انٹرویو

رکنِ شوریٰ حاجی یعفور  رضاعطّاری

ماہنامہ مارچ2022ء

ماہنامہ فیضانِ مدینہ کے قارئین! دعوتِ اسلامی کی تنظیمی ترکیب کے مطابق ملکِ پاکستان کو 6ریجنز میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں سے ایک لاہور ریجن ہے۔ ہماری خوش قسمتی ہے کہ آج ہم انٹرویو کی صورت میں اس ریجن کے نگران رکنِ شوریٰ حاجی یعفور رضا عطّاری سے برکتیں پارہے ہیں۔

مہروز عطّاری : اپنی تاریخِ ولادت اور جائے ولادت بتادیجئے۔

حاجی یعفور رضاعطّاری : میری تاریخِ ولادت25دسمبر ہے جبکہ میری پیدائش داتا نگر لاہور میں ہوئی تھی۔

مہروز عطّاری : آپ کے آباء و اجداد بھی لاہور سے تعلق رکھتے تھے؟

حاجی یعفوررضا عطّاری : والد اور دادا جان تو لاہور سے ہی تعلق رکھتے تھے ، جبکہ میری پَرنانی جان اپنی فیملی کے ساتھ ہجرت کرکے پاکستان آئی تھیں۔

مہروز عطّاری : گھر میں کیسا ماحول تھا؟

حاجی یعفوررضا عطّاری : اَلحمدُ لِلّٰہ! مجھے ابتدا ہی سے اپنے گھر سے صحیحُ العقید گی اور عمل والا ماحول ملا ہے۔ میرے والد صاحب مسجد میں باجماعت نماز پڑھتے تھے اور صبح کے وقت تلاوت بھی کرتے تھے ہمارے گھر میں ہر ماہ گیارہویں شریف ہوتی تھی۔

مہروز عطّاری : آپ کا بچپن کیسا گزرا؟

حاجی یعفور رضاعطّاری : میں بچپن میں شرارتی تھا لیکن ابتدا ہی سے کچھ بننے کا شوق تھا۔ میرے والد صاحب سرکاری آفیسر تھے اور میری تربیت کیلئے مجھے اپنے ساتھ مختلف مقامات پر لے جایا کرتے تھے۔ غالباً جب میں 9th کلاس یا میٹرک میں تھا تو ایک بار والد صاحب کے ساتھ ان کے دفتر گیا۔ وہاں ہر شخص نے مجھے بڑا مان اور پروٹوکول دیا اور لوگ ایک دوسرے سے کہہ رہے تھے کہ “ یہ فلاں سَر کے بیٹے ہیں۔ “ بعد میں والد صاحب نے مجھ سے پوچھا کہ کیسا لگا؟ میں نے جواب دیا : اچھا نہیں لگا میں یہ نہیں چاہتا کہ لوگ کہیں میں آپ کا بیٹا ہوں ، بلکہ میں چاہتا ہوں کہ لوگ آپ کے بارے میں کہیں کہ یہ فلاں کے والد صاحب ہیں ، یعنی میں اپنی ایک پہچان بنانا چاہتا ہوں۔ اس بات پر والد صاحب بہت خوش ہوئے اور پیار سے میرا ماتھا چوم لیا۔

مہروز عطّاری : آپ نے اسکول کالج کی تعلیم کہاں تک حاصل کی ہے؟

حاجی یعفوررضا عطّاری : 1985میں میٹرک جبکہ1987میں انٹر پاس کیا ، اس کے بعد گریجویشن کیا اور پھر عملی زندگی (Practical Life) کا آغاز ہوگیا۔

مہروز عطّاری : اسکول میں آپ عام بچّوں کی طرح رہتے تھے یا نمایاں ہوتے تھے؟

حاجی یعفور رضاعطّاری : میں اپنی کلاس کا Proctor یعنی مانیٹر ہوتا تھا ، اس کا بیج میرے یونیفارم پر لگا ہوتا تھا۔ ہمارے اسکول میں اسٹاف کم تھا اس لئے بعض بچّوں کی انتظامی معاملات میں ذمہ داریاں لگائی جاتی تھیں ، وقتاً فوقتاً مجھے بھی مختلف ڈیوٹیاں ملیں۔

مہروز عطّاری : آپ کتنے بہن بھائی ہیں؟

حاجی یعفور عطّاری : ہم4 بہن بھائی ہیں۔ ہمارے سب سے بڑے بھائی کا نام محمد مدنی رضا ہے ، ان کے بعد ایک ہمشیرہ ہیں ، تیسرے نمبر پر میں ہوں ، چوتھے نمبر پر ہمارے مرحوم بھائی سجاد عطّاری  رحمۃُ اللہِ علیہ  ہیں۔

مہروز عطّاری : آپ کے مرحوم بھائی کا انتقال کیسے ہوا؟کچھ تفصیل بتادیجئے۔

حاجی یعفوررضا عطّاری : 1995ء میں امیرِ اہلِ سنّت نے 12 ماہ کے لئے پنجاب کے کچھ شہروں کا سفر کیاجس کی برکت سے دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کی خوب دھومیں مچیں۔ اسی سال پہلی مرتبہ دعوتِ اسلامی کا سالانہ سنّتوں بھرا اجتماع ملتان شریف میں ہوا جو اس سے پہلے کراچی میں ہوتا تھا۔ اس اجتماع کی برکت سے بھی دعوتِ اسلامی کو بہت عروج و ترقی نصیب ہوئی۔ یہ دیکھ کر دشمنانِ اسلام نے بوکھلا کر17دسمبر 1995ء کو لاہور میں امیرِ اہلِ سنّت پر قاتلانہ حملہ کیا جس میں مبلغِ دعوتِ اسلامی حاجی اُحد رضا عطّاری اور میرے بھائی سجاد عطّاری شہید ہوگئے۔ ان دنوں امیرِ اہلِ سنّت کی تصویر اور ویڈیوز وغیرہ عام نہیں تھیں اور رات کا وقت تھا ، حاجی اُحد رضا گاڑی چلا رہے تھے جبکہ امیرِ اہلِ سنّت کی جگہ پر میرے بھائی سجاد عطّاری بیٹھے ہوئے تھے۔ سجاد بھائی کا قد مَاشَآءَ اللہ 6 فٹ سے زیادہ تھا اور صحت مند تھے ، غالبا ً حملہ آوروں نے انہیں امیرِ اہلِ سنّت کے شبہ میں شہید کردیا۔ جب یہ حملہ ہوا تو میں اس وقت گاڑی سے کچھ ہی فاصلے پر موجود تھا۔

مہروز عطّاری : آپ نے ذکر کیا کہ گھر میں گیارھویں شریف کا معمول ہے ، یہ سلسلہ کب سے جاری ہے؟

حاجی یعفور عطّاری : میرے والد صاحب کو اللہ پاک سلامت رکھے ، ان کی عمر اس وقت تقریباً85 سال ہے ، ایک بار میں نے ان سے پوچھا کہ ہمارے گھر میں گیارھویں شریف کب سے ہورہی ہے؟ انہوں نے جواب دیا : مجھے تو یاد نہیں ہے ، اپنے تایا جان سے پوچھو۔ میرے مرحوم تایا جان میرے والد صاحب سے چھ سات سال بڑے تھے ، ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا : مجھے بھی یاد نہیں ، البتہ میں نے بچپن سے ہی گھر میں گیارھویں شریف ہوتے ہوئے دیکھی ہے۔ گویا ہمارے گھر میں ایک صدی (Century) سے زیادہ عرصے سے گیارھویں شریف کا بابرکت سلسلہ جاری ہے۔

مہروز عطّاری : ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں جانے کا ذہن کیسے بنا تھا؟

حاجی یعفور رضاعطّاری : ہماری مسجد میں ایک نمازی تھے جو بڑے پکے سُنّی رضوی تھے اور مسجد میں بیان وغیرہ بھی کیا کرتے تھے ، پیارے آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے معجزات سناتے تھے ، اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت کا تعار ف کرواتے تھے۔ ان صاحب نے ایک بار کسی باعمامہ اسلامی بھائی کو دیکھ کر ان سے پوچھا کہ آپ کون ہیں؟ اسلامی بھائی نے بتایا : میں دعوتِ اسلامی والا ہوں اور ساتھ ہی دعوتِ اسلامی کا تعارف بھی کروایا۔ جب ان صاحب کو معلوم ہوا کہ دعوتِ اسلامی عاشقانِ رسول اہلِ سنّت کی تحریک ہے تو انہوں نے اسلامی بھائی کو دعوت دی کہ آپ ہماری مسجد میں آکر درس و بیان کریں۔ اس اسلامی بھائی نے ہماری مسجد میں فیضانِ سنّت رکھ دی اور آکر اس میں سے درس دینے لگے ، چند دن بعد کسی مصروفیت کے سبب اس اسلامی بھائی نے آنا چھوڑ دیا۔ ایک دن مجھے امام صاحب کے ذریعے معلوم ہوا کہ وہ اسلامی بھائی درس کے لئے نہیں آرہے تو جوش میں آکر میں نے درس شروع کردیا۔ اس طرح دعوتِ اسلامی سے وابستگی کا آغاز ہوا اور پھر جب ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع کا علم ہوا تو اس میں بھی حاضری شروع کردی۔

مہروز عطّاری : آپ کو دعوتِ اسلامی کی پہلی ذمہ داری کیا ملی؟

حاجی یعفور رضاعطّاری : مجھے لاہور کے علاقے مزنگ کا علاقائی نگران بنایا گیا ، 1990یا1991ء میں کراچی میں بچّوں بچیوں کیلئے مدرسۃُ المدینہ کا آغاز ہوا تو مرحوم سیّد عبدُالقادر شاہ صاحب  رحمۃُ اللہِ علیہ  کے حکم پر میں کراچی حاضر ہوگیا۔ غالباً اس وقت کراچی میں 3 مدرسۃُ المدینہ تھے ، یہاں مدرسۃُ المدینہ کا انداز دیکھ کر ہم نے لاہور میں مدرسۃُ المدینہ کی پہلی شاخ کا آغاز کیا ، لاہور میں مدراسُ المدینہ کی مجلس کا پہلا رکن بھی میں تھا۔ اللہ پاک کے کرم سے آج لاہورمیں تقریباً400 کے لگ بھگ مدارسُ المدینہ قائم ہیں جن میں لگ بھگ 32 ہزار بچّے بچیاں پڑھتے ہیں۔

مہروز عطّاری : مرکزی مجلسِ شوریٰ میں آپ کی شمولیت کب اور کیسے ہوئی؟

حاجی یعفور رضا عطّاری : سن 2000ء میں جب مرکزی مجلسِ شوریٰ کا قیام ہوا تو امیرِ اہلِ سنّت  دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ  نے اس میں مجھے بھی شامل فرمایا۔

مہروز عطّاری : لاہور ، KPK وغیرہ اپنے ریجن کے مختلف علاقوں پر آپ کی گہری نظر ہے۔ اس بارے میں کیا فرماتے ہیں؟

حاجی یعفور رضا عطّاری : مرکزی مجلسِ شوریٰ بننے کی بڑی وجہ یہ تھی کہ افراد کے دنیا سے چلے جانے کے بعد بھی دعوتِ اسلامی کا نظام چلتا رہے اور دین کی خدمت کا سلسلہ متأثر نہ ہو۔ 2001ء میں امیرِ اہلِ سنّت  دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ  پشاور میں سنّتوں بھرے اجتماع کے لئے تشریف لے گئے اور اس موقع پر آپ نے اس وقت کے صوبۂ سرحد کے لئے مجلسِ مشاورت بنائی جس کا نگران مجھے مقرر کیا گیا ، اس سے پہلے بھی میں صوبۂ سرحد میں دعوتِ اسلامی کے دینی کام کرتا رہا تھا۔ 2006ء میں دینی کام کے لئے ڈیرہ اسماعیل خان جاتے ہوئے گاڑی اُلٹنے کے سبب میری ریڑھ کی ہڈی میں فریکچر ہوگیا ، اسی وجہ سے میں نے سرحد مشاورت کی ذمّہ داری سے معذرت کرلی۔ لوگوں کی یہ رائے تھی کہ اب میں ساری زندگی بستر سے نہیں اُٹھ پاؤں گا۔ میرا ایک بڑا آپریشن ہوا اور اللہ پاک نے ایسا کرم فرمایا کہ حادثے کے صرف 2 مہینے بعد میں نے پھر سے دینی کاموں کی مصروفیات کا آغاز کردیا۔ اب میرے پاس موجودہ KPK کی ذمّہ داری ، مجلسِ رابطہ ، حفاظتی امور ، وکلاء مجلس ، تاجران مجلس سمیت کئی ذمّہ داریاں ہیں۔

مہروز عطّاری : کسی کو دعوتِ اسلامی کی کوئی ذمّہ داری دیتے ہوئے کن باتوں کا خیال رکھنا چاہئے؟

حاجی یعفور رضا عطّاری : شریعت کا حکم یہ ہے کہ ذمّہ داری صرف اہل افراد کو ہی دی جائے اس لئے سب سے پہلے اہلیت (Ability) دیکھی جائے گی۔ دعوتِ اسلامی میں اسلامی بھائی پہلے ذیلی حلقہ ، پھر حلقہ اور علاقہ اور اس طرح آگے درجہ بدرجہ (Step by Step) ترقی کرتے ہوئے دینی کاموں کی تربیت حاصل کرتے ہیں۔ دعوتِ اسلامی کی ذمّہ داری کے حوالے


Share

Articles

Comments


Security Code