ذہنی ہم آہنگی

کسی بھی گھر ، ادارے ، دفتر یا  فیکٹری وغیرہ کا نظام بہتر انداز میں چلانے کے لئے وہاں رہنے یا کام کرنے والے افراد کے درمیان ذہنی ہم آہنگی (Understanding) ضروری ہے۔ مدرسہ ، جامعہ اور آفس وغیرہ میں ایک ساتھ کام کرنے والے افرادکے درمیان ذہنی ہم آہنگی اس ادارے (Institution) کی ترقّی میں نُمایاں کردار ادا کرتی ہے ، اس کے بَرعکس ذہنی ہم آہنگی نہ ہونا کئی طرح کے نقصانات کا سبب بن سکتا ہے۔

ذہنی ہم آہنگی:ایک ساتھ رہنے یا کام کرنے والے افراد  کا ایک دوسرے کے جذبات و احساسات مثلاً پسند نا پسند ، خوشی غمی وغیرہ کو سمجھنا اور اس کا خیال رکھنا ذہنی ہم آہنگی کہلاتا ہے۔

ذہنی ہم آہنگی کے فوائد: گھر کے افراد میں ذہنی ہم آہنگی ہو تو محبت بھری فضا قائم رہتی ہے ، گھر کا ہر فرد اپنے مسائل اور مشکلات بِلاجھجک ایک دوسرے سے بیان کرسکتا اور معاملات میں مَشْورہ کرسکتا ہے۔ دفتر ، فیکٹری یا کسی ادارے میں ذہنی ہم آہنگی اور یَگانَگَت (یعنی اتفاق و اتحاد) بھرا ماحول ہو تو کام کی رفتار اور معیار (Quality) میں بہتری آتی اور اِدارہ ترقّی کرتا ہے۔ مدرسہ یا جامعہ میں پڑھانے والے اَساتذہ ، ناظم اور دفتری عملے میں ذہنی ہم آہنگی سے پڑھائی کے معیار میں بہتری آتی اور محبت بھری فَضا قائم ہوتی ہے۔ الغرض ذہنی ہم آہنگی

جہاں بھی ہو فوائد ہی فوائد ظاہر ہوتے ہیں۔

 ذہنی ہم آہنگی نہ ہونے کے نقصانات: گھر کے افراد میں ذہنی ہم آہنگی کا فُقدان ہو تو گھر کا ہر فرد ایک دوسرے سے کھنچا کھنچا رہتا ، اپنے مسائل اور پریشانیاں کسی پر ظاہر کرنے سے ڈرتا اور مشورہ کرنے سے گھبراتا ہے۔ دفتر یا فیکٹری میں ایسا ماحول ہو تو پیداوار(Production) اور کارکردگی متأثر ہوتی ہے۔ مدرسے یا جامعہ میں ایسا ماحول بن جائے تو نہ صرف تعلیمی معیار پر منفی اثر(Negative Impact)پڑتاہےبلکہ طَلَبہ کی شخصیت بھی اس سے متأثر ہوسکتی ہے۔

ذہنی ہم آہنگی قائم کرنے کے مدنی پھول:سرکارِ دو عالَم   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   کے ان دد فرامین کو پیشِ نظر رکھنا ذہنی ہم آہنگی سے بھرپور ماحول قائم کرنے کے لئے نہایت مُفید ہے :

(1)اے انس! بڑوں کا احترام اور چھوٹوں پر شفقت کرو ، جنّت میں میری رَفاقَت پالو گے۔

(شعب الایمان  ، 7 / 458 ، حدیث : 10981)

(2)جو ہمارے بڑوں کی عزّت اور چھوٹوں پر شفقت نہ کرے اور ہمارے عُلَما کا حق نہ پہچانے (یعنی ان کا احترام نہ کرے) وہ میری اُمّت میں سے نہیں۔  (مسنداحمد ، 8 / 412 ، رقم : 22819)

پیارے اسلامی بھائیو! گھر یا دفتر وغیرہ میں عُموماً دو قسم کے افراد ہوتے ہیں ، کچھ افراد عمر یا مرتبے کے لحاظ سے بڑے ہوتے ہیں اور کچھ چھوٹے۔ اگر ہر شخص خود سے چھوٹے کے ساتھ شفقت و مَحَبّت اور بڑے کے ساتھ ادب و احترام کا رَوَیّہ اختیار کرلے تو اِنْ شَآءَ اللہ کئی مسائل خود بخود حل ہوجائیں گے۔

میری تمام عاشقانِ رسول سے فریاد ہے کہ اپنے اندر شفقت و احترام پیدا کیجئے ، اچھی اچھی نیّتوں کے ساتھ بڑوں کا احترام اور چھوٹوں پر شفقت کیجئے ،  اِنْ شَآءَ اللہ اس کی بدولت اپنے مُتَعَلِّقین کے ساتھ آپ کی ذہنی ہم آہنگی ہوجائے گی اور دین و دنیا کے بے شُمار فَوائد حاصل ہوں گے۔ اللہ کریم اپنے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ و سلَّم کے صدقے ہمیں دنیا و آخرت کی خیر و بھلائی عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم 

 


Share