Book Name:Faizan e Sadr ush Shariah
کے مالک تھے۔ چہرۂ مُبارَک وَجِیۡہ (یعنی پُروقار) اور بارونق، رَنگت گَندمی، کُشادہ پیشانی کے ساتھ بڑی بڑی چمکدار آنکھیں، آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی بَھنویں گھنی اورداڑھی مُبارَک بھی کافی گھنی تھی۔جسم مُبارَک بھرا ہوا،لَحِیْم ،شَحِیْم اور سُڈول (Smart) تھا اور آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا قَد مُبارک مِیانہ اور مُعْتَدِل تھا۔ (سوانحِ صدر الشریعہ، ص۱۰،ملخصاً)
آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکاحافظہ بَہُت مَضبوط تھا ۔(دورانِ طالب علمی)حافِظہ کی قُو ّت، شوق و محنت اورذِہانت کی وَجہ سے تمام طلبہ سے بہتر سمجھے جاتے تھے ۔ایک مرتبہ کتاب دیکھنے یا سُننے سے برسوں تک ایسی یاد رہتی، جیسے ابھی ابھی دیکھی یا سُنی ہے۔3 مرتبہ کسی عِبارَت کو پڑھ لیتے تو یاد ہو جاتی ۔(تذکرۂ صدرالشریعہ،ص۷)
صُوبۂ بِہار(ہند پَٹنہ)میں مدرسۂ اَہلسنَّت ایک مُمتاز درس گاہ تھی۔وہاں کے مُتَولّیٔ مدرَسہ قاضی عبدُالوحید مرحوم کی دَرْخواست پر حضرت مُحدِّث سُورَتیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے مدرسۂ اَہلسنَّت (پَٹنہ) کے صَدرمُدَرِّس کے لئے صَدرُالشَّریعہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکاانتخاب فرمایا۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اُستاذ ِمحترم کی دُعاؤں کے سائے میں’’پٹنہ ‘‘پہنچے اور پہلے ہی سبق میں عُلُوم کے ایسے دَریا بہائے کہ عُلَماء وطَلَبہ اَش اَش کراُٹھے ۔(خلیفہ ٔ اَعلیٰ حضرت ،حضرت مولانا)قاضی عبدُالوحید(عظیم آبادی)رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ جوخُود بھی مُتَبَحِّر(مُ۔تَ۔بَح۔حِر) عالِم(یعنی بہت بڑے عالم) تھے،(اُنہوں) نے صَدرُ الشریعہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی علمی وَجاہت اور انتِظامی صَلاحیَّت سے مُتَأَثّر ہوکر مدرَسہ کے تعلیمی اُمُور آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے سِپُرد کر دئیے۔(تذکرۂ صدرالشریعہ،ص۷،ملتقطاً)