مفتی عبدالنبی حمیدی عطاری دنیا سے رخصت ہو گئے

آہ !مبلغ دعوتِ اسلامی ،عالم با عمل دنیا سے رخصت ہوگئے

مفتی  عبدالنبی حمیدی عطاری

*مولانا ابوماجد محمد شاہد عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی 2025ء

مبلغ دعوتِ اسلامی ،عالمِ با عمل حضرت علامہ  مولانا حافظ مفتی عبد ُالنبی   حمیدی  عطاری  صاحب کچھ ماہ  سے کینسر کی وجہ سے بیمار تھے۔ مبلغ دعوت اسلامی حاجی محمد خالد عطاری (یو۔کے)نے مرکزی مجلس شوری کے واٹس  ایپ گروپ میں  4شوال المکرم 1446ھ   مطابق 02اپریل 2025ءرات سات بج کر پچاس منٹ   پر خبر دی کہ مفتی عبد النبی حمیدی صاحب وفات پا گئے ۔سن کر دکھ ہوا اور زبان پر جاری ہو گیا کہ موت کا کوئی بھروسا نہیں۔اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ! اللہ پاک مفتی صاحب کی کامل مغفرت فر مائے۔ اٰمین

مفتی صاحب  نے  سنِ عیسوی   کے مطابق 58سال عمر  پائی ۔آپ کی دوصاحبزادیاں اورتین صاحبزادے انس رضا،حمادرضا  اور عبید رضا ہیں۔ آخر الذکر جامعۃ المدینہ کے درجہ ثالثہ کے طالب علم ہیں ۔

مفتی عبد  النبی حمیدی صاحب کا مختصر  تعارف

پیدائش :

مفتی عبد  النبی حمیدی عطاری صاحب  کی پیدائش  یکم اگست 1966ء کو  پرانی چشتیاں شریف ضلع بہاولنگر( پنجاب ،پاکستان) کے علمی گھرانے میں ہوئی۔ مفتی صاحب مفسرِ قرآن، مصنّفِ کتب، استاذ ِدرس نظامی، شیخ الحدیث، مبلغ  ِدعوت اسلامی،متواضع و منکسر المزاج، ہردلعزیز اور  حسن ظاہری کے ساتھ حسن باطنی سے   مالا مال  تھے ۔آپ  اردو  کے ساتھ عربی  وانگلش کے بہترین مقرّر بھی تھے ۔ کثیر غیر مسلم ان کے ہاتھوں پر اسلام لا  کر دامنِ اسلام سے وابستہ ہوئے۔

والد صاحب کا تعارف :

مفتی عبدُ  النبی حمیدی صاحب کے والد گرامی استاذُ  العلماء  مولانا حافظ محمد عبدالکریم رضوی چشتی   رحمۃ اللہ علیہ  حافظ ِقرآن ،فاضل  دار العلوم منظر اسلام بریلی شریف  ،شاگردِ صدرالشریعہ ومحدثِ اعظم پاکستان ،عالمِ  باعمل اور مدرّس جامعہ فخر ُالمدارس دربار ِعالیہ  قبلہ مہاروی چشتیاں تھے ۔ان کی پیدائش 1338ھ مطابق 1920 ء کو   یونین کونسل سبائے والا (Sabay wala) تحصیل جتوئی ضلع مظفر گڑھ  پنجاب میں ہوئی اور5 صفر 1398ھ مطابق  15 جنوری 1978ء کو پُرانی چشتیاں شریف ضلع بہاولنگر میں   وصال فرمایا۔ تدفین احاطہ  مزار   خواجہ نور محمد مہاروی      ( رحمۃ اللہ علیہ )چشتیاں شریف  میں کی گئی۔  انہوں نے ضلع مظفرگڑھ، جامعہ فخرُ المدارس  چشتیاں شریف اور دار العلوم منظر اسلام بریلی شریف  میں تعلیم حاصل کی اور صدرالشریعہ مفتی امجدعلی اعظمی اورمحدث اعظم پاکستان علامہ سردار احمد چشتی  رحمۃ اللہ علیہ  سے 1940 ء کو بریلی شریف میں دورہ حدیث مکمل کیا۔ فارغُ التحصیل ہونے کے بعد ملتان اور پھر کوٹ مٹھن شریف میں  درس نظامی کے   استاذ رہے ۔ 1948ء میں حرمین شریفین کی حاضری کا  شرف حاصل کیا اور حج ادا فرمایا۔ بیعت کا شرف سلسلہ چشتیہ  نظامیہ کے شیخ ِطریقت خواجہ محمد حسین بخش چشتی نظامی ملتانی5محرم1370ھ)  سے حاصل  ہوا۔ مرحوم سجادہ نشین و عالم اجل حضرت خواجہ نور جہانیاں  رحمۃ اللہ علیہ  نے  1958 میں آپ کو مسجد  خواجہ نور محمد مہاروی چشتیاں شریف  کی امامت و خطابت اور جامعہ فخر المدارس چشتیاں شریف کی تدریس کی خدمات کی ذمہ داری پر مامور فرمایا۔ آپ وفات تک  دربار عالیہ کی  مسجد کی امامت و خطابت اور تدریس کے منصب پر فائز رہے۔ اللہ  پاک نے آپ کو پانچ صاحبزادیاں اور چار صاحبزادے عبدالرحیم ،عبدالغنی ، عبدالنبی اور فریدحسین عطا فرمائے۔ان  میں سے مولانا عبد الرحیم آف چشتیاں (فاضل جامعہ مظہر اسلام  ہارون آباد ضلع بہاولنگر) اور  حضرت علامہ حافظ مفتی عبد النبی حمیدی آف ساؤ تھ افریقہ عالم دین بنے  ۔ ان بہن بھائیوں میں سے ایک بہن اورمفتی صاحب  وفات پاچکے ہیں ،بقیہ حیات ہیں ۔

تعلیم وتربیت :

 مفتی عبد النبی حمیدی صاحب  نےحفظ ِقرآن  مع  ابتدائی تعلیم پرانی چشتیاں شریف میں والد صاحب اور دیگر علمائے کرام سے حاصل کر کے   جامعہ نعیمیہ لاہور میں داخلہ لیا ۔ دیگراساتذہ کےساتھ ڈاکٹرسرفرازنعیمی شہید  رحمۃ اللہ علیہ  سے ابتدائی صرف ونحو اورمفتی اعظم پاکستان مفتی محمدحسین نعیمی  رحمۃ اللہ علیہ  سےاصول الشاشی پڑھی ۔اس کے بعد  آپ  استاذُالعلماء، جامع معقول و منقول علامہ  مفتی ارشاداحمد نقشبندی  رحمۃ اللہ علیہ   (م27شعبان المعظم 1437 ھ)  بانی جامعہ غوثیہ احسن المدارس( اڈاچھب تھانہ تحصیل میاں چنوں ضلع خانیوال) سے شرف ِتلمذ پایا۔ دورۂ حدیث شریف جامعہ مظہر اسلام  ہارون آباد ضلع بہاولنگر سے کیا۔  فتاویٰ نویسی کی تربیت شیخ الحدیث والتفسیرمفتی غلام سرورقادری (بانی جامعہ رضویہ  ماڈل ٹاؤن لاہور)سے حاصل کی ۔صاحبزادۂ  قطب ِمدینہ،شیخ طریقت حضرت مولانا حافظ فضل الرحمٰن مدنی  رحمۃ اللہ علیہ  (م27شوال 1423ھ) سے بیعت وخلافت کا شرف پایا  اور امیر اہل سنت حضرت  علامہ مولانا  محمد الیاس عطار قادری  دامت برکاتہم العالیہ  سے طالب ہوئے۔امیراہل سنت نے انہیں سلسلہ قادریہ رضویہ عطاریہ کی وکالت عطافرمائی ۔ البتہ  یہ اپنے والدگرامی کے پیرصاحب کے پوتے خواجہ  حمید الدین  چشتی نظامی ملتانی  رحمۃ اللہ علیہ      کی نسبت سے حمیدی مشہور ہوئے  ۔

دینی خدمات :

1988ء میں فارغ التحصیل ہونے کے بعد ساؤ تھ افریقہ  امامت و خطابت کے لیے منتقل ہوگئے  ،وہیں انگلش بول چال سیکھی۔ ایک سال بعد آپ نے دمشق شام کا سفرکیا اوروہاں ایک سالہ عربی لینگویج کورس کیا، پھر پاکستان واپس آئے اوریہاں امامت و خطابت اوردرس وتدریس میں مصروف ہوگئے ۔1998ء میں دوبارہ ساؤ تھ افریقہ   کاسفرکیااورتادم وصال وہیں دینی خدمات  سرانجام دیتے رہے ۔آپ کو ساؤتھ افریقہ میں بہت پذیرائی ملی، آپ کا شمار یہاں کے اہم مفتیان  کرام میں ہوتاتھا ۔ آپ سُنی علماء بورڈ ساؤتھ افریقہ کے چئیرمین  اوررؤیت ہلال  کمیٹی ساؤتھ افریقہ  کے رکن و انچارج بھی رہے۔ اسی دوران آپ نے انگلش میں جوازِمیلادالنبی(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)، مسجدمیں ذکر بالجہرکے جوازکی صورت،مسئلہ تین طلاق ، شان امیرمعاویہ وغیرہ موضوعات پر کتب ورسائل اورتفصیلی فتاویٰ   تحریرفرمائے ۔

دعوت ِ اسلامی میں شمولیت:

2002ء میں دعوتِ اسلامی کے مبلغین کا ایک قافلہ ان کی مسجدمیں جوہانسبرگ (  Johannesburg)  آگیا اورانہیں دعوت اسلامی کا تفصیلی تعارف کروایا ، آپ نے اس سال انٹرنیٹ کے ذریعے دعوت اسلامی کے بین الاقوامی سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی اوراگلے سال2003ء میں  ایک قافلے کے ساتھ ساؤتھ افریقہ سے بین الاقوامی  سنتوں بھرے اجتماع ،ملتان میں شریک ہوئے۔آپ نے 21سال انفرادی اور13سال جامعۃ المدینہ ساؤتھ افریقہ میں تدریس فرمائی ۔ آپ دورۂ حدیث شریف میں طلبہ کو بخاری شریف کا درس اور انفرادی طورپر طلبہ کو تخصص فی الفقہ کی کتب  پڑھایاکرتےتھے ۔اسی دوران آپ مدنی مرکز فیضان مدینہ پریٹوریا (Pretoriaکے خطیب بھی رہے ۔مفتی صاحب دعوتِ اسلامی کے اہم شعبہ فیضانِ اسلام(بیرونِ ملک) کے نگران بھی تھے، اس شعبہ میں  غیرمسلموں کو دین اسلام کی دعوت دینے اور نومسلموں کو تعلیمات اسلام سے روشناس کروانے کا اہتمام ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں آپ نے دنیا کے کئی ممالک کا سفربھی کیا۔

مفتی صاحب نے ایک مرتبہ عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں راقم الحروف کوتحدیثِ نعمت کے طورپر  بتایا :”دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہونے سے قبل امامت وخطابت اور تدریس وتصنیف کی خدمات سرانجام دیتاتھا ،  جب سے دعوت اسلامی سے وابستہ ہوا ہوں،  دین اسلام کی تبلیغ اورکئی دیگردینی  کام کرنے کی سعادت بھی ملی ہے۔  کئی مساجد اور مدارس بنانے میں کامیابی نصیب ہوئی۔ کتاب ویل کم ٹو اسلام،  ترجمۂ قرآن کنزالایمان کی انگلش ٹرانسلیشن اور انگلش میں قرآنِ پاک کی تفسیر مفتاحُ الاحسان  لکھنے کی بھی سعادت پاچکا  ہوں۔“

مفتی صاحب کی نمازجنازہ 3،اپریل 2025ء بروزجمعرات  صبح ساڑھے دس بجے  آپ کے شاگرد،مبلغ دعوت اسلامی مولانا محمد عثمان عطاری مدنی آف ملاوی نے پڑھائی ۔نمازجنازہ میں علماومشائخ ،ائمہ مساجد،جامعۃ المدینہ کے اساتذہ وطلبہ اورملک بھرسے آئے ہوئے کثیرعاشقان رسول نے شرکت کی ۔تدفین لؤڈیم قبرستان، پریٹوریا (pretoria) ساؤتھ افریقہ میں کی گئی۔

  اللہ پاک ان کی دینی خدمات کو قبول فرمائے ،ان کی کامل مغفرت فرمائے ،جنتُ الفردوس میں بغیر حساب و کتاب داخلہ عطا فرمائے ۔

اٰ مین   بجاہ خاتم النبیین   صلی اللہ علیہ والہ  وسلم ۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ(دعوتِ اسلامی)


Share