Book Name:Faizan e Sadr ush Shariah
کو کہیں دَرْدْ ہے ،کہیں تکلیف ہے ؟فرمایا:(بَہُت بڑی) تکلیف ہے کہ۔۔۔۔۔۔ ظُہر کی نَماز قَضاء ہوگئی۔''حافِظ ملّت رَحْمۃُ اللہ ِتَعَالیٰ عَلَیۡہ نےعرض کی:حُضُور بیہوش تھے۔بیہوشی کے عالَم میں نَمازقَضا ہونے پر کوئی مُؤاخَذَہ (یعنی قیامت میں پُوچھ گچھ)نہیں۔فرمایا:آپ مُؤاخَذہ (یعنی پُوچھ گچھ)کی بات کررہے ہیں، وَقْتِ مُقَرَّرہ پر دَربارِ الٰہی عَزَّ وَجَلَّکی ایک حاضِری سے تو محروم رہا۔(تذکرۂ صدر الشریعہ ،ص:۳۰)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ صَدرُ الشَّریعہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نماز کے کس قَدَر پابند اور نماز سے کیسی کمال مَحَبَّت فرمانے والے تھےکہ شریعت کی طرف سے رُخْصت کے باوُجُود بھی بیہوشی کی حالت میں نَماز چھوٹنے پر اس قَدر رنج و مَلال ہوا کہ مُبارَک آنکھوں سے آنسو نِکل آئے۔اللہ عَزَّ وَجَلَّان کے صَدْقے ہمیں بھی نمازوں سے مَحَبَّت اورعِبادت کی لَذّت سےبہرہ مَندفرمائے۔حضرتِ صدرُالشَّریعہ،بَدرُ الطّریقہ مُفتی محمداَمجدعلی اَعْظَمیرَحْمۃُ اللہ ِتَعَالیٰ عَلَیۡہاس پر (بھی ) بَہُت سختی سے پابند تھے کہ مسجد میں حاضِر ہو کر باجماعت نماز پڑھیں ۔ بلکہ اگر کسی وَجہ سے مُؤذِّن صاحِب وَقْتِ مُقرَّرہ پر نہ پہنچتے تو خُود اَذان دیتے۔ قَدیم دولت خانے سے مسجد بِالکل قریب تھی وہاں تو کوئی دِقَّت نہیں تھی لیکن جب نئے دولت خانے قادِری منزل میں رِہائش پَذیر ہوئے تو آس پاس میں دو مسجدیں تھیں۔ ایک بازار کی مسجد دوسری بڑے بھائی کے مکان کے پاس جو’’ نوّاکی مسجد‘‘کے نا م سے مشہورہے۔یہ دونوں مسجدیں فاصلے پر تھیں۔ اس وَقْت بینائی بھی کمزور ہو چکی تھی،بازار والی مسجد نِسبتاً قریب تھی مگر راستے میں بے تُکی نالیاں تھیں۔ اس لئے ’’نوّاکی مسجد‘‘ نماز پڑھنے آتے تھے۔ایک دَفعہ ایسا ہوا کہ صُبح کی نَماز کے لئے جا رہے تھے ،راستے میں ایک کُنواں تھا،ابھی کچھ اَندھیرا تھا اور راستہ بھی ناہَمْوار تھا ، بے خَیالی میں کُنويں پر چڑھ گئے، قریب تھا کہ کُنویں کے غار میں قَدم رکھ دیتے ۔اتنے