Book Name:Faizan e Sadr ush Shariah
کچھ عرصہ بعد قاضی عبدُالوحید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بانیِ مدرسۂ اَہلسنَّت (پَٹنہ) شدید بیمار ہوگئے ۔ قاضی صاحب ایک نِہایت دیندار ودین پَرْ وَر رئیس تھے، آپ نے ساری زِنْدگی خِدمتِ دین ہی کو اپنا شِعاربنایا۔ان کی پرہیزگاری اورمَدَنی سوچ ہی کی کَشِش تھی کہ میرے آقا اَعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسُنَّت، مُجَدِّدِ دین ومِلَّت مولانا شاہ امام اَحمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن اورحضرت قبلہ مُحدِّث سُورَتی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ جیسے مصروف بُزُرگانِ دین قاضی صاحِب کی عیادت کے لئے کَشاں کَشاں روہیل کھنڈ سے پٹنہ تشریف لائے۔ اسی موقع پر حضرت صَدرُ الشَّریعہ، بَدرُالطَّریقہ مُفْتی محمداَمجدعلی اعظمیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے پہلی بارمیرے آقااَعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکی زِیارت کی۔ اَعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکی شخصیت میں ایسی کَشِش تھی کہ بے اِخْتیار صَدرُالشَّریعہ،بَدرُ الطّریقہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا دل آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی طرف مائل ہوگیااور اپنے اُستاذِ محترم حضرت سیِّدُنا مُحدِّث سُورتیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے مشورے سے سلسلۂ عالیہ قادِریہ میں اَعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے بَیعَت ہوگئے ۔میرے آقا اَعلیٰ حضرت اورمُحدِّث سُورَتیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمَا کی مَوجُودَگی میں ہی قاضی صاحب نے وَفات پائی۔اَعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے نمازِ جنازہ پڑھائی اور مُحدِّث سُورَتی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے قَبْر میں اُتارا ۔(تذکرۂ صدرالشریعہ،ص۹،ملتقطاً)
قاضی صاحب مَرحُوم کے اِنتقال کے بعد مدرسہ ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں پہنچا، جن کو علمِ دِیْن سے بالکل بھی تَعلُّق نہ تھا۔ قَرائن سے ایسا مَعلوم ہوا کہ خِدمتِ دین جو مَقْصُودِ اَصْلی ہے ، اب یہاں ممکن نہیں، لہٰذا یکم رَمَضانُ الْمُبارَک 1326ھ کو وطن واپس آگئے اور مدرسہ میں اِسْتِعْفا بھیج دیا۔ چونکہ آپ کا خاندانی پیشہ طِبابت (حکمت)تھا،لہٰذا والدصاحب کے مشورے سے اس فن کی تحصیل