Book Name:Shan e Mustafa Ba Zaban e Ambia علیہم السلام
ہوجائیں گی ۔نَفْسِی نَفْسِی کاعالَم ہوگا اوراس کڑے وَقت میں کوئی پُرسانِ حال نہ ہوگا ۔ اس پریشانی سے نَجات کے لیے اَہلِ محشر سفارشی تلاش کریں گے، جو اُ نہیں اس مُصیبت سے نَجات دلائے ۔پھر یہ بات مشورے سے قرار پائے گی کہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام ہم سب کے باپ ہیں، اﷲ تعالٰی نے اِن کو اپنے دستِ قدرت سے بنایا اور جنت میں رہنے کو جگہ دی اور مرتبۂ نُـبُوّت سے سرفراز فرمایا، اُن کی خدمت میں حاضر ہونا چاہیے، وہ ہمیں اِس مُصیبت سے نجات دلائیں گے۔ چنانچہ وہ لوگ بڑی مشکل سے اُن کے پاس حاضر ہو ں گے اور عرض کریں گے: اے آدم! آپ ابُو البشر ہیں، اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے آپ کو اپنے دَسْتِ قُدرت سے بنایا اور اپنی چُنی ہوئی رُوح آپ میں ڈالی اور ملائکہ یعنی فِرشتوں سے آپ کو سجدہ کروایا اور جنّت میں آپ کو رکھا، تمام چیزوں کے نام آپ کو سکھائے، آپ کو صَفی کیا، آپ دیکھتے نہیں کہ ہم کس حالت میں ہیں...؟! آپ ہماری شفاعت کیجیے کہ اللہ تعالٰی ہمیں اس سے نجات دے۔ (حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام ) فرمائیں گے: میرا یہ مر تبہ نہیں ، مجھے آج اپنی جان کی فکر ہے، آج رَبّ عَزَّ وَجَلَّ نے ایسا غضب فرمایا ہے کہ نہ پہلے کبھی ایسا غضب فرمایا، نہ آئندہ فرمائے، تم کسی اور کے پاس جاؤ!(پھر ) لوگ عرض کریں گے: آخر کس کے پاس ہم جائیں...؟ فرمائیں گے: نُوح کے پاس جاؤ، کہ وہ پہلے رسول ہیں کہ زمین پر ہدایت کے لیے بھیجے گئے(پھر)لوگ اُسی حالت میں حضرت نُوح عَلَیْہِ السَّلَام کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور اُن کے فضائل بیان کرکے عرض کریں گے کہ آپ اپنے ربّ کے حضورہماری شفاعت کیجیے کہ وہ ہمارا فیصلہ کر دے، یہاں سے بھی وہی جواب ملے گا کہ میں اس لائق نہیں، مجھے اپنی پڑی ہے، تم کسی اور کے پاس جاؤ! (لوگ) عرض کریں گے، کہ آپ ہمیں کس کے پاس بھیجتے ہیں...؟ (توحضرت نوح عَلَیْہِ السَّلَام )فرمائیں گے: تم ابراہیم خلیلُ اﷲ(عَلَیْہِ السَّلَام ) کے پاس جاؤکہ اُن کواﷲتعالٰی نے مرتبہ خُلّت سے ممتاز فرمایا ہے، لوگ(جب حضرت ابراہیم خلیلُ اﷲ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے)یہاں حاضر ہوں گے،تو وہ بھی یہی جواب دیں گے کہ میں اِس کے قابل نہیں، مجھے