اللہ ربُّ العزت کے 5 حقوق

نئے لکھاری

اللہ ربُّ العزت کے 5 حقوق

*حافظ احمد حمادعطّاری

ماہنامہ فیضانِ مدینہ نومبر2022ء

اللہ کریم کی ذات بلند و برتر جو جمیع مخلوقات کی خالق ، رازق اور مالک ذات ہے ، اپنی اطاعت کی سب سے زیادہ حقدار ہے۔ جیسےدینِ اسلام نے والدین ، اولاد ، اساتذہ ، پڑوسی ، وغیرہ کے حقوق کو بیان فرمایا اسی طرح حقوق اللہ کو بھی واضح طور پر بیان فرمایا اور ان کو ادا کرنے کا حکم بھی ارشاد فرمایا ۔ جنّ و اِنْس کو عبادتِ خداوندی کا حکم ہوا بلکہ اسی  ( عبادت ) کوان کا مقصدِ تخلیق بتایا۔ اب ہر ایک کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے اوپر لازم فرائض کو بخوبی سمجھے اور ان کو ادا کرنے کی ہمہ وقت کوشش کرتا رہے ۔

 اللہ کریم کی ذات کے حقوق کا جاننا بھی لازمی ہے تاکہ ان کی ادائیگی کر کے انسان اپنی زندگی کے مقصد کو پانے میں کامیاب ہو سکے ۔

 ( 1 )  حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : فَاِنَّ حَقَّ اللَّهِ عَلَى العِبَادِ اَنْ يَّعْبُدُوهُ وَلاَ يُشْرِكُوا بِهٖ شَيْئًا یعنی بندوں پر اللہ کا حق ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں اور کسی چیزکو اس کا شریک نہ ٹھہرائیں۔  ( بخاری ، 2 / 269 ، 270 ، حدیث : 2856 )

 ( 2 ) اللہ پاک کی ذات و صفات پر کامل ایمان لانا بھی اللہ کا حق ہے اور پھر اس نعمتِ ایمان کو اسی کا احسان سمجھنا بھی ضروری ہے۔اللہ پاک ایمان پر استقامت رکھنے والے افراد کا ذکر قراٰنِ مجید میں کچھ یوں فرماتا ہے : (اِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا) ترجمۂ کنزالایمان : بےشک وہ جنھوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے پھر اس پر قائم رہے۔  ( پ24 ، حٰمٓ السجدۃ : 30)  (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)  پھر ان کو جو انعامات ملیں گے ان کا بھی ذکر فرمایا۔

  ( 3 )  اللہ کریم کا ایک بہت بڑا حق یہ بھی ہے کہ اس سے انتہا درجے کی محبت کی جائے ۔ اس محبت کا ذکر کرتے ہوئے قراٰن ِ پاک میں ارشاد ہوتا ہے : (وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰهِؕ-) ترجمۂ کنزالعرفان : اور ایمان والے سب سے زیادہ اللہ سے محبت کرتے ہیں۔ ( پ2 ، البقرۃ : 165 )  (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)  پھر مختلف جگہوں پر ان لوگوں کی صفات اور انعامات کا بھی بیان فرمایا۔

 ( 4 )  اللہ رب العزت کا ایک حق یہ بھی ہے کہ اس سے ملاقات کا شوق اور اس بات کا یقین رکھا جائے ، قراٰن کریم میں خشیتِ الٰہی کے حامل افراد کی صفت اس طرح بیان ہوئی ہے : (الَّذِیْنَ یَظُنُّوْنَ اَنَّهُمْ مُّلٰقُوْا رَبِّهِمْ) ترجَمۂ کنزُالایمان : جنہیں یقین ہے کہ انھیں اپنے رب سے ملنا ہے۔  ( پ1 ، البقرۃ : 46 ) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

 ( 5 )  اسی طرح اللہ کریم کی ذات اس بات کی زیادہ حقدار ہے کہ اس سے ڈرا جائے ، ارشاد ہے : (یَّسْتَخْفُوْنَ مِنَ النَّاسِ وَ لَا یَسْتَخْفُوْنَ مِنَ اللّٰهِ وَ هُوَ مَعَهُمْ) ترجَمۂ کنزُالایمان : آدمیوں سے چھپتے  ہیں اور اللہ سے نہیں چھپتے اور اللہ ان کے پاس ہے۔  ( پ5 ، النسآء : 108 ) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)   حالانکہ وہ  ( اللہ )  اس بات کا زیادہ حق دار ہے کہ اس سے حیا کی جائے اور اس کے عذاب سے ڈرا جائے۔

  ( صراط الجنان ، 2 / 298 )

معزز قارئین!اللہ کریم ہمیں بالخصوص اپنے حقوق اور بالعموم باقی سب کے حقوق کو جاننے اور ادا کرنے کی توفیق بخشے۔  اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* درجۂ سادسہ ، فیضان آن لائن اکیڈمی ، اوکاڑہ


Share