کام کی باتیں

فریاد

کام کی باتیں

*دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے نگران مولانا محمد عمران عطّاری

ماہنامہ اگست 2024

 دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے نگران حضرت مولانا حاجی ابو حامد محمد عمران عطاری مُدَّ ظِلُّہُ العالی نے 6جون 2024ء کو جامعاتُ المدینہ و مدارسُ المدینہ کے اساتذہ و طلبۂ کرام کے درمیان سنّتوں بھرا تربیتی بیان فرمایا، اس بیان کے اہم نکات ملاحظہ کیجئے:

(1)تعلیم سے زیادہ تربیت اہم ہے، معاشرے میں لاکھوں تعلیمی ادارے قائم ہیں پھر بھی بے حیائی، غصہ، طلاق، ناچاقی اور جھگڑے ہورہے ہیں، کیونکہ تربیت کی کمی ہے۔ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی زندگی کا بڑا وقت صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کی تربیت پر صَرف فرمایاہے۔

(2)جب کسی کے گھر جائیں تو اجازت لے کر داخل ہوں اور اپنی نظروں کی حفاظت کرتے ہوئے دوسروں کے گھروں میں جھانکنے سے پرہیز کریں، کیونکہ اگر نگاہ بھٹک گئی تو بندہ بھٹک جاتا ہے۔ ہاں اگرکوئی آپ کو اپنے ساتھ لے کر گیا ہے تو اب اجازت کی حاجت نہیں۔

(3)نگاہوں کا آوارہ پَن انسان کوآوارہ کر سکتا ہے، لہٰذا اپنی آنکھوں کو آوارَگی سے بچائیں۔

(4)حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:جب کسی کے گھر جاؤ تو تین مرتبہ اجازت طلب کرو۔ اگر اجازت نہ ملے تو واپس لوٹ جاؤ۔(بخاری، 4 / 170، حدیث: 6245)

گھر میں داخلہ مانگنے کی ایک حکمت یہ بھی ہے کہ گھر والوں پر باہر والے کی فوراً نظر نہ پڑے۔

(5)اپنی سوچوں کو بھٹکنے سے بچائیں اور ان کو شریعت کے دائرے میں بند رکھیں۔

(6)ہمارے رویے اور عادتیں ہی ہماری پہچان ہوتی ہیں۔

(7)ہمارا آنا جانا، اٹھنا بیٹھنا، چلنا پھرنا، ہر چیز میں ایک انداز ہونا چاہئے جو آپ کی پہچان بن جائے۔

(8)کسی سے آپ کی پہلی ملاقات آپ کا 70فیصد تعارف پیش کرتی ہے۔

(9)جب بچہ بڑا ہو جائے تو والدین کے کمرے میں بھی اجازت لے کر جائے۔

(10)اگر کسی سے فون پر بات کررہے ہوں تو اس کی بات مکمل ہونے سے پہلے کال نہ کاٹیں کہ یہ مروت کے خلاف ہے اور اختلافات بڑھا سکتاہے۔

(11)لوگ آپ کی عمر کے مطابق نہیں بلکہ آپ کے علم کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں،لہٰذا آپ کے انداز سے محسوس ہونا چاہئے کہ آپ تعلیم یافتہ ہیں۔

 (12)اپنا مقام ایسا بنائیں کہ کوئی آپ سے بات کرے تو اسے یہ محسوس ہو کہ میں کسی اہلِ علم سے بات کر رہا ہوں۔

 (13)اچھے اخلاق کی یہ پہچان ہے کہ کوئی آپ کو پتھر مارے تو آپ اسےپھل دیں(یعنی اسے معاف کردیں)کہ پتھر اسی درخت پر مارا جاتا ہے جو پھل دارہوتا ہے۔

 (14)بعض لوگ ایسے حساس اور بہترین تربیت والے ہوتے ہیں کہ کھانے کے وقت میں کسی کے گھر نہیں جاتے۔

 (15)جو جس ذمہ داری کا اہل ہے اس کو وہی ذمّہ داری دی جائے۔

(16)اگر آپ کوکسی موقع پر بولنے کا وقت دیا گیا ہے تو مختصر الفاظ میں اپنی بات ختم کردیں۔

(17)ہمیں رونا نہیں ہے، ہمیں امت کے آنسوؤں کو صاف کرنا ہے۔

اللہ پاک ہم سب کو ان باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


Share