Book Name:Faizan e Sadr ush Shariah
میں ایک عورت آگئی اور زور سے چِلّائی ! ''اَرے مولوی صاحِب کُنواں ہے رُک جاؤ!ورنہ گِر پڑیو(یعنی کہیں گِر نہ جائیے گا)!'' یہ سُن کرحضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے قَدم روک لیا اور پھر کُنویں سے اُتر کر مسجِد گئے۔اس کے باوُجُود مسجد کی حاضِری نہیں چھوڑی۔(تذکرہ ٔصدرالشریعہ،ص:۳۱)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھاآپ نے صَدرُالشَّریعہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو نمازِ باجماعت اَدا کرنے کا کیسا جَذبہ حاصل تھاکہ ضَعِیْفُ الْعُمْری میں جبکہ بینائی بھی کافی کمزور ہوچکی تھی،اس قَدَرمَشَقَّت کے باوُجُود نمازِ باجماعت اَدا فرمانے مسجد میں حاضر ہوا کرتے تھے۔مگر افسوس ! کئی مُسلمان مَحض سُستی اور غَفْلَت،معمولی پریشانی اوربیماری کی حالت میں نمازِ باجماعت تَرک کردیتے ہیں،لہٰذا ہمیں بھی چاہیے کہ پنج وقتہ نمازجماعت کے ساتھ اَدا کرنے کی پابندی کریں کہ مسجد میں نماز کیلئے جانے والےکے گُناہ مُعاف ہوتے ہیں،اگر جماعت سے نمازپڑھے تو اس کی مَغْفِرت ہوجاتی ہے اور اگر جماعت نکل گئی پھر بھی اس فضیلت کا حَقْدار ہو گا ۔جیساکہ
حضرتِ سَیِّدُنا سَعِیْد بن مُسَیَّب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے ہیں کہ جب ایک اَنْصاری صحابیرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی موت کا وَقْت قریب آیا تو فرمانے لگے کہ: میں تمہیں فَقط حُصُولِ ثواب کی نِیَّت سے ایک حدیث سُنا تا ہو ں، میں نے رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو فرماتے ہوئے سُنا کہ'' تم میں سے جو کامل وُضُو کرے اور مسجد کی طرف چلے،تو دایاں قَدم اُٹھانے پراللہعَزَّ وَجَلَّ اس کے لئے ایک نیکی لکھتا ہے اور بایاں قَدم رکھنے پر اللہعَزَّ وَجَلَّ اس کا ایک گُناہ مِٹا دیتا ہے، اب تُمہاری مَرضی کہ تم مسجد سے قریب رہویا دُور۔پھر جب وہ مسجد میں آتا ہے اورباجماعت نَماز اَدا کرتا ہے تو اس کے گُناہ مُعاف کردئیے جاتے ہیں،پھر اگر وہ مسجد میں حاضِر ہو اور اس کی بعض رَکعتیں نکل چکی ہوں اور بعض باقی رہ گئی ہوں، اُسے چاہيے کہ جو رَکْعتیں وہ پاسکے، اِمام کے ساتھ پڑھ لے اور باقی رَکْعتیں مکمل کرلے تو بھی اس