Book Name:Ghous-e-Pak Ka Ilmi Martaba
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آپ نے سُنا کہ حُضُور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہ علم و عمل کے پیکر اور زبردست حُسنِ اَخْلاق کے مالک تھے ،آپ طَلَبہ پراِنتہائی شفقت فرماتے ،ان کی چھوٹی چھوٹی ضروریات کا بھی خیال رکھتے جیساکہ
امام اِبنِ قُدَامَہ حنبلیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی بارگا ہ میں حضرت سَیِّدُنا غَوثُ الاعظم،شیخ عبد القاد ر جیلانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہ کے بارے میں سُوال کیا گیا تو آپ نے جواب دیا کہ ہم نے آپ کی عمر کا آخری حصہ پایا اور آپ کے مدرسے میں مقیم رہے ،ہمارا اس طرح خیال رکھا جاتا کہ کبھی غوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہ اپنے شہزادے حضرت سَیِّدُنا یحییٰرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کوہماری جانب بھیجتے، وہ ہمارے لیے چراغ جَلاتے اورآپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہ ہمارے لیے اپنے گھر سے کھانا بھیجتے۔( سیر اعلام النبلاء،الشیخ عبد القادربن ابی صالح ،۱۵/۱۸۳)
تِرے دَر سے ہے منگتوں کا گُزارا یا شہِ بغداد یہ سُن کر میں نے بھی دامن پَسارا یا شہِ بغداد
شَہا!خَیرات لینے کو سلاطینِ زمانہ نے تِرے دَربار میں دامن پَسارا یا شہِ بغداد
(وسائلِ بخشش مُرمّم ، ص۵۴۴)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے ،حضور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہ علمِ دین سیکھنے والے طلبۂ کرام پر کیسی شفقت فرمایا کرتے تھے کہ اُن کیلئے اپنے گھر سے کھانا بھیجا کرتے تھے، لہٰذا ہمیں بھی چاہئے کہ دِینی طلبہ کی ضروریات کا اپنی اپنی استطاعت کے مطابق خُوب خُوب خیال رکھا کریں ،مثلاًجن سے بن پڑے بالخصوص غریب طلبۂ کرام کے لیے دِینی کتابیں،کپڑے،موسِم کے لحاظ سے رہائش کی ضروریات پوری کرنے میں رِضائے اِلٰہی اوردِیگر اچھی اچھی نیّتوں کے ساتھ اپناحصہ مِلا