حُضُور نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اللہ پاک کے حکم سے مکّہ کے لوگوں کو اسلام کی دعوت دینا شُروع کی ۔ اس وقت مکّہ میں زیادہ تَر لوگ بتوں کی عبادت کرتے تھے۔ حضورِاکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جب انہیں بتوں کی عبادت سے روکا اور اللہ پاک کی عبادت کی طرف بلایا تو ان لوگوں نے اسلام لانے سے انکا ر کردیا اورآپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ستانا شُروع کر دیا ۔
طائف کا سفر مکّہ والوں کی نافرمانیوں کو دیکھتے ہوئے حُضُور رَحمت ِعالَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اسلام کی دعوت پھیلانے کے لئے مکّہ کے قریبی قبیلوں کا سفر فرمایا جن میں سے ایک سفرِطائف بھی ہے۔ طائف میں بڑے بڑے مالدار لوگ رہتے تھے۔ ان میں عَمْرو نامی شخص کا خاندان تمام قبیلوں کا سردار سمجھا جاتا تھا۔ یہ لوگ تین بھائی تھے، عَبْد یَالِیْل ، مسعود اور حبیب۔
دعوتِ اسلام نبیِّ کریمصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ان کے پاس تشریف لے گئے اور اسلام کی دعوت دی لیکن ان تینوں بھائیوں نے اسلام قبول کرنے کے بجائے آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو بُرا بھلا کہنا شُروع کر دیا اور صرف اسی پر بس نہیں کیا بلکہ شرارتی لڑکوں کو حضور رَحْمتِ عالَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پیچھے لگا دیا جو آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر پتّھر پھینکتے، جب آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم زخموں سے چُور ہوکر بیٹھ جاتے تو یہ ظالم بے دردی کے ساتھ بازو پکڑ کر اُٹھا دیتے اور جب چلنے لگتے تو پھر پتّھر مارنے لگتے۔ انہوں نے اس قَدْر ظْم کیا کہ رحیم و کریم آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مبارَک جوتے خون سے بھر گئے۔
پہاڑوں کے فرشتےنے کیا پیشکش کی؟ حضورِ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اسی تکلیف کے ساتھ چلتے رہے یہاں تک کہ ایک مقام پر پہنچ کر دیکھاکہ جبریل علیہ السَّلام ہیں اور ان کے ساتھ ایک اور فرشتہ بھی ہے۔ حضرتِ جبریل علیہ السَّلام نے عرض کی: آپ کےسامنےپہاڑوں کا فرشتہ موجود ہے جو آپ حکم دیں گے یہ فرشتہ وہی کرے گا۔ پہاڑوں کے فرشتہ نے عرض کی:اگر آپ چاہتے ہیں کہ میں ان دونوں پہاڑوں (ابو قبیس اورقعیقعان)کو ان کافروں پر گِرادوں تو میں گِرادوں گا۔ یہ سُن کر حضور رَحْمتِ عالَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جواب دیا کہ ایسا نہ کرو بلکہ میں اُمّید کرتا ہوں کہ اللہ پاک ان کی نسلوں سے اپنے ایسے بندوں کو پیدا فرمائے گا جو اللہ پاک کی عبادت کریں گے ۔
( بخاری،ج،ص2 386،حديث:3231،زرقانی علی المواہب،ج،ص2 49تا 54)
پیارے پیارے مدنی منّو اور منّیو!اس واقعہ سےمعلوم ہوا کہ (1) نیکی کی دعوت دینا اللہ پاک کے نیک بندوں کا طریقہ ہے ۔ (2)دین پر عمل کرنے میں پریشانیاں رُکاوٹ بنیں تو صَبر کرنا چاہئے۔ (3)حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس فرشتے حاضِر ہوا کرتے تھے۔(4)ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم بہت زیادہ رَحْم فرمانے والے ہیں (5)اچھے لوگوں کو تکلیف دینا بُرےلوگوں کا کام ہے (6)بُرےلوگوں کےلئے اچھا بننے کی دُعا کرنی چاہئے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…ماہنامہ فیضان مدینہ ،باب المدینہ کراچی
Comments