Book Name:Bad shuguni haram hay
بگاڑنے والی کوئی شے نہیں ہے ۔ (ادب الدنیا والدین، ص ۲۷۴)
حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے بَدفالی لینے والوں سے اپنی بیزاری کا اِظہاران الفاظ میں فرمایا:لَیسَ مِنَّا مَن تَطَیَّرَ وَلَاتُطُیِّرَ لَہیعنی جس نے بَدشُگُونی لی اور جس کے لیے بَدشُگُونی لی گئی وہ ہم میں سے نہیں ہے (یعنی ہمارے طریقے پر نہیں ہے )۔(المعجم الکبیر، ۱۸/۱۶۲، الحدیث۳۵۵ و فیض القدیر، ۳/۲۸۸، تحت الحدیث: ۳۲۰۶)
شاہِ بنی آدم ،رسولِ مُحتَشَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکا فرمانِ عالیشان ہے : تین چیزیں جس شخص میں ہوں وہ بلند درجات تک نہیں پہنچ سکتا (۱)جو اپنی اَٹکل سے غیب کی خبر دے (یعنی آیندہ کی بات بتائے)یا(۲)فال کے تِیروں سے اپنی قسمت معلوم کرے یا(۳)بَد شُگُونی کے سبب اپنے سفر سے رُک جائے۔(تاریخ ابن عساکر،رجاء بن حیوۃ،۱۸/۹۸)
حضرتِ سیِّدُنامعاویہ بن حَکَمْ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں :میں نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی :یارسولَاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! ہم زمانۂ جاہلیت میں کچھ کام کرتے تھے(آپ ہمیں ان کا حکم بتائیے؟)ہم کاہنوں کے پاس جایا کرتے تھے ،سرکارِ عالی وقار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے اِرشادفرمایا:کاہنوں کے پاس مت جاؤ،میں نے پوچھا:ہم (پرندوں وغیرہ سے) شُگُون بھی لیتے تھے؟ اِرشادفرمایا: یہ ایک چیز (یعنی خیال)ہے جسے تم میں سے کوئی اپنے دل میں پاتاہے لیکن یہ تمہیں (تمہاری حاجت وغیرہ سے)نہ روک دے۔ (مسلم،کتاب السلام،باب تحریم الکھانۃ و اتیان الکھان ص۱۲۲۳، الحدیث ۵۳۷ مع مرقاۃ المفاتیح،کتاب الطب و الرقی،الفصل الاول ،۸/۳۵۸)
منقول ہے کہ ایک شخص نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی : یارسولَاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہم ایک مکان میں رہتے تھے ،اس میں ہمارے اہل وعیال کثیر اور