Book Name:Bad shuguni haram hay
دَرْگَور(دَفنادیا ) کرتے تھے ۔ چنانچہ پارہ 14 سُورَۂ نَحۡل کی آیت نمبر 58۔59 میں ارشاد ہوتا ہے :
وَ اِذَا بُشِّرَ اَحَدُهُمْ بِالْاُنْثٰى ظَلَّ وَجْهُهٗ مُسْوَدًّا وَّ هُوَ كَظِیْمٌۚ(۵۸)یَتَوَارٰى مِنَ الْقَوْمِ مِنْ سُوْٓءِ مَا بُشِّرَ بِهٖؕ-اَیُمْسِكُهٗ عَلٰى هُوْنٍ اَمْ یَدُسُّهٗ فِی التُّرَابِؕ-اَلَا سَآءَ مَا یَحْكُمُوْنَ(۵۹)
ترجَمۂ کنز الایمان:۔ اور جب ان میں کسی کو بیٹی ہونے کی خوشخبری دی جاتی ہے تو دن بھر اس کا منہ کالا رہتا ہے اور وہ غصہ کھاتا ہے لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے اس بشارت کی برائی کے سبب کیا اسے ذلت کے ساتھ رکھے گا یا اسے مٹی میں دبا دے گا ارے بہت ہی برا حکم لگاتے ہیں۔ (پ14،النحل:۵۸۔۵۹)
جو لوگ بیٹیوں کی پیدائش پر دل چھوٹا کرتے ہیں یا اس وجہ سے کُڑھتے رہتےہیں وہ بیٹی کی پیدائش اوربیٹی کی فضیلت پر 4 فرامینِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم سماعت فرمائیں۔
(1)’’جب کسی کے ہاں لڑکی پیدا ہوتی ہے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّاس کے گھر فرشتوں کو بھیجتا ہے جو آکر کہتے ہیں:’’اے گھر والو! تم پر سلامتی ہو ۔‘‘ پھر فرشتے اس بچی کو اپنے پروں کے سائے میں لے لیتے ہیں اور اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ ایک ناتُواں وکمزور جان ہے جو ایک ناتُواں سے پیدا ہوئی ہے ، جوشخص اس ناتُواں جان کی پرورش کی ذمہ داری لے گا تو قیامت تک مددِ خدا (عَزَّ وَجَلَّ)اس کے شاملِ حال رہے گی۔‘‘(مجمع الزوائد،کتاب البر والصلۃ،باب ماجاء فی الاولاد، ۸/۲۸۵، حدیث:۱۳۴۸۴)
(2)’’جس کے ہاں بیٹی پیداہو اور وہ اسے اِیذاء نہ دے اور نہ ہی بُرا جانے اور نہ بیٹے کو بیٹی پر فضیلت دے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّاس شخص کو جنت میں داخل فرمائے گا۔‘‘ (المستدرک للحاکم،کتاب البر والصلۃ ،۵/۲۴۸،حدیث:۷۴۲۸)
(3)’’جس کی تین بیٹیاں ہوں ،وہ ان کا خیال رکھے ،ان کو اچھی رہائش دے ،ان کی کفالت کرے تو اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے ۔‘‘عرض کی گئی:’’اور دو ہوں تو؟‘‘فرمایا:’’اوردوہوں تب بھی ۔‘‘عرض کی گئی:’’اگرایک ہوتو؟‘‘فرمایا:’’اگر ایک ہو تو بھی ۔‘‘(المعجم الاوسط ،۴/۳۴۷،حدیث: ۶۱۹۹)