Book Name:Bad shuguni haram hay
مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان اِس آیت کے تحت لکھتے ہیں :جب حضور سیِّدِ عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمہجرت فرما کر مدینہ پاک (زادَھَااللّٰہُ شَرَفًاوَّ تَعظِیْماً)میں رونق اَفروز ہوئے اور یہودِ مدینہ کو دعوتِ اسلام دی تو اکثر یہود نے سَرکشی کرتے ہوئے حضور( صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) کی مخالفت پر کمر باندھ لی اور ان میں سے بعض لوگ تَقِیَّہ کرکے(یعنی اپنے کُفْر کو چھپاتے ہوئے) کلمہ پڑھ کر مسلمانوں میں گُھس آئے اور طرح طرح سے مسلمانوں کو نقصان پہنچانے لگے جس کی سزا میں کبھی وہاں وَقْت پر بارش نہ ہوتی کبھی پھل کم ہوتے جیسے کہ گزشہ اُمّتوں کا حال ہوتا رہا ہے تو مَردُود یہودی اور مُنافقین بولے کہ نَعُوْذُ بِاللّٰہِان صاحب (محمد رَسُولُاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)کے قدم آنے سے ہمارے ہاں کی خَیروبَرکت کم ہوگئی ،یہ سب مصیبتیں ان کی آمد سے ہوئیں ،ان کی تَردِید میں یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی (تفسیر نعیمی، ۵/۲۴۰)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس سے پتہ چلا کہ بدشُگُونی لینا کفار کا شعار ہے اور انہی سے یہ وَبا(بیماری )بعض کمزور ذہن مسلمانوں کے دلوں میں بھی راسخ ہو گئی ہے۔ لہٰذا اس سےبچنا چاہیے کیونکہ بد شُگُونی لینا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے ۔ یادرکھئے !بد شُگُونی دینی اعتبارکے ساتھ ساتھ ایک مسلمان کیلئے دُنیوی طور پر بھی بہت زیادہ خطرناک ہے ۔یہ انسان کو وسوسوں کی دَلدل میں اُتار دیتی ہےاور وہ ہر چھوٹی بڑی چیز سے ڈرنے لگتا ہے یہاں تک کہ وہ اپنی پَرچھائی(یعنی سائے)سے بھی خوف کھاتا ہے۔ وہ اس وَہم میں مبتلا ہوجاتا ہے کہ دنیا کی ساری بَدبختی وبَدنصیبی اسی کے گِرد جمع ہوچکی ہے اور دوسرے لوگ پُرسکون زندگی گزار رہے ہیں۔ ایسا شخص اپنے پیاروں کو بھی وہمی نگاہ سے دیکھتا ہے جس سے دلوں میں کَدُورَت(یعنی دشمنی)پیدا ہوجاتی ہے ۔ بَدشُگُونی کی باطنی بیماری میں مبتلا انسان ذہنی وقلبی طور پر مَفْلُوج(یعنی ناکارہ) ہوکررہ جاتا ہے اور کوئی کام ڈَھنگ سے نہیں کرپاتا۔ امام ابوالحسن علی بن محمد ماوردی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی لکھتے ہیں: جان لو! بَدشُگُونی سے زیادہ فِکْر کو نقصان پہنچانے والی اور تدبیر کو