کہتے ہیں کہ دوست دوست کے لئے آئینہ ہوتاہے، لہٰذا دوست میں پائی جانے والی بُرائیاں اور خامیاں سدھارنے کی نیّت سے مناسب انداز میں اسے بتانی چاہئیں نہ یہ کہ اسے طعنے دئیے جائیں اور یہ بھی ہرگز مناسب نہیں کہ دوست بُرائیوں اور گُناہوں کی دلدل میں پھنسا رہے اور اسے سمجھایا ہی نہ جائے نیز دوستی کا دم بھرتے ہوئے خود بھی گناہوں کے مُعاملے میں اس کا ساتھ دینا تو نِری تباہی و بربادی ہے۔
سانپ سے بھی زیادہ خطرناک بُری دوستی اور صُحبت نہ صِرْف دنیا کا نقصان کرتی ہے بلکہ ایمان کے لئے بھی بہت خطرناک ہے، اہلِ عَقْل و حِکْمت نے بُرے دوست کو سانپ سے بھی بدتر قرار دیا ہے جیسا کہ مثنوی شریف میں ہے
تاتُوانی دُور شَو اَز یارِ بد مارِ بد تنہا ہمیں برجاں زَنَد
یارِ بد بدتر بُوَد اَز مارِ بد یارِ بد بَر دین و بَرایماں زَنَد
یعنی جہاں تک ہوسکے بُرےدوست سے دُور رہو کہ بُرا دوست سانپ سے بھی زیادہ نقصان دہ ہوتا ہے۔ سانپ تو صرف جان لیتا ہے جبکہ بُرا یار ایمان لیتا ہے۔ (کفریہ کلمات کےبارےمیں سوال جواب،ص82)
تیری پہچان تیرا دوست ہے یہ حقیقت ہے کہ تمام عزّتیں اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہیں، لیکن اللہ کریم نے ہمیں بھی ایمان و اسلام دے کر معزّز فرمایا ہے، ہمیں اپنی اس عزّت کا خیال کرنا ضَروری ہے، معاشرے میں انسان کی پہچان اس کے دوستوں سے ہوتی ہے جیسا کہ فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمہے: بُرے ساتھی سے بچ کہ تو اسی کے ساتھ پہچانا جائے گا یعنی جیسے لوگوں کے پاس آدمی کی نِشَسْت و بَرخاست ہوتی ہے، لوگ اسے ویسا ہی جانتے ہیں۔(کنزالعمّال،ج 9،ص19،حدیث:24839)
سوشل میڈیا اور نامحرموں کی دوستیوں کا انجام آج کل سب سے زیادہ سوشل میڈیا کی دوستیاں عام ہیں، ایک تعداد ہے جو سوشل میڈیا پر دوست بنتے ،پھر بغیر تصدیق و تحقیق کے گہری دوستی کا دم بھرتے اور ایک دوسرے سے ملنے چل نکلتے ہیں۔ ایسی کئی خبریں مَنْظَر ِعام پر آئی ہیں جن میں سوشل میڈیا کی دوستی کے دھوکے سامنے آئے ہیں جیسا کہ ماضی قریب ہی کی خبر ہے٭سوشل میڈیا پر دوستی کی اور ملنے کے بہانے بلا کر 65ہزار روپے اور موبائل فون چھین لیا۔(ڈیلی پاکستان، 5اپریل2018آن لائن)
سوشل میڈیا پر دوستیاں کرنے والوں میں ایک تعداد صنفِ نازک کی بھی ہے جو سوشل میڈیا پر نامحرموں سے دوستی کرتی ہیں۔ یادرکھئے! جس طرح دوستی کے بارے میں اچّھے بُرے کی تمیز لازمی ہے، اسی طرح مَحْرم و نامَحْرم کا فرق بھی ضَروری ہے۔ نامحرم سے دوستی ناجائز و حرام ہے۔ دنیا میں ایسے حقیقی حادثات کی کمی نہیں ہے کہ سوشل میڈیا پر نامحرم سے دوستی کی اور ملنے چل پڑے، بعد میں نقصان ہوا، گوہرِ عِصْمت بھی لُٹے اور سوائے پچھتاوے کے کچھ نہ ملا جیسا کہ ٭ سوشل میڈیا پر دوستی کے بعد15سالہ لڑکی دوست سے ملنے ملتان پہنچ گئی، جہاں وہ لڑکا دھوکا دے کر فرار ہوگیا۔ (دنیانیوز 6اگست2018 آن لائن) ٭حافظ آباد کی لڑکی سوشل میڈیا پر دوستی کے بعد لڑکے سے ملنےکے لئے شجاع آباد پہنچ گئی، لڑکا اسے دوست کے گھر قید کرکے فرار ہوگیا، لڑکی نے شور مچایا تو اہلِ محلّہ نے دروازہ توڑ کرنکالا اور پولیس کے حوالے کر دیا۔(نوائے وقت، 19فروری 2016 آن لائن) ٭کراچی کے 18 سالہ نوجوان کی منڈی بہاءُالدّین کی لڑکی سے سوشل میڈیا پر دوستی ہوگئی اور ملنے کے لئے منڈی بہاءُالدّین پہنچ گیا، وہاں لڑکی کے بھائی نے دوستوں کےساتھ مل کر اسے قتل کردیا اور لاش نہر میں پھینک دی۔ (نوائے وقت، 19فروری2016 آن لائن) ٭گوجرانوالہ کی ایک لڑکی نے سیالکوٹ کے 22سالہ نوجوان سے سوشل میڈیا پر دوستی کی، شادی کرکے بیرونِ ملک لے جانے کاوعدہ کیا، گھر بلایا، رقم لوٹی اور قتل کرکے لاش کھیتوں میں پھینک دی۔ (نیووَن، 19مارچ 2017 آن لائن)
خبردار!خبردار!خبردار! سوشل میڈیا کا اَنْجان دوست کیسا ہی دیندار اور خُدا تَرس بندہ بنا ہوا ہو اور دین کی کتنی ہی اچّھی اچّھی باتیں پوسٹ کرتا ہو، آپ چاہے مرد ہوں یا عورت کبھی بھی کسی بھی حالت میں اپنی نجی معلومات اس سے شیئر کرنے کی غَلَطی نہ کریں اور نہ ہی کسی پارک، ہوٹل یا ریسٹورنٹ وغیرہ میں اس سے ملنے کی غَلَطی کریں کیونکہ اس میں آپ کی عزّت، آبرو، مال اور جان جانے کا خطرہ ہے اور سوشل میڈیا پر بھیڑ کی کھال میں بھیڑیوں کی کمی نہیں۔
سوشل میڈیا کو ذریعہ علم بنائیے میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! سوشل میڈیا استعِمال کرنا ہی ہے تو صحیحُ الْعقیدہ معتبر و مُسْتَند عُلَمائے کرام ہی کو فالو(Follow) کیجئے، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ جذبۂ اصلاحِ اُمّت کے تحت دعوتِ اسلامی کی مجلس سوشل میڈیا نے بھی اپنے پیجز بنائے ہیں انہیں لائیک کیجئے اور علِم دین میں اضافہ کیجئے۔(ان پیجز کے نام نیچے موجود ہیں)
اللہ کریم سے نیک دوست مانگو میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! کہہ دینے یا کسی سے ہاتھ ملانے سے کبھی کوئی دوست نہیں بن جاتا۔ جب بھی کسی سے دوستی کریں تو خالص اللہ تعالیٰ کے لئے کریں اور اُسے نبھانے کی کوشش کریں ایسے دوستوں کی دوستی ہی آخِری سانس تک چلتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے لئے دوسروں کو دوست بنانے والا کبھی بھی دھوکے باز نہیں ہو گا بلکہ وہ اپنے مومن مسلمان بھائی کا خیر خواہ ہو گا۔ نیک اور صالح دوست بھی اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے۔ فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: اَلْمَرْءُ مَعَ مَنْ اَحَبَّ یعنی (قیامت کے دن) بندہ اسی کے ساتھ ہوگا جس سے مَحبت کرتا ہوگا۔ (بخاری،ج4،ص147، حدیث:6468) لہٰذا ہمیشہ نیک لوگوں کو ہی دوست اور محبوب بنانا چاہئے اور اللہ کریم سے اس کا سوال بھی کرنا چاہئے جیسا کہ حضرتِ سیّدُنا داؤد علٰی نَبِیِّنَاوعلیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام اللہ تعالیٰ سے دُعا کیا کرتے تھے: اے میرے رب میں تجھ سے تیری مَحبت کا سوال کرتا ہوں اور اس کی محبت مانگتا ہوں جو تجھ سے محبت کرتا ہو۔ (مستدرک ،ج3،ص217 حدیث:3683)
دوستی و بھائی چارے کے حُقوق کے بارے میں تفصیلاً جاننے کے لئے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ اِحْیَاءُ الْعُلُوْم (مترجم) جلد 2 صفحہ 582تا693 پڑھئے۔
دوست وہ ہے تجھ پہ جو ظاہر کرے تیرے عیوب
اس کو دشمن جان جو عیبوں کو بھی خوبی بتائے
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭… ناطم ماہنامہ فیضان مدینہ باب المدینہ کراچی
Comments