کہ اللہ تعالیٰ انھیں محفوظ رکھتا ہے مگر ان سے گناہ ہونا شرعاً محال بھی نہیں ہوتا لہٰذا اس حوالہ سے بھی کسی قسم کی غلط فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہئے۔

اس ضروری تمہید کے بعد جہاں تک سوال کی بات ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ عرفِ حادِث میں بچوں کو بھی ”معصوم“ کہہ دیا جاتا ہے لیکن شرعی اصطلاحی معنیٰ جو اوپر بیان کئے گئے اس سے وہ مراد نہیں ہوتے بلکہ لغوی معنیٰ یعنی بھولا، سادہ دل، سیدھا سادھا، چھوٹا بچہ، نا سمجھ بچہ، کم سن، والے معنیٰ میں کہا جاتا ہے۔ اس لئے اس معنیٰ میں بچوں کو معصوم کہنے پر کوئی گرفت نہیں اسے ناجائز بھی نہیں کہہ سکتے۔

بہارِشریعت میں صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”نبی کا معصوم ہونا ضروری ہے اور یہ عصمت نبی اور مَلَک کا خاصہ ہے، کہ نبی اور فرشتہ کے سوا کوئی معصوم نہیں۔ اماموں کو انبیا کی طرح معصوم سمجھنا گمراہی و بد دینی ہے۔ عصمتِ انبیا کے یہ معنیٰ ہیں کہ اُن کے لیے حفظِ الٰہی کا وعدہ ہولیا، جس کے سبب اُن سے صدورِ گناہ شرعاً محال ہے بخلاف ائمہ و اکابر اولیا، کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ اُنھیں محفوظ رکھتا ہے، اُن سے گناہ ہوتا نہیں، مگر ہو تو شرعاً محال بھی نہیں۔“(بہار شریعت،ج1،ص39)

امامِ اہلِ سنّت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں: ”یہاں سے خلیفہ و سلطان کے فرق ظاہر ہوگئے، نیز کُھل گیا کہ سلطان خلیفہ سے بہت نیچا درجہ ہے، ولہٰذا کبھی خلیفہ کے نام کے ساتھ لفظ سلطان نہیں کہا جاتا کہ اس کی کسرِ شان ہے آج تک کسی نے سلطان ابوبکر صدیق، سلطان عمر فاروق، سلطان عثمان غنی، سلطان علی المرتضٰی بلکہ سلطان عمر بن عبدالعزیز بلکہ سلطان ہارون رشید نہ سنا ہوگا، کسی خلیفہ اموی یا عباسی کے نام کے ساتھ اسے نہ پائیے گا، تو کھل گیا کہ جس کے نام کے ساتھ سلطان لگاتے ہیں اسے خلیفہ نہیں مانتے کہ خلیفہ اس سے بلندوبالا ہے، یہی وہ خلافت مصطلحہ شرعیہ ہے جس کی بحث ہے۔۔۔ عرفِ حادث میں اگر کسی سلطان کو بھی خلیفہ کہیں یا مدح میں ذکر کرجائیں وہ نہ حکمِ شرع کا نافی ہے نہ اصطلاحِ شرع کا مُنافی۔ جس طرح اجماعِ اہلسنت ہے کہ بشر میں انبیاء علیہم الصَّلٰوۃ وَالسَّلام کے سواکوئی معصوم نہیں ، جو دوسرےکو معصوم مانے اہلسنت سے خارج ہے، پھر عرفِ حادِث  میں بچوں کو بھی معصوم کہتے ہیں یہ خارج ازبحث ہے جیسے لڑکوں کے معلم تک کو خلیفہ کہتے ہیں۔“(ملتقطاً از فتاویٰ رضویہ،ج14،ص187)

فرہنگِ آصفیہ میں معصوم کے درج ذیل معانی لکھے ہیں: ”معصوم: (1)گناہ سے بچا ہوا۔ بے قصور۔ پاکدامن۔ (2)بھولا۔ سادہ دل۔ سیدھا سادھا (3)چھوٹا بچہ، کم سن بچہ، ناسمجھ بچہ۔“(فرہنگ آصفیہ،ج2،ص1090)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…مفتی فضیل رضا عطاری

٭…دارالافتاء اہل سنت عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ ،کراچی 


Share

بچوں کو معصوم کہنا کیسا

علمائےکرام اور دیگر شخصیات کے تأثرات (اقتباسات)

(1)مولانامفتی محمد فہیم مصطفائی صاحب (شیخُ الحدیث جامعہ مصطفےٰ، گوجرانوالہ): ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ علم و عرفان کا خزانہ ہے، اس میں زندگی کے ہر شعبے کےلئے دینی راہنمائی کی جارہی ہے۔ بزرگانِ دین کی سیرت پر عمل اور فکرِ آخرت کا خوب جذبہ پیدا کیا جا رہا ہے، بالخصوص اسلامی عقائد اور تجارت کے حوالے سے بےبَہا خزانہ مل رہا ہے۔ اللہ ربُّ العزت اس ماہنامہ کو مزید عروج عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(2)حضرت علّامہ مولانا محمد قمرُ الدین چشتی قادری صاحب (بانی و سرپرست جامعہ سعیدیہ قمرُ العلوم، ڈیرہ غازی خان): دعوتِ اِسلامی دینِ متین کی خدمت میں کوشاں ہے، اس کے ایک ذمّہ دار کے ذریعے ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ موصول ہوا۔ مختلف مقامات سے اس ماہنامے کا مطالعہ کیا، اللہ پاک مزید برکت عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

اسلامی بھائیوں کے تأثرات

(3)اللہ پاک کے کرم سے ہر مہینے ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ دیکھنے اورپڑھنےکی سعادت نصیب ہوتی ہے۔ اس میں قابلِ تعریف تحریرشُدہ مواد ہونے کے ساتھ ساتھ ڈیزائننگ بھی بڑی دلکش ہوتی ہے۔خصوصاً ٹائٹل پیج پر جگمگاتی ہوئی امیرِاہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے ہاتھ کی تحریرکا عکس اس کےحُسن کودوبالاکردیتا ہے۔ (عبد الحسیب، کراچی)

بچّوں کے تأثرات

(4)میں نے ذُوْالْقَعدۃ الْحرام1440ھ کے شمارے میں ”گناہوں کو مٹانے والی نیکیاں“والا مضمون پڑھا تو مجھے چند ایسے اعمال کا پتا چلا کہ جوگناہوں کو مِٹادیتے ہیں، اللہ پاک ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کوسداسلامت رکھے۔ (وسیم عمران، فیصل آباد)

(5)”فتحِ مکّہ اور رسولُ اللہ کا حِلْم“ والا مضمون 1440ھ کے رَمَضانُ الْمبارک کے شمارے میں پڑھا تو معلوم ہواکہ ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کتنی نرمی فرمایا کرتے تھے اور لوگوں کو کس قَدْر معاف فرمایا کرتے تھے۔ میں نے نیَّت کی ہے کہ میں بھی اپنے پیارےنبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اس مبارک عادت کواپناؤں گی۔ (فاطمہ نواز، سکھر)

اسلامی بہنوں کے تأثرات

(6)محرَّمُ الْحرام1441ھ کے شمارے میں مضمون شائع ہوا تھا ”رشتے یوں دیکھے جاتے ہیں“ نہایت دلچسپ اور فکر انگیز تھا۔ اسے پڑھنے کے بعد دل سے یہی دُعا نکلتی ہے کہ اللہ پاک ہر گھر کو ان خُرافات سے محفوظ رکھے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔ (بنت ِ رفیق خان، راولپنڈی)

(7)”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کا ہر شمارہ ہی دلچسپ اور معلوماتی ہوتا ہے۔ ستمبر 2019 کے شمارے میں دو مضمونپڑوسی کا مرغا اور رشتے یوں دیکھے جاتے ہیں بہت ہی اہم، معلوماتی اور معاشرے میں پائی جانے والی خرابیوں کا تدارُک کرنے میں موزُوں ہیں۔(بنتِ ذوالفقار، ننکانہ)


Share