ماں باپ کے نام

اپنے بچوں پر خرچ کیجئے اور ثواب کمایئے

* مولاناآصف جہانزیب عطّاری مدنی

ماہنامہ مارچ2022ء

ہم جس معاشرے میں زندگی گزار رہے ہیں وہاں برائی کا تناسب اچھائی سے زیادہ ہے ، معاشرے کی ایک برائی یہ بھی ہے کہ اکثر اوقات حق دا ر کو اس کا حق نہیں دیا جاتا۔ اس کے بہت سے مَظاہر ہمارے مشاہدے میں ہیں مثلا ً مزدور سے بھرپور کام کروانے کے بعد اس کی اجرت میں کمی کر دینا ، اسکول کے اساتذہ کا طلبہ کی تعلیم و تربیت کے معاملے میں کوتاہی کرنا جب کہ اساتذہ تو مقرر ہی تعلیم دینے کے لئے ہوتے ہیں۔ حقوق میں کوتاہی کرنے والوں میں ایک تعداد لاپرواہ والد حضرات کی بھی ہے کہ جن لوگوں کا کھانا پینا اور ان کی ضروریات کا خیال رکھنا والد پر لازم ہوتا ہے وہ ترستے رہتے ہیں جبکہ والد کا پیسہ دوستوں کی محفلوں ، اور اپنی بےجا خواہشات کی تکمیل میں اُڑتا رہتا ہے۔ ایسے والد و سرپرستوں کے لئے یہ حدیثِ پاک قابل عمل ہے کہ نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا : تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے ساتھ اچھا ہو۔ (ترمذی ، 5 / 475 ، حدیث : 3921)

والد کے مال کے صحیح حق دار اس کے بیوی بچّے ہیں ، ان کا خرچ اور ان کی ضروریات کا خیال رکھنا والد پر لازم ہے ، جیساکہ قراٰنِ مجید میں اللہ پاک فرماتا ہے : ( وَ عَلَى الْمَوْلُوْدِ لَهٗ رِزْقُهُنَّ وَ كِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِؕ- ) ترجمۂ کنز الایمان : اور جس کا بچّہ ہے اس پر عورتوں کا کھانا پہننا ہے حسب دستور۔ (پ2 ، البقرۃ : 233)  (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

والد کا اپنے اہل و عیال پر خرچ کرنا نہ صرف لازم ہے بلکہ عبادت و حصول ثواب کا ذریعہ بھی ہے چنانچہ حدیثِ پاک ہے : ایک دینا روہ ہے جو آپ نے اللہ پاک کی راہ میں خرچ کیا ، ایک دینا ر وہ ہے جو آپ نے کسی غلام پر خرچ کیا ، ایک دینار وہ ہے جو آپ نے کسی مسکین پر خرچ کیا اور ایک دینار وہ ہے جو آپ نے اپنے گھر والوں پر خرچ کیا ، مگر ان میں سب سے زیادہ اجر اُس دینار کا ہے جو آپ نے اپنے گھر والوں پر خرچ کیا۔ ( مسلم ، ص388 ، حدیث : 2311)

جس طرح اپنے بال بچّوں پر خرچ کرنا لازم اور ثواب کا کام ہے اسی طرح اہل و عیال پر خرچ نہ کرنا یا استطاعت کے باوجود ان کے خرچ میں تنگی کرنا گناہ بھی ہے اور ان کی حق تلفی بھی ، جو لوگ گھر والوں پر خرچ نہیں کرتے ان کے بارے نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا فرمان ہے : آ دمی کے گناہگار ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو محروم رکھے جن کا خرچہ اس کے ذمہ ہو۔ (ابوداؤد ، 2 / 184 ، حدیث : 1692)

محترم والد و سرپرست حضرات!آپ کی بارگاہ میں عرض ہے کہ آپ اپنا پیسہ اس جگہ خرچ کریں جہاں خرچ کرنا آپ پر لازم بھی ہے اور کار ثواب بھی۔

اللہ پاک ہم سب کو اپنے حقوق صحیح طریقے سے ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ  التحصیل جامعۃ المدینہ ، شعبہ  بچوں کی دنیا(چلڈ رنز لٹریچر) المدینۃ العلمیہ ، کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code