Book Name:Na-Mehramon say mel jol ka wabaal
ہیں۔([1]) اور حضرت سیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی روایت میں ہے کہ زِنَا الْعَيْنَيْن النَّظَرُ۔ آنکھوں کی بدکاری دیکھنا ہے۔([2])
حُجَّةُ الْاِسلامحضرت سَیِّدُنا امام محمدبن محمد غزالى رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: جوآدمی اپنی آنکھوں کو بند کرنے پر قادر نہیں ہوتا وہ اپنی شرمگاہ کی بھی حفاظت نہیں کرسکتا۔([3])
حضرت سَیِّدُنا علاء بن زیاد رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:لَا تَتَّبِعْ بَصَرَكَ رِدَاءَ الْمَرْاَةِ فَاِنَّ النَّظَرَ يَجْعَلُ فِی الْقَلْبِ شَهْوَةً ۔ اپنى نظر کو عورت کى چادر پر بھى نہ ڈالو کیونکہ نظر دل مىں شہوت پىدا کرتى ہے۔ (حلیۃالاولیاء، العلاء بن زیاد، ۲۷۷/۲، رقم:۲۲۱۷)
حضرت سَیِّدُنا علامہ ابُوالفرج عبدُالرّحمٰن بن جوزى رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نقل کرتے ہىں:عورت کے مَحاسن (ىعنى حسن و جمال) کو دىکھنا ابلىس کے تىر وں مىں سے زہر میں بجھا ہوا ایک تىر ہے،جس نے نامَحْرم سے آنکھ کى حفاظت نہ کى اُس کى آنکھ مىں بروزِ قىامت آگ کى سَلائى پھىرى جائے گى۔
(بحر الدموع،ص۱۷۱)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! غور کیجئے! سُرمہ لگاتے ہوئے ہمارے ہاتھ کانپتے ہیں ، اگر سُرمہ کی سَلائی آنکھ سے ہلکی سی بھی ٹکرا جاۓ یا سُرمہ ذرا تیز ہو تو ہماری چىخ نکل جاتی ہے،جب ہمیں سُرمے کی معمولی سی سَلائی تڑپا کر رکھ دیتی ہےتو بدنِگاہی کے سبب اگر اللہ عَزَّ وَجَلَّ ناراض ہوگیا اور ہماری آنکھ مىں آگ