Book Name:Ghous-e-Pak Ka Ilmi Martaba
کرتا ہوں۔ اُس نے مجھ سے پوچھا :کیا آپ جیلان سے تعلق رکھنے والے عبدُ القادر نامی کسی نوجوان کو جانتے ہیں؟ میں نے کہا وہ میں ہی ہوں، یہ سُن کر وہ بے چین ہوگیا اور مجھ سے معذرت کرتے ہوئے کہنے لگا کہ آپ کی والدہ محترمہ نے میرے ہاتھ آپ کیلئے آٹھ (8)دِینار بھیجے تھے ،جب میں بغداد آیا تھا، اس وقت میرے پاس اپنا ذاتی خرچ موجود تھا، لیکن آپ کو تلاش کرتے کرتے اتنے دن گُزر گئے کہ میرے پاس میرا ذاتی خرچ ختم ہوگیا ،مجھے فاقہ کرتے ہوئے آج تیسرا دن تھا ،مجبور ہو کرآپ کی امانت میں سے ایک وقت کے کھانے کے لئے روٹی اور یہ گوشت لایا ہوں، اب آپ خُوشی سے یہ کھانا تناول فرمائیں، کیونکہ یہ سب کچھ در حقیقت آپ ہی کا ہے ،اب آپ میرے نہیں بلکہ میں آپ کا مہمان ہوں،آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ میں نے اسے تسلّی دی اوراس بات پراپنی رضامندی ظاہر کی،جب ہم کھانا کھا کر فارغ ہوئے تو میں نے بقیہ کھانا اور کچھ مال اُسے دے کر رُخصت کیا۔([1])
مجھے اپنی چوکَھٹ کا کُتّا بنا لو ہمیشہ رہوں باوفا غوثِ اعظم
تِرے آستاں کا ہوں منگتا گُزارہ ہے ٹکڑوں پہ تیرے مِرا غوثِ اعظم
(وسائلِ بخشش مرمّم،ص۵۵۴)
ہیں باعثِ برکت | غوثِ پاک | کمزور کی طاقت | غوثِ پاک |
ہیں صاحبِ عزّت | غوثِ پاک | مجبور کی راحت | غوثِ پاک |
٭مرحبا یا غوثِ پاک٭مرحبا یا غوثِ پاک٭مرحبا یا غوثِ پاک |
مصائب کا ہُجوم اور صبر کا انداز
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُبْحٰنَاللہعَزَّ وَجَلَّ!آپ نےملاحظہ فرمایاکہ قُطبِ ربّا نی،غوثِ صَمدانی، قِنْدیلِ نُورانی،شہبازِ لامکانی حضرتِ سَیِّدُناشیخ عبدُالقادرجیلانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہ نے عِلْمِ دِین