Book Name:Ghous-e-Pak Ka Ilmi Martaba
حُضُور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہ کے صاحبزادے حضرت سَیِّدُنا عبدُ الرزّاق جیلانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہ کی بارگاہ میں سوال بھیجا گیا کہ ایک شخص نے تین (3)طلاقوں کی قَسَم اس طور پر کھائی کہ وہ اللہعَزَّ وَجَلَّ کی ایسی عبادت کرے گا، جو اُس وقت رُوئے زمین پر کوئی اور شخص نہ کر رہا ہو ،اگر وہ ایسا نہ کر سکا تو اُس کی بیوی کو 3 طلاقیں، جب آپ کی بارگاہ میں یہ مسئلہ پیش کِیا گیا اور پوچھا گیا کہ وہ شخص کیا کرے اور کونسی ایسی عبادت کرے کہ اس کی بیوی طلاقوں سے بچ جائے اور قسم بھی نہ توڑنی پڑے؟ تو آپ نے فورا ً اس کا جواب دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: کہ یہ شخص مکہ مکرمہ چلا جائے اور طواف کی جگہ کو خالی کروا کر تنہا طواف کرے ،اس کی قسم بھی پوری ہو جائے گی اور اس کی بیوی کو طلاق بھی نہیں ہو گی، آپ کے اس جواب سے عُلماء حیران رہ گئے۔([1])
علومِ مصطفے ٰ و مُرتضےٰ کے تمہِیں پر ہیں کھُلے اَسرار یاغوث
(قبالۂ بخشش ،ص٦٥)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اس واقعے سے حُضُور غوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہ کی انتہائی ذہانت اور علمی مہارت کا پتا چلتا ہے ،جس نے علمائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام کو بھی حیران کر دیا،یہاں میں ایک شرعی مسئلے کی طرف بھی توجہ دلاتا ہوں کہ بدقسمتی سے ہمارے مُعاشرے میں طلاق دینے کے مُعاملے میں انتہائی غلط طریقہ رائج ہو چکا ہے اور وہ یہ کہ اگر خدانخواستہ طلاق دینے کی نوبت آتی ہے تو ایک ساتھ ہی تینوں طلاقیں دی جاتی ہیں حالانکہ یہ غلط طریقہ ہے ،اکٹھی تین طلاقیں دینا ناجائز و گُناہ ہے۔ اس ضمن میں دارُ الافتاء اہلسنّت کی طرف