انٹرویو

مولانا عبدالحبیب عطّاری

(رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ)

ماہنامہ ستمبر 2021

گزشتہ سے پیوستہ

خالد عطّاری : آپ کے پاس دعوتِ اسلامی کے کئی شعبے ہیں ، کیا آپ شعبہ خود طلب کرتے ہیں؟

عبدالحبیب عطّاری : ہمارے یہاں شعبے طلب نہیں کئے جاتے۔ اور صرف میرے پاس کئی شعبے نہیں ہیں بلکہ اورکئی اراکینِ شوریٰ کے پاس بھی کئی کئی شعبے ہیں۔ دراصل جو رکنِ شوریٰ جس شعبے کا آئیڈیا لے کرآتا ہے تو اس کے پیچھے پورا پلان ہوتا ہےلہٰذا بعض اوقات مرکزی شوریٰ یہ فیصلہ کرتی ہے کہ یہ اسی کو دے دیا جائے کہ کسی اور کو دیا جائے گا تو وہ زیرو سے لے کر چلے گا۔ ویسےیہ میری تمنّا ہے اور میں یہ کہتا بھی رہتا ہوں کہ کوئی مشکل کام ہو تو مجھے دیجئے باقی آسان کام آپ دوسروں کو دے دیں۔

خالد عطّاری : یہ بتائیے!دعوتِ اسلامی میں اور شوریٰ سطح پر آپ کی پہلی ذمّہ داری کون سی تھی ؟

عبدالحبیب عطّاری : دعوتِ اسلامی میں مجھے سب سے پہلے ذیلی نگران بنایا گیا تھا۔ جب مجلس بیرونِ ملک کا قیام عمل میں آیا تو ہند ، امریکا اور عرب شریف سمیت سات آٹھ ملکوں کی بھاری ذمّہ داری میرے کندھوں پر آگئی ، ان سے مدنی مشورے کرنا ، ان کی ای میل چیک کرنا ، ان کےمسائل حل کرنا اور ساتھ ساتھ مختلف ملکوں کا سفر کرنا بھی میری ذمّہ داریوں میں شامل تھا مدنی مرکز میں یہ میری پہلی ذمہ داری تھی۔

اس کے بعد پورے پاکستان کے جامعاتُ المدینہ کی ذمہ داری مجھے سونپ دی گئی۔ یہ میری زندگی کا ٹف ٹائم تھا ، میں نے پورے پاکستان کا دورہ کیا بہت سے شہر پہلی بار دیکھے ، بیرونِ ملک سفر کرنے والااب لودھراں اور گجرانوالہ بھی جارہا تھا ، جامعات کے وزٹ کئے ، طلبہ اور اساتذہ کی شکایتیں سنیں ، اساتذہ اور ناظمین کے درمیان مشکلات کا حل نکالا ، اساتذہ اور مجلس کے مسائل سنے۔

پھرجب ستمبر2009ء میں مجھے مرکز ی مجلسِ شوریٰ میں شامل ہونے کی سعادت ملی تومیں اس وقت مدینۂ منوّرہ کی پُر نور فضاؤں میں تھا میرے فون پر خوش خبری کےمیسجز کی بھرمار ہوگئی۔ میری ، حاجی امین قافلہ اور غالباً رفیع بھائی کی شوریٰ میں شمولیت کا ایک ساتھ اعلان ہوا تھا ، میں نے نگرانِ شوریٰ کو ایک طویل میل کی کہ میں اس قابل نہیں ہوں ، ابھی بھی سوچ لیں لیکن نگرانِ شوریٰ نے فرمایا : ہم نے آپ سے پہلے کون سا مشورہ کیا ہے! اس کے بعد یہاں آیا تو مجھے مجلس بیرونِ ملک کا نگران اور جامعاتُ المدینہ کا رکنِ شوریٰ بنادیا گیا ، بحیثیتِ رکنِ شوریٰ میری سب سے پہلی ذمّہ داری یہی تھی۔

مہروز عطّاری : میں نے دیکھا ہے کہ امیرِ اہلِ سنّت آپ سے کھل کر گفتگو فرماتے ہیں ، اس کی کیا وجہ ہے؟

عبدالحبیب عطّاری : میں تو اسے امیرِاہلِ سنّت کی شفقت ہی کہوں گا ، (پھر سوچتے ہوئے بتانےلگے)شاید اس کی وجہ یہ ہوکہ میرا بچپن امیرِ اہلِ سنّت کے سامنے گزرا ہے ، پھر امیرِ اہلِ سنّت نے ہمارے یہاں9 ماہ قیام کیا ہمارے گھر میں ہی حج کے موضوع پر اپنی شہرۂ آفاق کتاب “ رفیقُ الحرمین “ لکھی تھی۔

خالد عطّاری : آپ کے گھر پر امیرِ اہلِ سنّت نے کئی ماہ تک قیام فرمایا اس دوران کی کچھ باتیں بیا ن کیجئے؟

عبد الحبیب عطّاری : یہ غالباً سن 90 کی بات تھی اس وقت ہم سب بہن بھائی چھوٹے ہی تھے اور کوئی چھوٹی موٹی رنجش ہوجاتی تو اسے حل کروانے کے لئے بھی امیرِ اہلِ سنّت کے پاس پہنچ جاتے تھے ، پھر امیر ِاہلِ سنّت ہمیں سمجھاتے تھے۔ امیرِ اہلِ سنّت نے کبھی اس کی شکایت بھی نہیں کی کہ بچّوں کی وجہ سے یہاں مجھے پریشانی ہورہی ہے ، ہمیں بہت شفقت اور مَحبّت دی ہے ، کبھی ناراضگی کا اظہار نہیں فرمایا ، دعائیں ہی دعائیں دی ہیں۔

خالد عطّاری : آپ کے پا س 17شعبے ہیں ، زیادہ کام ہونے کی وجہ سے کیا ایسا نہیں ہوجاتا کہ طبیعت میں چڑچڑا پن آجائے ، غصّہ آجائے؟

عبدالحبیب عطّاری : غصہ نہیں آنا چاہئے ، کام زیادہ ہے تو آپ اپنے بڑوں کو کہیں : میری ذمّہ داری کم کردیں کہ یہ مجھ سے نہیں ہورہا ، آپ ذمہ داری کے منصب پر فائز رہیں اور لوگوں کو تکلیف بھی پہنچائیں ، اس کی اجازت نہیں ہے ، کام کم کردیں لیکن یہ عذر نہ  بنائیں کہ میرے پاس کام زیادہ ہے اس لئے میں ڈانٹ دیتا ہوں ، میرے اوپر پریشر بہت ہے اس لئے چڑچڑا ہوجاتا ہوں ، ویسے تومجھے یاد نہیں! مگر ہوسکتا ہے میں بھی چڑچڑا ہوجاتا ہوں ، چلیں لگے ہاتھوں! سب حضرات سےہاتھ جوڑ کر معافی مانگ لیتا ہوں : میں نے کبھی بھی کسی کادل دکھایا ہو یا کوئی سخت جملہ کہا ہو تو اللہ کی رضا کے لئے مجھے معاف کردیں انسان ہوں غلطی ہوجاتی ہے۔

مہروز عطّاری : میں کچھ اراکین ِ شوریٰ کےنام لوں گا آپ ان حضرات کی شخصیات کوزیادہ سے زیادہ ایک جملے میں بیان کریں گے :

مہروز عطّاری

عبدالحبیب عطاری

حاجی امین ؟

انتھک کام کرنے والا

حاجی امین قافلہ؟

بہت شفیق انسان

حاجی یعفور؟

بہت کام کرنے والے

حاجی وقارُ المدینہ ؟

بہت ملنسار

حاجی شاہدپاک کابینہ؟

بہت نیک انسان

حاجی رفیع ؟

عاجزی کا پیکر

حاجی اظہر؟

عاشقِ رسول

حاجی فاروق جیلانی ؟

بہترین مینجمنٹ

حاجی اطہر؟

آؤٹ اسٹینڈنگ (غیر معمولی کارکردگی والے)

(مرحوم)مفتی فاروق؟

علم و تقویٰ کے پیکر

سیّد ابراہیم عطّاری؟

محتاط شخصیت

سیّد لقمان عطّاری ؟

مسجدوں کے دیوانے

مہروز عطّاری : آپ کے پاس کئی شعبے ہیں ، اگر آپ کو اختیار دیا جائے کہ تین شعبے اپنے پاس رکھ لیں بقیہ چھوڑ دیں تو آپ کون سے شعبے لینا پسند کریں گے ؟

عبد الحبیب عطّاری (ایک لمبا سانس بھرتے ہوئے) : بڑا مشکل سوال ہے (کچھ سوچا پھر فرمانے لگے) میرا خیال ہے کہ مجھے اپنے پاس مشکلات والے شعبے رکھنا چاہئے : (1)اجارہ مجلس (2)مجلس بیرونِ ملک (3)مدنی چینل۔ یہ تین شعبہ بڑے اور مشکل ہیں۔

مہروز عطّاری : آپ ماضی میں کئی شعبوں پر بہت اچّھا کام کررہے تھے پھر وہ آپ سے لے لئے گئے ، اس وقت کیا جذبات و احساسات تھے؟

عبدالحبیب عطّاری : کوئی غم کوئی افسوس نہیں ، ہمیں دعوتِ اسلامی میں شعبہ ملنے کے بعد نہ کوئی گاڑی ملتی ہے ، نہ الاؤنس ، نہ پروٹوکول ملتا ہے ، لہٰذا جب شعبے واپس لئے گئے تو غم کس چیز کا ؟ ہاں مشورہ ضرور کیا جاتا ہے (عبد الحبیب عطّاری مثال دیتے ہوئے) دیکھئے! روڈ بنانے والا روڈ بنا کر روڈ پر نہیں بیٹھ جاتاوہ دوسروں کے لئے راستہ بناکر کسی اور جگہ روڈ بنانے لگ جاتا ہے ، لوگ عمارت تعمیر کرنے کےبعد مالک کو چابی دے کر نئی عمارت بنانے نکل پڑتے ہیں۔

مہروز عطّاری : آپ اپنے کام میں بہتری کس طرح لاتے ہیں ؟

عبدالحبیب عطّاری : کچھ باتوں کا خیال رکھئے :

(1)جو کام کسی سے کروانا ہے اسے کروالیجئے اور جو کام نہیں کروانا اسے منع کردیجئے ، اگر آپ کہتے ہیں کہ میں بتاتا ہوں ، بعد میں دیکھوں گا ، تھوڑے دنوں بعد پوچھ لینایہ چیزیں کام میں تاخیراورنقصان کا سبب بنتی ہیں۔

(2) میری کوشش ہوتی ہے کہ سونے سے پہلے سارے میسجز وغیرہ کا جواب دے دوں ، میں مشورہ یہی دوں گا کہ اگر آپ بہترین مینجمنٹ کرنا چاہتے ہیں آپ بہترین اور فاسٹ رپلائی کے عادی بنیں۔

(3)اپنے ماتحتوں سے رابطہ میں رہیں ، میں نے ایک آسان فارمولا رکھا ہے کہ ان سترہ نگرانوں کو رات دن جواب ضرور دوں گا تاکہ وہ یہ سوچ کر کام کریں کہ کہیں بھی پھنسیں گےتو ہمارا نگران ہماری مشکل حل کردے گا ، ہمیں اسے ڈھونڈنا نہیں پڑے گا ان کا یہ اطمینان ہی انہیں ترقی کی راہ پر گامزن کئے رکھتا ہے۔

خالد عطّاری : کچھ پسند ناپسند کے بارے میں بھی ایک جملے میں ارشاد فرمائیں۔

خالد عطّاری

عبدالحبیب عطّاری

پسندیدہ کھانا

بار بی کیو B.B.Q

مشروب؟

فریش جوس

لباس؟

کرتا شلوار

سبزی ؟

مکس سبزی جبکہ اچّھی بنی ہوکیونکہ ہر کسی کو سبزی بنانا نہیں آتی۔

فروٹ ؟

میں ہر فروٹ شوق سے کھاتا ہوں ، ہر موسم کاپھل ضرور کھاتا ہوں ، دنیا میں ہر جگہ گیا ، پھلوں میں نہ حلال و حرام کا مسئلہ ، نہ ذبح کرنے کی فکر اور نہ پکانے کی جھنجھٹ۔

خوشبو ؟

میں زیادہ عود پسند کرتا ہوں

ملک ؟

مکہ مدینہ حرمین طیبین

عنوان؟

عشقِ رسول

مہروز عطّاری : مدینے شریف کی سب سے یادگار حاضری کون سی تھی؟

عبدالحبیب عطّاری : سب سے پہلی حاضری یقینا ًیادگار ہوتی ہے ، اس وقت کی کیفیت الگ ہوتی ہے ، (عبد الحبیب عطّاری مشورہ دیتے ہوئے فرمانے لگے) بلکہ بعد میں بھی جب جب یہ سعادت ملے تو کوشش کریں کہ اپنے ساتھ کسی ایسے کو رکھیں جس کی پہلی حاضری ہو وہ خود بھی روتا رہے گا اور آپ کے عشق میں بھی اضافہ کرتا رہے گا ، میں نے اہلِ مدینہ سے یہ سناہے کہ پہلی بار آنے والے مہمان کو نبیِ پاک  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  خاص نوازتے ہیں ، بارگاہ ِ رسالت میں پہلی بار حاضری کی سعادت پانے والے کو آگے کھڑا کردیں اس کے پیچھے خود کھڑے ہوجائیں کہ حضور!یہ پہلی بار آیا ہے اس کے صدقے مجھے بھی عطا فرمادیں۔

(عبد الحبیب عطّاری کو جیسے کچھ یاد آگیا ہو ، فرمانے لگے) ہاں! ایک حاضری بلکہ دو حاضریاں امیرِ اہل ِسنّت کے ساتھ ہوئیں یہ بھی یادگار تھیں ، جب امیرِ اہل ِ سنّت حاضری کے لئے گئے تو آپ نے خاکِ مدینہ کا سرمہ اپنی آنکھوں میں بھی لگایا اور اپنے ہاتھوں سے ہماری آنکھوں  میں  بھی لگایا۔ پھر کرم بالائے کرم یہ ہوا کہ گنبدِ خضرا کے سامنے جا کر امیرِ اہلِ سنّت نے باری باری سب کے چہروں پر ہاتھ لگایا کہ گنبدِ خضرا دیکھ لو۔ پیر صاحب مدینہ دکھا ئیں! پیر صاحب خاکِ مدینہ آنکھوں میں لگادیں! میں سمجھتا ہوں کہ یہ میری زندگی کا حاصل ہے۔

خالد عطّاری : آپ کی پسندیدہ شخصیت کون سی ہے؟

عبدالحبیب عطّاری : موجودہ دورمیں امیر ِاہلِ سنّت ہی ہیں ، اور تاریخ کے صفحات کو پلٹاجائے تو کچھ اولیائے کرام سے بڑا خاص تعلّق ہے جن میں سیّدی غوثُ الاعظم ، سیّدی داتا گنج بخش علی ہجویری اور اعلیٰ حضرت  امام ِ اہل ِسنّت  رحمۃُ اللہ علیہم  شامل ہیں۔

مہروز عطّاری : آپ دعوتِ اسلامی کو مستقبل میں کس جگہ دیکھ رہے ہیں؟

عبدالحبیب عطّاری : دعوتِ اسلامی کا مستقبل بہت روشن اور چمکدار ہے ، ہر گزرتا دن نئے نئے راستے دکھا رہا ہے ، ہر رات دعوتِ اسلامی کے ماہتاب کی چمک دمک میں اضافہ ہورہا ہے ، ہم صرف دو چیزوں کو دیکھتے ہیں ، (1)یہ کام شریعت میں ناجائز تو نہیں (2) اس کام کے کرنے میں کوئی تنظیمی رکاوٹ تونہیں۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ ابھی تو دعوتِ اسلامی کا کام شروع ہوا ہے ، اللہ دعوتِ اسلامی کو نظر ِبد سے محفوظ رکھے۔

خالد عطّاری : لوگوں کی تنقید کو کس نظر سے دیکھتے ہیں ؟

عبدالحبیب عطّاری(مسکراتے ہوئے) : کام کرو تو تنقید ، کام نہ کرو تو تنقید ، جب آپ بڑا کام کرنا چاہتے ہیں تو لوگوں کی تنقید کی پرواہ نہ کریں آپ سب کو راضی نہیں کرسکتے۔ ہم غور و خوض کرکے کام کرتے ہیں مگر غلطی کا امکان تو ہر جگہ رہتا ہے۔

مہروز عطّاری : اگر کوئی عبد الحبیب جیسا بننا چاہے تو اسے کیا کرنا چاہئے ؟

عبدالحبیب عطّاری(عاجزی کرتے ہوئے) : عبدالحبیب جیسا بن کر کیا کریں گے اللہ آپ کو اور مجھے اپنے پسندیدہ بندوں میں شامل کرلے ، میں نے اپنی پوری زندگی کھول کر آپ کے سامنے رکھ دی کہ امیرِ اہلِ سنّت کا دامن تھاما ، دعوتِ اسلامی کی برکتیں سمیٹیں اور فیملی کی طرف سے سپورٹ ملی اور استادوں کی طرف سے شفقتیں پائیں۔ بس! دین کا کام کرتے رہیں جو کام کرتا ہے اس کی خوشبو چھپتی نہیں اللہ رحیم کی رحمت سے وہ ترقّی کرلیتا ہے اللہ پاک ہم سب کو اخلاص کے ساتھ زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔

مہروز عطّاری : ماہنامہ فیضانِ مدینہ کے قارئین کو کوئی خصوصی پیغام دینا چاہیں گے ؟

عبدالحبیب عطّاری : ماہنامہ فیضانِ مدینہ کی اِشاعت اَلحمدُلِلّٰہ اُردو کے ساتھ ساتھ انگلش ، ہندی ، گجراتی اور عربی میں ہورہی ہے۔ یہ بظاہر تو ایک میگزین ہے مگر حقیقت میں علم کا خزانہ ہے۔ پیارے پیارے اور نئے نئے موضوعات ہوتے ہیں۔ سچ پوچھیں تو یہ ایک ایسا دینی اور فیملی میگزین ہے کہ گھر کا ہر فرد ، بچّہ ، بوڑھا ، جوان ، خواتین سبھی اپنے لحاظ سے مضامین اس میں پڑھ سکتے ہیں۔ کاروباری افراد کیلئے احکامِ تجارت ، بچّوں کے لئے کہانیاں ، ماں باپ کے لئے تربیتِ اولاد کے مضامین ، خواتین کے لئے شرعی مسائل و تربیتی مضامین ، عام مسلمانوں کے لئے تفسیر ، حدیث ، روزمَرّہ پیش آنے والے مسائل کا شرعی حل ، امیرِ اہلِ سنّت کے علم و حکمت اور تجربہ سے بھرپور جوابات ، طبِی معلومات و احتیاطوں پر مشتمل مدنی کلینک اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہمارے پیارے آقا محمدِ مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی مبارک سیرت اور فضائل و کمالات پر مشتمل مضامین اس میں شامل ہوتے ہیں۔

اسے آپ کے گھر ، آفس ، فیکٹری ، کارخانہ ہر جگہ ہونا چاہئے ، اسے لوگوں کو تحفے میں پیش کریں۔ اِن شآءَ اللہ معلومات اور ثواب کا خزانہ ہاتھ آئے گا۔

 


Share

Articles

Comments


Security Code