Book Name:Bad shuguni haram hay
اظہار نہیں کرتے اور کسی کے بیٹیاں ہی بیٹیاں پیدا ہو جائیں تو بعض اوقات ان کی ماں کو بھی طعن وتشنیع کے تِیروں سے اس کا دل دُکھایا جاتا ہے ۔ہمیں تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا شکر کرنا چاہیےکہ اس نے ہمیں اولاد کی نعمت سے نوازاہے بعض بے اولاد لوگ اس نعمت کو پانے کیلئے نہ جانے کتنے جَتَن کرتے ہیں ۔لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم بیٹی کی پیدائش کو زحمت سمجھنے کے بجائے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی نعمت سمجھیں اور اس کی خوب اچھی پرورش کرکے جنت کے حقدار بنیں ۔اس کے بعدہم نے بد شُگُونی کے مزید مثالیں، اس کے نقصانات اور علاج کے بارے میں سنا ۔اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہمیں بدشُگُونی کی آفت سے بچنے کی توفیق عطافرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! کسی بھی عادتِ بدسے پیچھا چھڑانے کیلئے ماحول کا بڑااثر ہوتا ہے ۔ اگر ہم جھوٹ ،غیبت ،چغلی ،ماں باپ کی نافرمانی ،مسلمان کی دل آزاری ،چوری ڈکیتی وغیرہ ظاہر ی وباطنی گناہوں سے بچنےاور پنج وقتہ نمازوں کے عادی بننے ، سچ بولنے ،ماں باپ کی فرمانبرداری ،حسن ِ اخلاق کی عادت اپنانے اور بہت سی نیکیوں کا عادی بننے کے خواہش مند ہیں تو دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہوکر ہفتہ وار سُنّتوں بھرے اجتماع،ہفتہ وارمدنی مذاکرے میں شرکت اورہر ماہ عاشقان ِ رسول کے ساتھ تین دن کے مدنی قافلے میں سفر کا معمول بنالیجئے۔اگر آپ اپنی روزمرہ کی دنیاوی مصروفیات ترک کرکے اپنے گھر والوں اوربُرے دوستوں کی صحبت چھوڑ کر ان مدنی قافلوں میں سفر کریں گے تو اپنے طرزِزندگی پر دیانت دارانہ غوروفکر کا موقع میسر آئے گا ،اپنی آخرت کو بہتر سے بہتر بنانے کی خواہش دل میں پیدا ہوگی، جس کے نتیجے میں اب تک کئے جانے والے گناہوں کے ارتکاب پر ندامت محسوس ہوگی ،ان گناہوں کی ملنے والی سزاؤں کا تصور کر کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے ،دوسری طرف اپنی ناتوانی وبے کسی کا احساس دامن گیر ہوگااوراگر دل زندہ ہوا توخوفِ خداکے