ماں کا کردار بحیثیت پہلی درس گاہ

اسلامی بہنوں کا ماہنامہ

ماں کا کردار بحیثیت پہلی درس گاہ

             اُمِّ میلاد عطاریہ

ماہنامہ ربیع الآخر 1442ھ

    ایک قافلہ گیلان سے بغداد کی طرف رَواں دَواں تھا ، جیسے ہی جنگل شروع ہوا ڈاکوؤں کا ایک گروہ نمودار ہوا اور قافلے والوں سے مال و اسباب لوٹنا شروع کر دیا۔ اس قافلے میں ایک کم سِن نوجوان بھی تھا ، ایک ڈاکو اس نوجوان کے پاس آیا اور کہنے لگا : صاحبزادے تمہارے پاس بھی کچھ ہے؟ نوجوان بولا : میرے پاس چالیس دینار ہیں جو کپڑوں میں سلے ہوئے ہیں۔ راہزن نے دیکھا تو حیران رہ گیا ، نوجوان کو اپنے سردار کے پاس لے گیا اور سارا واقعہ سنایا۔ سردار : لوگ تو ڈاکوؤں سے دولت چھپاتے ہیں مگر تم نے سختی ہوئے بغیر اپنی دولت ظاہر کر دی! نوجوان : میری ماں نے گھر سے چلتے وقت مجھ سے ہر حال میں سچ بولنے کا وعدہ لیا تھا ، وہ وعدہ نبھا رہا ہوں۔ سردار شرمندگی سے بولا : تم کتنے خوش نصیب ہو اپنی ماں سے کیا ہوا وعدہ نبھا رہے ہو اور میں کتنا ظالم ہوں کہ اپنے خالق سے کئے ہوئے وعدے کو پامال کر رہا ہوں! یہ کہنے کے بعدوہ ساتھیوں سمیت سچے دل سے تائب ہو گیا اور  لوٹا ہوا سارا مال بھی واپس کر دیا۔ (بہجۃ الاسرار ومعدن الانوار ، ص167 ملخصاً)

یہ نوجوان ہمارے پیارے مرشد سیّدنا غوثِ اعظم شیخ عبدالقادر جیلانی  رحمۃ اللہ علیہ تھے۔

پیاری اسلامی بہنو! ماں کا کردار اولاد کے لئے زبردست ترغیب ہوتا ہے اور ماں کی ابتدائی تربیت اولاد کے ساتھ مرتے دَم تک رہتی ہے۔ ابتدائی عمر میں بچے کا دل پاک صاف اور ذہن سادہ تختی کی مثل ہوتا ہے ، جو چیز بھی اس کے سامنے آتی ہے اس کو قبول کرتا ہے ، اس عمر کی اچھی تربیت اُسے اچھا  اور غلط تربیت بُرا انسان بنا دیتی ہے۔ مثل مشہور ہے : “ بچپن کی تعلیم کے اثرات اس طرح دیر پا ہوتے ہیں جیسے کہ پتھر پر نقش۔ “

والدین بچّوں کی اس عمر میں تعلیم و تربیت سے غفلت کرکے سنگین نتائج بھگت سکتے ہیں۔

یاد رکھیں! بچّے والدین کے عمل کی پیروی کرتے ہیں۔ والدین محبتِ رسول  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  رکھنے والے ، شریعت کے پابند ، دین سیکھنے کے شوقین ہوں گے تو اولاد میں بھی یہ عادات منتقل ہوں گی۔ اولاد والدین کے لئے دنیا میں باعث ِ عزّت اور آخرت میں بخشش و نجات کا سبب بنے گی ورنہ والدین کی بُری عادات اگر اولاد میں منتقل ہوئیں تو دنیا و آخرت میں ذلت و رسوائی کا باعث ہوگی۔ والدین  اپنے علم و عمل پر توجہ دیں ، دین کے پیروکار بنیں گے تواولاد کی صحیح معنیٰ میں نیک تربیت کر سکیں گے۔

جیسے حضرت سیّدُنا غوثِ اعظم  رحمۃ اللہ علیہ کی والدہ اس قدر کثرت سے تلاوتِ قراٰنِ پاک کرتی تھیں کہ مبارک ماں کے بطنِ اطہر میں ہی آپ  رحمۃ اللہ علیہ نے اٹھارہ پارے یاد کر لئے تھے۔ آپ کی والدہ کا کردار ہماری خواتین کے لئے بہترین نمونہ ہے۔ گھر بیٹھے دُرست تجوید کے ساتھ قراٰنِ پاک سیکھنے کے لئے دعوتِ اسلامی کے شعبے مدرسۃُ المدینہ آن لائن سے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے۔

زندگی اسلامی طریقوں کے مطابق گزارنے کے لئے آن لائن شارٹ کورسز اور درسِ نظامی کی سہولت بھی موجود ہے۔ ہمیں ان سہولیات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خوب علمِ دین سیکھنے کی کوششیں کرنی چاہئیں تاکہ ہماری نسلیں دینِ اسلام کی تعلیمات سے آراستہ ہو کر اپنی دنیا و آخرت کی بہتری کا سامان کر سکیں۔

مِری آنے والی نسلیں ترے عشق ہی میں مچلیں

انہیں نیک تُم بنانا مَدَنی مدینے والے

(وسائل بخشش ، ص429)


Share

Articles

Comments


Security Code