Book Name:Bad shuguni haram hay
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آج کے بیان میں ہم نے بدشُگُونی سے متعلق سننے کی سعادت حاصل کی ۔ سب سے پہلے میں نے آپ کو ایک حکایت سنائی کہ جس میں ایک شخص اپنے سفر کے دوران مختلف بدشگونیوں کا شکار ہوا اور سفر سے واپسی کا ارادہ کیا مگراس نے فقروفاقہ اور تنگدستی سے مجبور ہوکرکھانے کی تلاش میں سفر جاری رکھا لیکن ایک مقام پر پہنچ کرجب اس کی توقع سے زیادہ رقم اسے مل گئی تو اس نے یہ ذہن بنا لیا کہ بدشُگُونی کی کوئی حقیقت نہیں یہ صرف میرا وہم تھا ۔ہمیں بھی چاہیے کہ اگر ہمارے ساتھ کوئی اس طرح کا واقعہ پیش آئے اورہم اسے بدشُگُونی سمجھ بیٹھیں تو فوراًشیطانی وسوسہ سمجھتے ہوئے جھٹک دینا چاہیے۔وسوسوں کے علاج کے بارے میں اہم معلومات حاصل کرنے کیلئے بانیِ دعوتِ اسلامی، شیخ طریقت ، امیراہلسنت حضرت علامہ مولانا محمدالیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا رسالہ ’’ وسوسے اور ان کا علاج ‘‘ کا مطالعہ کیجئے ۔اس کے بعدہمیں یہ بھی معلوم ہواکہ شُگُون دوطرح کاہے ایک بُراشُگُون ہوتا ہے اوردوسرا اچھا شگون۔ مذہبِ اسلام اچھاشُگُون لینے کی اجازت دیتاہے مثلا ً ہم صبح کسی کام کیلئے گھر سے نکلے اور کسیوَلیُّ اللہ کی زیارت ہوگئی تو ہمیں یہ نیک شُگُون لینا چاہیے کہ اللہعَزَّ وَجَلَّ کے اس نیک بندے کی زیارت کی برکت سے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ میرا یہ کام ہوجائے گا ۔ اس کے بعدبد شُگُونی سے مُتعلِّق آیاتِ کریمہ،احادیث ِمبارکہ اوراعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے مبارک فتوے سے یہ معلوم ہواکہ بدشُگُونی کی درحقیقت کوئی اصل نہیں یہ صرف لوگوں کا وہم ہے کہ میں نے صبح فلاں شخص کو دیکھا تھا تو میرے ساتھ ایساہوا،یادرکھئے !اس طرح کسی کو منحوس کہنے میں اس کی شدید دل آزاری ہوتی ہے اور مسلمان کی دل آزاری کرناحرام اور جہنم میں لے جانے والاکام ہے ۔ اس کے بعدمیں نے آپ کو بد شُگُونی کی مثالوں میں سے عالمگیر بدشُگُونی یعنی بیٹی کی پیدائش کو مَعَاذَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نحوست سمجھنے کے بارے میں بتایا کہ لوگ بیٹے کے مقابلے میں بیٹی کی پیدائش پر زیادہ خوشی کا