صدر الشریعہ  رحمۃ اللہ علیہ کی قلمی خدمات

تذکرۂ صالحین

صدرُالشریعہ  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی قلمی خدمات

*مولانا عمر فیاض عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی 2025ء

کُرۂ ارض کے ماتھے پر ہر روز ہزارہا انسان جنم لیتے ہیں اور ہزارہا فنا کا جام پی کر موت کی وادی میں گُم ہوجاتے ہیں لیکن اُن ہی میں بعض افراد ایسےہوتے ہیں جو اپنی شبانہ روز محنت اور ملّی و دینی خدمات کی وجہ سے اپنا نام رہتی دُنیا تک چھوڑ جاتے ہیں۔ ان ہی عہد ساز تابندہ شخصیتوں میں ایک بلند پایہ اور عبقری شخصیت صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی بھی ہے۔ آپ ایک شخصیت ساز استاذ، ایک عظیم مفسر، بلند پایہ محدّث، بہترین فقیہ، آفاقی مصنف، عظیم مُصلِح اور داعیِ اسلام تھے۔ ایسی آفاقی اور فلک پیما شخصیت کے مکمل احوال دوچار صفحوں میں بیان کرنا ممکن نہیں۔ اس لئے آج ہم صرف صدرالشریعہ  رحمۃُ اللہِ علیہ کی قلمی خدمات کا ذکر کررہے ہیں۔ چونکہ ذوالقعدۃ الحرام کی 02 تاریخ کو آپ کا یومِ وصال آتا ہے تو اِسی مناسبت سے اُن کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لئے یہ مضمون آپ کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔

بہارِ شریعت

آپ کی لکھی ہوئی کتابوں میں فقہی مسائل پر مشتمل ایک کتاب”بہارِ شریعت“ آپ کا نہایت ہی شاندار علمی و قلمی کارنامہ ہے۔ اس کتاب میں آپ نے عقائد و عبادات سے لے کر معاملات تک اور معاملات میں بھی پیدائش سے لے کر موت تک ہر قسم کے فقہی و شرعی مسائل کو اُردو زبان میں مُرتب کردیا ہے۔ اِن معاملات سے متعلق آیاتِ قراٰنیہ اور احادیثِ مبارکہ بھی ترجمہ کے ساتھ لکھ دی گئی ہیں۔

صدرالشریعہ اس کتاب کے20حصے لکھنا چاہتے تھے۔ جب آپ 17حصے لکھ چکے توآپ کا وصال ہوگیا۔ بقیہ تین حصے آپ کے تلامذہ نے مکمل کرکے 20 حصے مکمل کئے۔

دعوتِ اسلامی کے پبلشنگ ڈیپارٹمنٹ ”مکتبۃ المدینہ“ نے اس کتاب کو تخریج، تسہیل،مشکل الفاظ کے معانی، اصطلاحات و اعلام کی وضاحت، مُفید حواشی اور اجمالی و تفصیلی فہرست کے ساتھ پبلش کیا ہے۔ اس کتاب کے تفصیلی تعارف پر ماہنامہ فیضانِ مدینہ (ذوالقعدۃ الحرام1440ھ) میں ”بہارِ شریعت اور دعوتِ اسلامی“ کے عنوان سے ایک آرٹیکل شائع ہوچکا ہے جس میں مولانا اویس یامین عطّاری مدنی نے شاندار انداز میں اِس کتاب کا تعارف بیان کیا ہے، آپ وہاں سے پڑھ سکتے ہیں۔

فتاویٰ امجدیہ

صدرُالشریعہ کی مسلسل مساعی کے نتیجے میں ظہور پذیر ہونے والا ایک اورقلمی کارنامہ ”فتاویٰ امجدیہ“ ہے جو علما و فقہا کے لئے مشعلِ راہ ہے۔ چار جلدوں میں ہزاروں صفحات پر مشتمل فتاویٰ جات کا یہ مجموعہ تقریباً تمام ہی دارالافتاء کی زینت ہوتا ہے۔ فتاویٰ امجدیہ کو جمع کرنے کا کام محدثِ اعظم پاکستان مولانا محمد سردار احمد  رحمۃُ اللہِ علیہ  کے ذمہ تھا کیونکہ آپ بہت خوش نویس تھے۔ صدرالشریعہ کے پاس جو استفتا آتے اور آپ اس کا جواب تحریر فرماتے تو محدثِ اعظم پاکستان اُسے فوراً نقل فرمالیتے۔ اِس طرح مسلسل نقول کے بعد ایک مجموعہ تیار ہوگیا جس کا نام فتاویٰ امجدیہ رکھا گیا۔ کہتے ہیں کہ جس طرح ترجَمۂ کنز الایمان صدرالشریعہ کی کوششوں سے معرضِ وجود میں آیا اِسی طرح فتاویٰ امجدیہ حضرت محدثِ اعظم پاکستان کی کوشش و محنت سے وجود میں آیا۔فتاویٰ امجدیہ کتاب و سنت کی تائیدات سے مزین ہے بالخصوص تحقیق کے مواقع پر تو حدیثوں کا سیلِ رواں موجیں مارتا نظر آتا ہے۔ اِس میں قواعدِ اصولیہ، فقہی کلیات و جزئیات اور نظائرو شواہد کے ذکر میں بھی کسی طرح کمی نہیں ہے۔ فتاویٰ امجدیہ کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اِس میں نِت نئے پیدا شدہ مسائل جیساکہ لائف انشورنس اور لاٹری وغیرہ جیسے مسائل پر بھی نہایت شاندار تحقیق بیان کی گئی ہے۔ ([1])

حاشیہ طحاوی شریف

کتبِ حدیث کی ایک اہم اور مستند کتاب شرح معانی الآثار ہے جس کو طحاوی شریف بھی کہتے ہیں۔یہ کتاب امام طحاوی  رحمۃُ اللہِ علیہ کی مایہ ناز علمی و تحقیقی تصنیف ہے جو آپ نے فقہِ حنفی کو خلافِ قراٰن و حدیث بتانے والوں کے جواب میں لکھی ہے اور اس کتاب میں یہ ثابت کیا کہ امامِ اعظم  رحمۃُ اللہِ علیہ  کا مسلک کسی ادنیٰ سے ادنیٰ مسئلہ میں بھی نہ قراٰنِ کریم کے خلاف ہے نہ حدیث شریف کے اور نہ ہی وہ محض عقل و قیاس پر مبنی ہے بلکہ آپ کا ہر موقف اور تمام احکامِ فقہیہ قراٰن و حدیث سے ثابت اور قراٰن و حدیث کے تحقیقی مطالعہ پر مبنی ہیں۔

تحقیقی و تقابلی انداز پر لکھے جانے کے سبب یہ کتاب ذرا مشکل اور اَدَقّ ہے۔ شیخ الحدیث جامعہ نعیمیہ مرادآباد ہند علامہ مبین الدین محدثِ امروہی صاحب فرماتے ہیں کہ میں مدرسہ حافظیہ دادوں ضلع علی گڑھ میں جناب صدرالشریعہ کے پاس پڑھتا تھا۔ ایک دِن ہم چند طلبہ نے صدرالشریعہ سے عرض کی کہ ”حضور! درسی تین کتابیں بالکل مُعَرَّا ہیں یعنی کسی نے بھی اِن پر حاشیہ نہیں لکھا ہے، اس لئے پڑھنے پڑھانے میں سخت دشواری ہوتی ہے۔شرح ہدایۃ الحکمۃ، مدارک التنزیل اور طحاوی شریف۔ آپ ان کی شرح تحریر فرمادیں۔“ اُس وقت تو منظوری کا پروانہ ملتوی رہا پھر دوبارہ سہ بارہ عرض کرنے پر محرم 1362ھ میں طحاوی شریف کی شرح بصورت حاشیہ لکھنے کا قصد فرمایا اور کام شروع کردیا اور صرف سات ماہ کی مختصر مدت میں سینکڑوں صفحات پر مشتمل عربی زبان میں نہایت جامع اور مستند حاشیہ کی پہلی جلد لکھی اوراحادیث کی تخریج کرتے ہوئے دو حدیثوں میں تطبیق، ناسخ و منسوخ اور حوالہ جات کی تشریح نہایت واضح اور دلکش عبارت سے کی۔ ([2])

ترجَمۂ کنزالایمان

ایک دفعہ صدر الشریعہ  رحمۃُ اللہِ علیہ  نے اعلیٰ حضرت  رحمۃُ اللہِ علیہ سے ترجَمۂ قراٰنِ پاک لکھنے کی درخواست کی اور قوم کو اس کی کس قدر ضرورت ہے اُس سے آگاہ کرتے ہوئے اصرار کیا۔ اعلیٰ حضرت نے وعدہ تو فرمالیا لیکن کثرتِ مشاغل کے سبب تاخیر ہوتی گئی۔ اعلیٰ حضرت نے صدرالشریعہ سے فرمایا کہ ترجمہ کے لئے مستقل وقت نکالنا مشکل ہے اس لئے آپ رات کے سونے کے وقت یا دن میں قیلولہ کے وقت آجایا کریں تو میں املا کرادوں، چنانچہ حضرت صدرالشریعہ ایک دن کاغذ قلم اور دوات لے کر اعلیٰ حضرت کی خدمت میں حاضر ہوگئے اور عرض کیا، حضرت! ترجمہ شروع ہو جائے۔ چنانچہ اُسی وقت ترجمہ شروع کرا دیا، ترجمہ کا طریقہ ابتداء یہ تھا کہ فی البدیہ ایک آیت کا ترجمہ ہوتا اس کے بعد اس کی تفاسیر سے مطابقت ہوتی اور لوگ یہ دیکھ کر حیران رہ جاتے کہ بغیر کسی کتاب کے مطالعہ و تیاری کے ایسا برجستہ اور مناسب ترجمہ تمام تفاسیر کے مطابق یا اکثر کے مطابق کیسے ہو جاتا ہے، یقینا ًاعلیٰ حضرت پر یہ اللہ کا بڑا فضل و احسان ہے۔ اس کام میں جب دیر لگنے لگی تو اعلیٰ حضرت نے فرمایا: ایسا نہیں بلکہ ایک رکوع کا پورا ترجمہ کرتا ہوں اس کو بعد میں آپ لوگ تفاسیر سے مِلا لیا کریں، چنانچہ حضرت صدرُالشریعہ اس کام میں لگ گئے پہلے ترجمہ لکھتے پھر تفاسیر سے ملاتے جس کی وجہ سے اکثر بارہ بجے، کبھی کبھی دو بجے رات گئے اپنی رہائش گاہ پر واپس ہوتے، غرض اس طرح حضرت صدر الشریعہ نے اعلیٰ حضرت سے قرآن پاک کا ترجمہ مکمل کرالیا۔ یہ عظیم الشان اور اہم کام قلیل عرصے میں سال 1330 اور 1331ھ کے درمیانی چند ماہ میں پایۂ تکمیل کو پہنچا۔ ([3])

دیگر کتابیں اور رسائل

اردو اور عربی میں لکھی گئی آپ کی چند کتابوں اور رسائل کے نام یہ ہیں:

اَلتَّحْقِیقُ الْکَامِل فِی حُکمِ قُنُوتِ النَّوازِل:

یہ رسالہ قنوتِ نازلہ کے بارے میں پوچھے گئےایک استفتا کے تفصیلی جواب میں لکھا گیا ہے۔

قَامِعُ الْوَاہیَات مِن جَامِعِ الجُزئیات:

یہ ایک عربی رسالہ ہے جو صدرالشریعہ نے55صفحات پر تحریر فرمایا۔ اس رسالے میں آپ نے مچھلی بازار کانپور کی ایک مسجد کے متعلق ہونے والے غیر شرعی فیصلے کے بارے میں گفتگو کی اور اسلامی نکتہ نظر کو واضح کیا۔

اتمامِ حجتِ تامّہ:

یہ کتابچہ ستّر (70) سوالات پر مشتمل ہے جو کہ آپ کی سیاسی بصیرت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

اسلامی قاعدہ:

صدرالشریعہ کے عہد میں بچوں کے لئے جو قاعدہ رائج تھا اُس میں جاندار کی تصاویر بنی ہوتی تھیں۔ چنانچہ صدرالشریعہ نے بچوں کے لئے آسان اور سہل انداز میں غیر جاندار تصاویر کے ساتھ اسلامی قاعدہ کے نام سے ابتدائی کتاب مرتب فرمائی تاکہ غیر جاندار تصویروں کی بنیاد پر بچوں کو سمجھانے میں آسانی بھی رہے اور غیر شرعی امور سے اجتناب بھی رہے۔([4])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ، ذمہ دارشعبہ دعوتِ اسلامی کے شب وروز، کراچی



([1])صدرالشریعہ نمبر، ماہنامہ اشرفیہ اکتوبر، نومبر1995ء، ص118

([2])سہ ماہی امجدیہ کا صدرالشریعہ نمبر،ص378، ماہنامہ اشرفیہ اکتوبر، نومبر1995ء، ص152

([3])فقیہِ اعظم حضور صدرالشریعہ حیات وخدمات، ص 178، 179

([4])سیرتِ صدرالشریعہ، ص128، 129، 133، 139


Share