حُضُورِاقدس صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ادب و احتِرام کوجس طرح حضرات صَحابۂ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہماپنے ایمان کی جان سمجھتے تھے ویسے ہی خواتین صحابیات بھی اسے نہ صرف اپنے ایمان کا حصّہ جانتی تھیں بلکہ جس چیز کو رَحْمتِ عالَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ذاتِ والا سے کچھ تعلّق و نسبت ہوجاتی اس کی تعظیم و توقیر کو اپنے لئے لازم کرلیتی تھیں۔ چادر و تہبندحضرت بی بی عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے پاس ایک موٹاتہبنداورایک موٹی چادر بطورِ تَبَرُّک رکھی ہوئی تھی جس کی لوگوں کو زیارت کرواتی تھیں چنانچِہ حضرتِ سیِّدُنا ابوبُردہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضرتِ سیِّدتنا عائشہ صدّیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے پاس گیا انہوں نے یمن کا بنا ہوا ایک موٹے کپڑے کا تہبند نکالا اور ایک چادر نکالی جس کو مُلَبَّدَہ کہا جاتاہے پھر انہوں نے اللہ تعالیٰ کی قسم کھا کرفرمایا کہ محبوبِِ ربِِّ ذُوالجلال صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے انہی دو کپڑوں میں وصال فرمایا۔ (مسلم، ص 888، حدیث:5442) موئے مبارک اُمّ المؤمنین حضرتِ امِّ سلمہرضی اللہ تعالٰی عنہاکے پاس حضورِ انور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکے چند موئے مبارَک تھے جنہیں آپ نے چاندی کی ایک ڈبیہ میں رکھا ہوا تھا۔ لوگ جب بیمار ہوتے تو وہ ان گیسوؤں سے بَرَکت حاصل کرتے اور ان کی بَرَکت سے شِفا طلب کرتے، تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے گیسوؤں کو پانی کے پیالے میں رکھ کر وہ پانی پی جاتے تو انہیں شِفا مِل جایا کرتی۔ (عمدۃ القاری،ج 15،ص94، تحت الحدیث: 5896) خوشبودار پسینہ حضرتِ سیِّدُنا انسرضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ سرکارِ مدینہ، قرارِ قلب و سینہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہمارے پاس تشریف لائے اور کچھ دیر کے لئے قیلولہ فرمایا۔ آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کوپسینہ آیا تو میری والدہ ایک بوتل لے آئیں اور اس میں پسینہ بھرنے لگیں اسی دوران مصطفےٰ جانِ رَحْمت صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم بیدار ہوگئے اور ارشاد فرمایا: ’’اےاُمِّ سُلیم! کیا کر رہی ہو؟‘‘ عرض کی: ’’یارَسُوْلَ اللّٰہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم! یہ آپ کاپسینہ مبارَکہ ہے اسے ہم اپنی خوشبو میں ملائیں گے کیونکہ یہ خوشبو سے بھی زیادہ مُشکبار ہے۔“ (مسلم،ص978،حدیث:6055) جبّہ مبارکہ ایک مرتبہ سیّدہ اسماء بنتِ ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہا نے ایک طَیَالسی جُبّہ نکالا اور فرمایا کہ اس جُبہ شریف کو نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے زیبِ تن فرمایا ہے اور ہم بیماروں کے لئے اس کا دامن مبارَک دھو کر پلاتے ہیں تو انہیں فی الفور شفا حاصل ہوتی ہے۔(مسلم، ص883، حدیث: 5409) مَشکیزہ کا ٹکڑاایک مرتبہ حُضُور نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ایک صَحابیہ حضرتِ کبشہ انصاریہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے گھر تشریف لے گئے اور ان کی مَشک کے منہ سے آپ نے اپنامنہ لگا کر پانی نوش فرما لیا تو حضرتِ کبشہ رضی اللہ تعالٰی عنہانے اس مشک کا منہ کاٹ کر تبرکاً اپنے پاس رکھ لیا۔ ( ابن ماجہ،ج4،ص80، حدیث:3423)اسی طرح ایک دن آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم حضرتِ اُمِّ سُلَیم رضی اللہ تعالٰی عنہا کے گھر تشریف لائے گھر میں ایک مشکیزہ لٹک رہا تھا، آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس کا دہانہ اپنے مُنہ سے لگایا اور پانی پیا ، حضرت اُمّ سُلَیم رضی اللہ تعالٰی عنہا نے مشکیزے کے دہانے کو کاٹ کر اپنے پاس بطورِ یادگار رکھ لیا۔ (طبقاتِ ابن سعد،ج 8،ص315) ان روایات سے پتا چلتا ہے کہ حضراتِ صَحابہ و صحابیات رضی اللہ تعالٰی عنہم کو حضورسیّدِعالَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے کتنی والہانہ محبت تھی کہ جس چیز کو بھی حُضُورِاکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے تعلّق ہوجاتا تھا وہ چیز ان کی نظروں میں باعِث تعظیم اور لائق احتِرام ہو جاتی تھی کیوں نہ ہوکہ یہی ایمان کی نشانی ہے لہٰذا ہمیں بھی چاہئے کہ نہ صِرْف حُضُورنبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ذات سے مَحبت کریں بلکہ حُضُورتاجدارِ حرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے نسبت رکھنے والی ہر ہر چیز سے بھی مَحبت کریں اور حُضُورِ انور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ہر چیز کو اپنے لئے قابلِ تعظیم جا نیں اور اس کا ایمانی مَحبت کے ساتھ اِعْزاز واِکْرام کریں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…مدرس مرکزی جامعۃ المدینہ ،عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ باب المدینہ کراچی
Comments