Book Name:Ghous-e-Pak Ka Ilmi Martaba
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْكَ یَا رَسُولَ اللہ وَعَلٰی اٰلِكَ وَ اَصْحٰبِكَ یَا حَبِیْبَ اللہ
اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْكَ یَا نَبِیَّ اللہ وَعَلٰی اٰلِكَ وَ اَصْحٰبِكَ یَا نُوْرَ اللہ
نَـوَیْتُ سُنَّتَ الاعْتِکَاف (ترجَمہ:میں نے سنّتِ اعتکاف کی نیّت کی)
جب بھی مسجد میں داخِل ہوں، یاد آنے پر نفلی اِعْتکاف کی نِیَّت فرما لِیا کریں، جب تک مسجد میں رہیں گے، نفلی اِعْتکاف کا ثواب حاصِل ہوتا رہے گا اور ضِمناً مسجد میں کھانا، پینا،سونا بھی جائز ہو جائے گا۔
حضرت سَیِّدُنا ابوطلحہ انصاری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صبح کے وقت رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے چہر ے پر خُوشی کے آثا ر نمایاں تھے،صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کِیا،یَارسولُالله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَآج آپ بہت خُوش نظر آرہے ہیں ؟فرمایا میرے پاس میرے رَبّ عَزَّ وَجَلَّکی طرف سے ایک آنے والا آیا اورمجھ سے عرض کِیا کہ آپ کاجواُمّتی آ پ پر ایک مرتبہ دُرودِ پاک پڑھے گا،اللہعَزَّ وَجَلَّ اُس کیلئے دس (10)نیکیاں لکھے گا،اُس کے دس (10)گُناہ مٹادے گا اور اُس کے دس (10)درجات بلند فرمائے گا اور اُس پر اتنی ہی رحمت بھیجے گا۔([1])
اُن پر دُرود جن کو کَسِ بے کَساں کہیں | اُن پر سَلام جن کو خَبَر بے خَبَر کی ہے |
مختصر وضاحت:یعنی ہم اپنے اُس پیارے پیارے آقا پر دُرود بھیجتے ہیں ،جو ہر بے سہارے کا سہارا اور آسرا ہیں اور ہم اپنے اُس پیارے آقا پرسلام بھیجتے ہیں جو ہم غافلوں کی خیر خبر رکھتے ہیں۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد