Book Name:Bad shuguni haram hay
نے آپ کے پاس بھیجا ہے اور یہ پیغام دیا ہے کہ اگرچہ میرے آپ سے اِختلافات ہیں لیکن اَخْلاقی حُقُوق کی اَدائیگی ضَروری ہے، میں نے آپ کے حالات سُنے ہیں اس لئے مجھ پر لازِم ہے کہ آپ کی ضروریات کی کَفالت کروں۔اگر آپ ایک یا دو ماہ تک ہمارے یہاں قیام کریں تو آپ کی زندگی بھر کی کَفالت کی ترکیب ہوجائے گی اور اگر آپ یہاں سے جانا چاہتے ہیں تویہ30 دینار ہیں انہیں اپنی ضَروریات پر خَرچ کرلیجئے اور تشریف لے جائیے ہم آپ کی مجبوری سمجھتے ہیں۔اس شخص کا بیان ہے کہ اس سے پہلے میں کبھی30 دینار کا مالک نہیں ہوا تھا نیز مجھ پر یہ بات بھی ظاہِر ہوگئی کہ بَدشُگُونی کی کوئی حقیقت نہیں۔(روح البیان،۱/۳۰۴ملخصاً)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ا س حکایت سے پتہ چلا کہ بدشُگُونی نام کی کسی چیز کو حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ۔وہ شخص دورانِ سفر اپنےذِہن کے مُطابق بد شگونیوں کا شکار ہوااور یہ سوچنے لگا کہ اب سفر ختم کر کے واپس جانے میں ہی عافیت ہے ۔ کیونکہ اس کے خیال کے مطابق اتنی ساری بد فالیوں کے بعد اس کی حاجت کا پورا ہو نا مُمْکِنات میں سے نہیں تھا لیکن اس کی حاجت شدید تھی اس لیے سفر ختم نہ کیا ۔اور جب وہ وہاں پہنچا تو اس کی توقُّع کے بَرخلاف اسے اتنی رقم مل گئی جو اس سے پہلے اس نے کبھی دیکھی بھی نہیں تھی ۔ اپنی حاجت کے اس طرح پورا ہونے کے بعداس نے یہ ذہن بنا لیا کہ بدشُگُونی کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!شُگُون کا معنی ہے فال لینا یعنی کسی چیز ،شَخْص، عَمَلْ،آواز یا وَقْت کو اپنے حَقْ میں اچّھا یابُرا سمجھنا ۔ اِس کی بُنیادی طور پردو قسمیں ہیں:٭بُرا شُگُون لینا٭اچّھا شُگُون لینا۔چنانچہ اسی بات کی وضاحت کرتے ہوۓ علامہ محمد بن احمد اَنصاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی فر ماتے ہیں :اَچّھا شُگُون یہ ہے کہ جس کام کا اِرادَہ کیا ہو اُس کے بارے میں کوئی کلام سُن کردلیل پکڑنا،یہ اُس وَقْت