تذکرۂ صالحین

امامِ اعظم ابو حنیفہ رحمۃُ اللہِ علیہ اور اکابرینِ امت

* مولانا محمد فیضان سرور مصباحی

ماہنامہ مارچ2022ء

مجتہدِمطلق ، امامِ اعظم ابوحنیفہ حضرت نعمان بن ثابت  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی علمی ، حدیثی اور فقہی جلالتِ شان مُسَلَّم ہے۔ جن کے پیش نظر وقت کے جلیلُ القدر فقہا و محدثین اور اصحابِ جَرح و تعديل نے آپ کی شان میں توثیقی کلمات کہے اور آپ کو منفرد و یکتا اور بے مثالِ زمانہ امام قرار دیا ہے۔ آنے والی سُطور میں امامِ اعظم ابوحنیفہ  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی علمی شان و شوکت کے متعلق اکابرینِ اُمّت کے چند اَقوال پیش کئے جارہے ہیں۔

* امام جرح و تعديل حضرت ابو زکریا یحییٰ بن معین  رحمۃُ اللہِ علیہ  (وفات : 233ھ) فرماتے ہیں : ابوحنیفہ ثقہ تھے۔ وہی حدیث بیان فرماتے جو انہیں حفظ ہوتی۔ جو یاد نہ ہوتی اسے بیان نہ کرتے تھے۔ [1]

* حضرت صالح بن محمد اسدی  رحمۃُ اللہِ علیہ  (وفات : 293ھ) فرماتے ہیں : امام یحییٰ بن معین  رحمۃُ اللہِ علیہ  نےفرمایا کہ ابوحنیفہ فنِ حدیث میں ثقہ تھے۔ [2]

* حضرت امام محمد بن ادریس شافعی  رحمۃُ اللہِ علیہ  (وفات : 204ھ) کہتے ہیں کہ امام مالک  رحمۃُ اللہِ علیہ  سے پوچھا گیا کہ کیا آپ نے امام ابو حنیفہ  رحمۃُ اللہِ علیہ  کو دیکھا ہے؟ فرمایا : بالکل۔ میں نے ایسے شخص کو دیکھا ہے کہ اگر وہ تجھ سے یہ کہہ دیتے کہ اس ستون کو سونے کا بنایا گیا ہے تو ضرور اس پر اپنی دلیل قائم کرتے۔ [3]

امام شافعی  رحمۃُ اللہِ علیہ  مزید فرماتے ہیں کہ جو فقہ میں گہرائی حاصل کرنا چاہتا ہے وہ امامِ اعظم ابو حنیفہ  رحمۃُ اللہِ علیہ  کا محتاج ہے۔ [4]

* امام سفیان ثوری  رحمۃُ اللہِ علیہ  (وفات : 161ھ)کہتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ  رحمۃُ اللہِ علیہ  اپنے زمانے میں روئے زمین کے سب سے بڑے فقیہ (یعنی علمِ فقہ جاننے والے) تھے۔ [5]

* حضرت علی بن عاصم  رحمۃُ اللہِ علیہ  (وفات : 700ھ) کہتے ہیں کہ اگر امام ابو حنیفہ  رحمۃُ اللہِ علیہ  کے علم کا ان کے اہلِ زمانہ کے علم سے موازنہ کیا جائے ، آپ کا علم ان کے علم پر غالب ہوگا۔ [6]

* حضرت عبداللہ بن مبارک  رحمۃُ اللہِ علیہ  (وفات : 181ھ) نے فرمایا : میں نے امام ابوحنیفہ  رحمۃُ اللہِ علیہ  سے بڑھ کر کوئی شخص نہیں دیکھا جو اپنی مجلس میں زیادہ عزت و وَقار ، حُسنِ اخلاق اور بُردباری میں ان سے بہتر کوئی ہو۔ [7]

* حضرت عبداللہ بن داؤد خریبی  رحمۃُ اللہِ علیہ  (وفات : 211ھ) فرماتے ہیں کہ لوگوں کو چاہئے کہ اپنی نمازوں میں امامِ اعظم ابو حنیفہ  رحمۃُ اللہِ علیہ  کے لئے دعا کیا کریں؛ کیوں کہ انہوں نے لوگوں کے لئے فقہ و سنت کی حفاظت فرمائی ہے۔ [8]

* حضرت حفص بن غیاث  رحمۃُ اللہِ علیہ  (وفات : 191ھ) کہتے ہیں کہ فقہ کے معاملے میں امامِ اعظم ابوحنیفہ  رحمۃُ اللہِ علیہ  کا کلام ، شعر سے زیادہ باریکی لئے ہوئے ہے۔ ان کی عیب جوئی کوئی نِرا جاہل ہی کرسکتا ہے۔ [9]

* امام شعبہ بن حجاج  رحمۃُ اللہِ علیہ  (وفات : 160ھ) نے فرمایا : بخدا! امام ابوحنیفہ  رحمۃُ اللہِ علیہ  بہترین فہم و فراست کے مالک اور جَیِّدُ الْحِفظ (یعنی اچھی یاد داشت والے) تھے۔ [10]

* امام بخاری کے استاذ شیخ مکی بن ابراہیم  رحمۃُ اللہِ علیہ  (وفات : 211ھ) کا قول ہے کہ امام ابوحنیفہ  رحمۃُ اللہِ علیہ  روئے زمین پر سب سے بڑے عالم تھے۔ [11]

* امام یحییٰ بن سعید القطان  رحمۃُ اللہِ علیہ  (وفات : 198ھ) فرماتے ہیں : ہم خدا سے جھوٹ نہیں بولتے ، ہم نے امام ابوحنیفہ کی رائے سے اچھی کوئی رائے نہیں سنی اور ہم نے ان کے اکثر قول کو لےلیا ہے۔ [12]

* امام ابونعیم اصفہانی  رحمۃُ اللہِ علیہ  (وفات : 430ھ) کہتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ  رحمۃُ اللہِ علیہ  مسائل کی خوب تہ تک پہنچنے والے تھے۔ [13]

* حضرت شیخ اسد بن عمر  رحمۃُ اللہِ علیہ  (وفات : 181ھ)کہتے ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ  رحمۃُ اللہِ علیہ  نے چالیس سال تک عشا کے وضو سے فجر کی نماز ادا کی ، عام راتوں کا معمول تھا کہ ۱یک رکعت میں پورا قراٰن پڑھ لیا کرتے تھے ، رات میں ان کی گریہ و زاری کی آواز سنی جاتی تھی ، حتی کہ پڑوسیوں کو ان پر ترس آتا تھا۔ [14]

* امام اِبنِ حجر عسقلانی شافعی  رحمۃُ اللہِ علیہ  (وفات : 852ھ) فرماتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ کے فضائل بہت زیادہ ہیں ، اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہو اور جنّتُ الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔ [15]

وصال و مدفن : شعبان سِن 150ہجری میں آپ  رحمۃُ اللہِ علیہ  کا وصال ہوا۔ آپ کے جنازے میں تقریباً پچاس ہزار افراد نے شرکت کی۔

لاکھوں شافعیوں کے امام حضرت سَیّدنا امام شافِعی  رحمۃُ اللہِ علیہ  نےبغداد میں قیام کےدوران ایک معمول کا ذکر یوں فرمایا : میں امام ابوحنیفہ  رحمۃُ اللہِ علیہ  سےبرکت حاصِل کرتا ہوں ، جب کوئی حاجت پیش آتی ہے تو دو رکعت پڑھ کر ان کی قبرِمبارک کے پاس آتا ہوں اور اُس کے پاس اللہ پاک سے دُعا کرتا ہوں تو میری حاجت جلد پوری ہو جاتی ہے۔ آج بھی بغدادشریف میں آپ کا مزارِ فائضُ الاَنْوار مَرجَعِ خَلائِق ہے۔ [16]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* مدرس جامعۃُ المدینہ فیضانِ عطّار ، نیپال


[1] سير اعلام النبلاء ، 6 / 532

[2] تہذيب الكمال ، 7 / 339

[3] سير اعلام النبلاء ، 6 / 534

[4] البدایۃ والنہایۃ ، 7 / 87

[5] البدایۃ والنہایۃ ، 7 / 87

[6] سير اعلام النبلاء ، 6 / 537

[7] سير اعلام النبلاء ، 6 / 535

[8] تاریخِ بغداد ، 13 / 344

[9] سير اعلام النبلاء ، 6 / 537

[10] الخيرات الحسان لابن حجر مکی ، ص48

[11] البدایۃ والنہایۃ ، 7 / 87

[12] سير اعلام النبلاء ، 6 / 537

[13] تہذيب التہذيب ، 8 / 517

[14] تاريخ بغداد ، 13 / 353

[15] تہذيب التہذيب ، 8 / 518

[16] سیراعلام النبلاء ، 6 / 537 ، اخبار ابی حنیفۃ واصحابہ ، ص94 ، الخیرات الحسان ، ص94۔


Share

Articles

Comments


Security Code