پانی ضائع کرنے کے 10 مواقِع کی نشاندہی
از:شیخِ طریقت، امیرِ اہلِ سنّت،بانیِ دعوت ِاسلامی حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ
پانی ایک بہت بڑی نعمت ہے،افسوس! آج کل اس نعمت کی سخت ناقدری کی جا رہی ہے۔ ممکن ہے کہ اسی کی سزاہو جو آج کل پانی کی تنگی کا سامنا ہے اور آگے چل کر یہ مسئلہ مزید سنگین ہونے کا خطرہ ہے۔پانی ضائع کرنے کے بعض مَواقِع : (1) برتن،کپڑے،گاڑیاں نیز گھر،دکان اور مَساجِد کے فرش وغیرہ دھوتے ہوئے عموماً ضرورت سے زیادہ پانی استعمال کیاجاتاہے (2)کارواش کرنے والے پائپ کے ذَرِیعے بے دردی کے ساتھ پانی بہا رہے ہوتے ہیں (3)وضو کرتے ہوئے، خواہ مخواہ دھار تیز رکھی جاتی اور اس میں بھی بالخصوص سر کے مسح کے وقت نَل کُھلارہتاہے اور پانی بے تحاشا ضائع ہو رہا ہوتاہے(4)پینے کے بعدگلاس میں بچا ہوا پانی اکثر گِراکرضائع کردیاجاتاہے (5)استنجا خانے میں جہاں صفائی کیلئے ایک یادولوٹوں سے کام چل سکتاتھاوہاں ضرورت سے بڑے فلش ٹینک کے ذَرِیعے کئی لوٹوں جتناپانی بہا دیا جاتا ہے (6)استنجا کرتے وقت، واش روم سے فارغ ہونے کے بعد نیز کھانا کھانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ دھوتے ہوئے بھی بسا اوقات نل کے پانی کی دھار کا پریشر بہت زیادہ رکھا جاتا ہے(7)سردیوں میں گیزرکا گرم پانی حاصل کرنے کے لئے پائپ میں موجود ٹھنڈاپانی کسی مصرف میں استعمال کرنے کے بجائے بےدردی سے بہا دیا جاتا ہے (8)بنگلوں میں موجود گارڈن یعنی باغیچہ وغیرہ میں اس کے مالی اکثر حاجت سے بہت زیادہ پانی استعمال کررہے ہوتے ہیں (9)گائے بھینسوں کے باڑے یا شوقیہ طور پر گھروں میں جانور پالنے والے بھی جانوروں کو نہلاتے ہوئے دل کھول کر حاجت سے زائدپانی کا استعمال کرتے ہیں (10)نہاتے ہوئے اکثر خوب پریشر کے ساتھ پانی بہا یا جاتا اور صابن یاشیمپواستعمال کرتے وقت بھی بسااوقات شاوَر یا نَل کھلارہتاہے اورپانی ضائع ہو رہاہوتاہے۔ یاد رہے! بِلا وجہ پانی کا حاجت سے زائد استعمال کئی صورتوں میں حرام و جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے ۔
اللہ پاک ہمیں پانی بلکہ ہر ہر نعمت کی قدر نصیب فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
Comments