Book Name:Ghous-e-Pak Ka Ilmi Martaba
گیا۔([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یوں تو حُضُورغوثِ پاکرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہ درس وتدریس، تصنیف وتالیف ،وعظ و نصیحت اور اس کے علاوہ مختلف علمی شعبوں میں انتہائی مہارت رکھتے تھے، مگر خاص طور پر فتویٰ نویسی میں تو آپ کو وہ کمال حاصل تھا کہ اُس دور کے بڑے بڑے عُلماء، فقہاء اور مفتیانِ کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام بھی آپ کے لَاجواب فتووں سے حیران رہ جاتے تھے ۔
شیخ ا مام مُوَفَّقُ الدِّین بن قُدامَہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ ہم 561ہجری میں بغداد شریف گئے تو ہم نے دیکھا کہ شیخ سَیِّد عبدُ القادر جیلانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہ اُن میں سے ہیں کہ جن کو وہاں پر علم وعمل اور فتویٰ نویسی کی بادشاہت دی گئی ہے۔([2])آپ کی عِلمی مہارت کا یہ عالم تھا کہ اگرآپ سے اِنتہائی مشکل مسائل بھی پوچھے جاتےتو آپ اُن مسائل کا نہایت آسان اور عُمدہ جواب دیتے، آپ نے درس و تدریس اور فتویٰ نویسی میں تقریباً (33) برس دینِ متین کی خدمت سرانجام دی ،اس دوران جب آپ کے فتاویٰ علمائے عراق کے پاس لائے جاتے تو وه آپ کے جواب پر حيرت زدہ رہ جاتے۔
اما م ابُویَعلیٰ نجمُ الدِّینرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں کہ حضرت شیخ عبدُ القادر جیلانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہ عراق میں فتوی ٰکے لحاظ سے بہت مشہور تھےاورلوگ فتاویٰ کے لیے آپ کی طرف رُجوع کرتے تھے۔([3])آئیے!اسی مُناسبت سے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہ کی علمی مہارت کا ایک واقعہ سنتے ہیں ،چُنانچہ