Book Name:Bad shuguni haram hay
(1)…استخارہ صِرْف ان کاموں کے بارے میں کیا جا سکتا ہے جو ہر مسلمان کی رائے پر چھوڑے گئے ہیں مثلاً تجارت یا ملازمت میں سے کس کا انتخاب کیا جائے ؟ مکان ودکان کی خریداری مفید ہوگی یا نہیں ؟ شادی کہاں کی جائے ؟
(2)… استخارہ کے لئے یہ بھی شرط ہے کہ وہ کام جائز ہو ،جن کاموں کے بارے میں شریعت نے واضح اَحکام بیان کردئیے ہیں وہ لازمی طور پر اداکرنے ہوں گے ان میں استخارہ نہیں ہوتا۔جیسے پنج وقتہ فرض نمازیں پڑھنا، زکوۃ ادا کرنا،اسی طرح وہ کام جن سے شریعت نے منع کیا ہے ان کے کرنے کیلئے بھی استخارہ نہیں ہوتا جیسے جھوٹ بولنا، شراب ، جُوئے کا اڈہ وغیرہ کھولنے کا کاروبارکرنا۔
(3)…اِستخارہ کے آداب میں سے یہ بھی ہے کہ اِستخارہ ایسے کام کے متعلق کیا جائے جس کے کرنے کے بارے میں طبیعت کا کسی طرف مَیلان نہ ہو کیونکہ اگر کسی ایک طرف رَغبت پیدا ہوچکی ہوگی تو پھر اِستخارہ کی مدد سے صحیح صورتحال کا واضح ہونا بہت مشکل ہوجائیگا ۔ ( فتح الباری،۱۲/ ۱۵۵ملخصاً)
(4)… استخارہ کا جواب ظَنِّی ہوتا ہے یقینی نہیں اِسْتخارہ میں جو اشارہ آئے اس پر عمل کرنا بہتر ہے لیکن اس کے خِلاف بھی عمل کرنا جائز ہے ۔استخارہ کرنے کے بعد اس پر عمل کرنا فرض یا واجب نہیں ہوجاتا ۔اور اِسْتخارہ کے خلاف کرنے والا گناہ گار بھی نہیں ہوتا اور ایسا کرنے سے کسی قسم کا نقصان بھی نہیں ہوتا۔ اگر استخارہ کے خِلاف کرنے ہی میں دُنیاوی فائدہ ظاہر ہو تو اس پر عمل کرنے میں کچھ مُضائقہ بھی نہیں ۔ہاں البتہ بِلاوَجہ استخارہ کرنے کے بعد اس کے خلاف عمل نہیں کرنا چاہئے۔
استخارے کی مزید معلومات اورطریقہ جاننے کے لیے دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مَطبُوعہ 1247 صَفحات پر مشتَمل کتاب”بہارِ شریعَت جلد اوّل“ کے صفحہ 681 تا 683 اور 126صفحات پر مشتمل کتاب ”بد شگونی“کے صفحہ 44تا53کا مُطالَعہ فرما لیجئے۔