
فریاد
اسلامی طرز زندگی (Islamic life style)
دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے نگران مولانا محمد عمران عطّاری
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون 2025ء
اَلحمدُ لِلّٰہ اِسلام اَمْن پسند،سچّا، کامل و اَکمل اور عالمگیر مذہب ہے، اسلام میں دینی،دنیاوی،اُخروی، اخلاقی، ظاہری، باطنی، گھریلو، خاندانی، معاشرتی اورمعاشی بلکہ ہر اعتبار سے زندگی کے تمام شعبوں کے لئے بہترین اُصول و ضوابط اور شاندار ہدایات موجود ہیں جو اس حقیقت کو ثابت کرتے ہیں کہ ”اسلام مکمل ضابِطۂ حیات ہے“۔ نگرانِ شوریٰ مولانا حاجی محمد عمران عطّاری مُدَّ ظِلُّہُ العالی نے اپنے ایک بیان میں اسلام کی ان ہی خوبیوں کو بیان فرماکر یہ ترغیب دلائی کہ اسلام میں پورے داخِل ہوجاؤ،ان میں سے چند نکات ملاحظہ کیجئے:
(1)اسلام ہمارا دینِ کامل و اکمل ہے، قراٰن وحدیث نے ہمیں اسے مکمّل اپنانے کی دعوت دی ہے۔سورۃُ البقرہ آیت نمبر 208 میں ربِّ کریم ارشاد فرماتا ہے۔
ترجَمۂ کنزُالعرفان: اے ایمان والو! اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ۔ اسلام میں پورے داخل ہونے کی وضاحت یہ ہے کہ اسلام کے احکام کا پورا اِتّباع کرو۔
(2)آج کل لوگ غیر مسلموں کی کوالٹیز، ان کے مینرز اور ان کی اقدار سے بہت متأثر نظر آتے ہیں؛ ان کے اٹھنے بیٹھنے، چلنے پھرنے، کھانے پینے کے انداز کو زیرِ بحث لاتے نہیں تھکتے اور ان کو فالو کرنے کی باتیں کرتے ہیں،حالانکہ ہماری دینی اقدار اور روایات میں اس سب سے بڑھ کر کہیں زیادہ حسن ہے مگر ہمیں اس کا احساس تب ہی ہوگا جب ہم پورے پورے اسلام میں داخل ہوجائیں گے۔
(3)آج ہم اِدھر اُدھر دیکھتے ہیں اور جو اصول اور طریقۂ کار شریعت ہمیں سکھاتی ہے اس کی مکمّل معلومات نہیں ہے۔ ذراغور کیجئے کہ قراٰن کی آیات اوران آیات کی وضاحت کے بارے میں ہمارا کتنا مطالعہ ہے؟احادیثِ مبارَکہ کے بارے میں ہماری اِسٹڈی کتنی ہے؟
(4)اگر کوئی آدمی گھر کی بات کرے اور اس گھر کی چھت ہی نہ ہو تو اسے کوئی بھی گھر نہیں کہے گا،کیونکہ گھر کی دیواریں ہوتی ہیں،اس کی چھت ہوتی ہے،گھر کا ایک اسٹرکچر ہوتا ہے، جس میں انسان رہتا ہے تو وہ گھر اسے ہر طرح کی آب و ہوا، مٹّی، طوفان، بارش، چوری ڈکیتی اور بہت سی چیزوں سے پروٹیکٹ کرتا ہے اسی طرح اسلام میں مکمّل داخل ہونے سے اسلام ہمیں پروٹیکٹ کرتا ہے اور یہ اسلام کی خوبی ہے۔
(5) حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں: منافقین نے کلمہ پڑھ کر اسلام کی آڑ لے لی۔ جس سے وہ قتل سے تو بچ گئے۔ مگر شیطان چور اور دوزخ کی سردی گرمی سے نہ بچ سکے۔ (جبکہ) مومن اسلام میں اس طرح داخل ہو گئے کہ دل میں اسلام کے عقائدآگئے۔ دماغ میں عشقِ نبی کا سودا اعضاء میں اسلام کے احکام۔ وہ بفضلہ تعالیٰ ہر طرح محفوظ ہوگئے۔(تفسیر نعیمی،2/314)
(6)دینِ اسلام ہماری عزّت و ناموس کا محافظ،ہمیں سکون و قرار مہیّا کرنے والا،مکمل ضابطۂ حیات دینے والا،ہر دَور اور ہر ملک میں لوگوں کی رَاہنمائی کرنے والا ہے۔
(7)اب کوئی نیا دین نہیں آئے گا کیونکہ اب کسی نئےنبی نے نہیں آنا،اب ہم نے ہی دین کی خدمت کرنی ہے، نیکی کی دعوت دینی ہے، قراٰن و حدیث کی تعلیم عام کرنی ہے۔
(8)ہر خشک و تَرشے کاعلم قراٰن ِ پاک میں موجود ہے، احادیثِ مبارَکہ میں ہر بات کی رَہنمائی ملتی ہے مکمل طور پر ہمیں سکھایا اور سمجھایاگیا ہے۔
(9)علومِ دین چارحصّوں میں تقسیم ہیں،عقائد، عبادات، معاملات، اخلاقیات۔یہ چار حصّے ہیں۔
عقائدکی مکمل معلومات دینِ اسلام نے دی ہے،اللہ کے بارے میں عقیدہ،اَنبیاء و رُسُل،جنّت وجہنّم اورفرشتوں کے بارے میں کیا عقائد ہیں؟ایمان کی تعریف،کُفْرو شِرک کسے کہتے ہیں ؟کن کن کلمات اور افعال سے ایمان برباد ہوجاتا ہے؟ اگر مَعاذَا للہ کسی کا ایمان برباد ہوگیا تو وہ کیا طریقہ ہے کہ وہ پھر سے مسلمان ہوجائے ؟
اسی طرح اسلام عبادات کی مکمل معلومات فراہم کرتا ہے کہ نَماز پڑھنی ہے تو کیسے پڑھنی ہے؟طَہارت کیسے حاصل ہوگی؟ غسل کے فرائض کیا ہیں؟زکوٰۃ کے اَحْکام، زکوٰۃ کس پر فرض ہے؟کتنی زکوٰۃ اَدا کرنی ہے؟اسی طرح صاحبِ استطاعت پر حج فرض ہے تواس نے حج کس طرح کرنا ہے؟ اسی طرح اور بہت سی عبادات ہیں جن کی ادائیگی کا علم سیکھنا بھی فرض ہے۔
(10) تنگدستی اور مفلسی کا حل اسلام میں موجود ہے، دنیا میں بہت سے معاشی سسٹم متعارف کروائے گئے، پانچ دس، پچاس سال بعد سرمایہ کاری کے یہ نظام تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ ان نظاموں سے غریب مزید غریب ہوتا جارہا ہے اور امیر امیر تَر ہوتا جارہا ہے کیونکہ اسلام نے جو معاشی نظام دیا ہے وہ ہم پوری طرح نافذ ہی نہیں کرسکے اور نافذ تب کریں جب اسلامی تعلیمات کو پڑھابھی ہو۔
(11)اسلام نے امیروں سے دولت لے کر غریبوں کا بھلا کیا ہے جس کے لئے زکوٰۃ اور عُشْر کا نظام دیا ہے کہ اتنے مال پر اتنی زکوٰۃ ہے اور مال نکالنےکے بعد یہ بھی بتایا کہ کس کو کتنا دینا ہے اور کس کو نہیں دینا۔
(12)اسلام نے ہر ایک چیز واضح بیان کردی ہے ہم اپنے سلیبس کی ایک کتاب پڑھ لیتے ہیں اور اسی کو اسلامی تعلیمات کی کل کائنات سمجھ لیتے ہیں اس کے علاوہ معلومات کے لئے ہمارے پاس ٹائم ہی نہیں ہے۔
(13)ہم اسکول، کالج، یونیورسٹی کی کتابیں اپنے امتحان میں کامیابی کیلئے پڑھتے ہیں، یادرکھئے!ایک امتحان قبر میں بھی ہونا ہے کیا اس بارے میں کبھی سوچا کہ وہاں بھی کچھ سوال پوچھے جائیں گے، کیا کبھی قِیامت کے امتحان اور اس کی تیاری کے لئے کبھی سوچا ہے؟
(14)ہمارے ایجوکیشن سسٹم میں امتحان کے سوال پہلے سے نہیں بتائے جاتے مگر اسلام نے آخِرت کے سارے سوالات پہلے ہی بتا دئیے اور اس کی تیاری کے لئےقراٰنِ پاک کی آیت میں یہ حکم دے دیا کہ اسلام میں پورے داخل ہوجاؤ۔
(15)اس امتحان کی تیاری کے لئے پہلے عقائد کا علم سیکھنا ہے، عبادات کا علم سیکھنا ہے اس پر عمل کرنا ہے،معاملات کا علم سیکھنا ہے اس پر عمل کرنا ہے،اخلاقیات کا علم سیکھنا ہے اور اس پر عمل کرنا ہے۔
(16)انسانی حُقوق کا سب سے بڑا داعی اسلام ہے،اسلام سے بڑھ کر کوئی ہیومن رائٹس بیان نہیں کرتا۔ غیر مسلموں کے رائٹس، ان کے ساتھ کیسا سُلوک اور کس معاملے میں کیسا برتاؤ کرنا ہے یہ اسلام بیان کرتا ہے۔
(17)اسلام ہی وہ واحد دین ہے جو انسانوں کے حُقوق کھول کھول کر بیان کرتا ہے،ماں باپ،بہن بھائی،اولاد،قریبی رشتہ دار، پڑوسی،عام مسلمانوں ان سب کے حُقوق الگ الگ بیان کئے ہیں۔
(18)آج بہت بڑی تعداد ہے مسلمانوں کی جنہیں قراٰن دیکھ کر پڑھنا نہیں آتا،مختلف ملکوں میں جانے کے لئے ہم مختلف زبانیں توسیکھتے ہیں مگر قراٰن سیکھنے کے لئے ٹائم نہیں ہے۔
(19)اگر آپ کو قراٰن پڑھنا نہیں آتاتو مدرسۃُ المدینہ بالغان میں آجائیں دعوتِ اسلامی آپ کو سکھائے گی،غسل کرنا نہیں آتا غسل کے مسائل دعوتِ اسلامی سکھائے گی، وُضو کا طریقہ نہیں آتا دعوتِ اسلامی سکھائے گی۔
(20)دعوتِ اسلامی عقائد، عبادات، معاملات اور اخلاقیات سب کچھ آپ کو سکھاتی ہے۔
(21)الحمد لِلّٰہ دعوتِ اسلامی کا دینی ماحول ہمیں آیتِ مبارَکہ ”اسلام میں پورے داخل ہوجاؤ“کا مصداق بنانے کی کوشش کرتا ہے۔
(22)دعوتِ اسلامی آپ کو ایک باعمل اور سچّا عاشقِ رسول مسلمان بنادیتی ہے۔
(23)گستاخانِ رسول کاعملی بائیکاٹ کیجئے،مگر افسوس ہم کھاتے پیتے ان کی طرح ہیں،ان کاکلچر اپناتے ہیں۔ اسلام میں سب کچھ ہے تو پھر ہم اسلامی کلچر چھوڑ کر کیوں کسی اور سے متأَثِّر ہوتے ہیں؟
(24)اسلام نے عورت کو چادر اور چار دیواری میں تحفّظ فراہم کیا ہے،عورت کی آزادی میں آزادی نہیں اس کی عزّت کی بربادی ہے۔
Comments