سفر نامہ

جامعۃ المدینہ اور تربیت برائے مقالہ نگاری (قسط : 02)

* مولاناراشد علی عطّاری مدنی

ماہنامہ مارچ2022ء

ملتان سے فیصل آباد پہنچے تو کافی رات ہوچکی تھی ، اس لئے فیصل آباد کے قریبی شہر جڑانوالہ میں ایک عزیز کے ہاں پڑاؤ ڈالا ، اگلے دن 31اکتوبر کو اتوار تھا اور جامعۃُ المدینہ میں ہفتہ وار تعطیل تھی ، یہ دن ننکانہ میں اپنے والدین اور بہن بھائیوں کے پاس گزارا۔ مقالہ نگاری کی دوسری نشست یکم نومبر2021ء کو جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ فیصل آباد میں تھی ، چونکہ پنجاب میں سردی کا موسم آچکا تھا اس لئے ننکانہ سے صبح صبح روانہ ہوکر فیصل آباد پہنچنا کچھ مشکل محسوس ہورہا تھا لہٰذا اتوار کی شام ہی پھر جڑانوالہ پہنچ گئے جہاں سے صبح تقریباً8بجے پی ایچ ڈی اسکالر مولانا سیّد عمادُالدّین عطّاری مدنی کی معیت میں فیصل آبادکے لئے روانہ ہوئے۔

فیصل آباد شہر کا پرانا نام لائل پور ہے ، پنجاب کے بوڑھے بزرگ آج بھی اسے لائل پور کہہ کر ہی یاد کرتے ہیں ، ملک بھر کی طرح اَلحمدُ لِلّٰہ فیصل آباد میں بھی دعوتِ اسلامی کے مدارس و جامعات اور دیگر تعلیمی اداروں کا ایک باقاعدہ اور منظّم نیٹ ورک قائم ہے ، محدّثِ اعظم پاکستان حضرت علامہ مولانا سردار احمد  رحمۃُ اللہِ علیہ  کا مزار ِمبارک اور ان کا قائم کردہ جامعہ بھی اسی شہر کی رونق ہے۔ دعوتِ اسلامی کا مدنی مرکز مین سوساں روڈ ، مدینہ ٹاؤن میں واقع ہے ، اس مدنی مرکز کی دیگر خاصیات کے ساتھ ساتھ ایک اہم خاصہ یہ بھی ہے کہ دعوتِ اسلامی کے پاکستان مشاوَرت کے نگران حاجی ابورجب محمد شاہد عطّاری یہیں جلوہ فرما ہوتے ہیں جبکہ ان کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے۔ مجھے آج بھی یاد ہے جب میں جامعۃُ المدینہ میں ایڈمیشن لینے کے لئے فیصل آباد فلیٹاں اسٹاپ پر بس سے اترا تھا اور پھر پیدل فیضانِ مدینہ پہنچا تھا ، فیضانِ مدینہ میں درجہ اولیٰ میں داخلہ ہوا تو بہت خوش تھا کہ مدنی مرکز میں پڑھنے کا موقع ملے گا لیکن اگلے ہی دن نمازِ فجر کے بعد ہمارا درجہ ستیانہ روڈ پر ھدیٰ مسجد میں قائم ہونے والے نئے جامعۃُ المدینہ میں شفٹ کردیا گیا ، بہرحال تین دن بعد پھر سے ہماری پوری کلاس واپس فیضانِ مدینہ منتقل کردی گئی۔

فیضانِ مدینہ فیصل آباد میں دعوتِ اسلامی کے شعبہ المدینۃُ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر) کی ایک برانچ قائم ہے۔ اس برانچ کے ناظم صاحب مولانا محمد ذیشان عطّاری مدنی نے پہلے ہی سے فرما رکھا تھا کہ جب فیصل آباد آئیں تو المدینۃُ العلمیہ کے اسلامی بھائیوں کے ساتھ بھی جدول رکھیں ، چنانچہ فیضانِ مدینہ پہنچتے ہی پہلے انہیں کے پاس حاضری دی اور المدینۃُ العلمیہ کے مدنی علمائے کرام کے درمیان جدید ٹیکنالوجی کے استعمال و اہمیت پر کچھ دیر کی بیٹھک ہوئی ، شرکاء نے کافی دلچسپی کا اظہار کیا۔ میرے لئے بہت ہی دلچسپی اور جذبات و احساسات سے تعلق رکھنے والی ایک یہ بات بھی تھی کہ جس جگہ آج فیصل آباد میں المدینۃ ُالعلمیہ قائم ہے اسی جگہ ایک دن ہم نے درسِ نظامی کے درجہ اولیٰ کی تعلیم پائی تھی ، اَلحمدُ لِلّٰہ آج میں اگر علمی اعتبار سے کچھ حاصل کرپایا ہوں تو اس کی بنیاد اسی کمرے میں رکھی گئی تھی ، استاذِ محترم مولانا سیّد عمّار سلیم عطّاری مدنی صاحب کی شفقتیں اور طلبہ پر ان کی محنت آج بھی یاد ہے ۔ المدینۃُ العلمیہ سے رخصت ہوکر جامعۃ ُالمدینہ میں حاضری دینے کیلئے نکلے تو المدینۃُ العلمیہ کے دروازے پر ہی مجلس جامعۃُ المدینہ کے اہم ذمّہ دار مولانا محمد اسماعیل عطاری مدنی صاحب اور ان کے ہمراہ استاذِ جامعۃ المدینہ مولانا فرحان عطّاری مدنی سے ملاقات ہوگئی ، مولانا اسماعیل صاحب نے ما شآءَ اللہ تربیتی نشست کے لئے بہت اچّھا انتظام کروارکھا تھا ، وقتِ مقرّرہ پر مسجد کے بیسمنٹ میں نشست کا آغاز ہوا ، مقالہ نگاری اور ماہنامہ فیضانِ مدینہ کے تحریری مقابلے کے ساتھ ساتھ تحریر و تصنیف کی موجودہ دور میں ضرورت و اہمیت پر بھی کلام ہوا ، اس نشست میں درجۂ خامسہ تا دورۂ حدیث شریف اور تخصّص کے کم و بیش 200طلبہ ٔکرام شامل تھے ، یہ نشست 1بجے تک جاری رہی۔ نشست کے بعد المدینۃ العلمیہ کے دوستوں کے اصرار پر دوپہر کا کھانا ان کے ساتھ ہی کھایا ، وہیں پر رکنِ شوریٰ وچیئرمین کنزُالمدارس بورڈ مولانا جنید عطّاری مدنی سے بھی ملاقات ہوئی اور ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، خصوصی شمارہ فیضانِ علم و عمل اور کنزُالمدارس کے مقالات کے حوالے سے کچھ گفتگو ہوئی۔ نمازِ ظہر کے بعد مولانا اسماعیل مدنی صاحب نے ایک بار پھر دورۂ حدیث شریف کے طلبہ کو وقت دینے کا فرمایا ، چنانچہ جامعۃُ المدینہ میں درجہ ٔدورۂ حدیث میں پھر طلبۂ کرام کی صحبت میں بیٹھنا نصیب ہوا اور طلبہ کے مقالہ نگاری کے متعلق کچھ سوالات کے جوابات عرض کئے۔

ہم تو سارا دن اسی کام میں مصروف رہے جبکہ دوسری جانب مجلس رابطہ بالعلماء والمشائخ کے فیصل آباد کے ذمّہ دار مولانا محمد شہباز عطّاری مدنی بھی ہمارے انتظار میں فیضانِ مدینہ کے استقبالیہ مکتب میں تشریف فرما تھے ، کیونکہ ان کے ساتھ فیصل آباد میں کچھ علمائے کرام کی بارگاہ میں حاضری دینی تھی ، جلدی کرتے کرتے بھی تین بج گئے۔ اللہ کریم مولانا شہباز مدنی صاحب کو اجر ِعظیم عطا فرمائے کہ 4گھنٹے کا طویل انتظار فقط ہمارے لئے کیا اور ذرہ بھر  بھی ناراضی اورخفگی کا اظہار نہ کیا۔ اَلحمدُ لِلّٰہ! اللہ ربُّ العزّت کا کرم ہے کہ جس نے ہمیں دعوتِ اسلامی کا دینی ماحول نصیب فرمایا۔ یہ دعوتِ اسلامی اور شیخِ طریقت ، امیرِ اہلِ سنت حضرت علامہ محمد الیاس عطّاؔر قادری  دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ  کی تربیت و تعلیمات کا نتیجہ ہے کہ اتنے طویل انتظار کے بعد بھی خندہ پیشانی سے ملاقات فرمائی ۔ بہر حال تین بجے کے قریب مولانا شہباز مدنی کے ہمراہ فیصل آباد کے علاقے نشاط آباد کے نواح میں ایک سُنّی عالمِ دین حضرت مولانا محمد اشرف شاد ترابی صاحب سے ملاقات کے لئے موٹرسائیکل پر روانہ ہوئے۔ مجھے نشاط آباد کے سفر کا اندازہ نہیں تھا ، البتّہ میری سوچ سے کافی دور کا فاصلہ تھا ، بہرکیف نمازِ عصر سے کچھ قبل مولانا محمد اشرف شاد صاحب سے ان کے جامعہ میں ملاقات ہوئی ، موصوف نے بہت عزّت افزائی فرمائی۔ دورانِ گفتگو مولانا شہباز صاحب نے بتایا کہ مولانا اشرف صاحب فیصل آباد کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ قادریہ میں کم و بیش 28سال خدمات انجام دے چکے ہیں۔ کچھ علمی گفتگو ہوئی اور کچھ ان کے پیرومرشِد حضرت علامہ مولانا سید شاہ ترابُ الحق قادری صاحب کا تذکرہ ہوا ، آخر میں اُنہیں ماہنامہ فیضانِ مدینہ اور اس میں طلبہ و علما کی تحریری صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لئے جاری تحریری مقابلے کا بھی تعارف کروایا نیز ان سے گزارش کی کہ وہ اپنے ادارے کے طلبہ و علما کو ماہنامہ فیضانِ مدینہ کے تحریری مقابلے میں شریک کریں ، جس پر موصوف نے دعوتِ اسلامی کے اس اقدام کو خوب سراہا۔

وقت کافی گزرچکا تھا اور مجھے واپس جڑانوالہ پہنچنا تھا کیونکہ اگلے دن 2نومبر کو جامعۃ ُالمدینہ فیضانِ مدینہ اوکاڑہ کے لئے بھی روانہ ہونا تھا ، اس لئے مولانا اشرف صاحب سے اجازت چاہی۔

 (بقیہ اگلے ماہ کے شمارے میں)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ  التحصیل جامعۃ المدینہ ، نائب مدیر ماہنامہ فیضان مدینہ ، کراچی


Share