Book Name:Na-Mehramon say mel jol ka wabaal
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بیان کو اِختتام کی طرف لاتے ہوئے سُنَّت کی فَضیلت اور چند سُنَّتیں اور آداب بیان کرنے کی سَعَادَت حاصِل کرتا ہوں ۔تاجدارِ رِسالت ،شَہَنْشاہِ نَبُوَّت ،مُصطَفٰے جانِ رَحْمت، شمعِ بزمِ ہدایت ،نوشۂ بزمِ جنّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ جنّت نشان ہے: جس نے میری سُنَّت سے مَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اور جس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا ۔ (مِشْکاۃُ الْمَصابِیح ،ج۱ ص۵۵ حدیث ۱۷۵ دارالکتب العلمیۃ بیروت )
آئیے!شیخِ طریقت، امیرِاہلسُنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے رسالے ’’101 مدنی پھول ‘‘ سےسلام سے مُتعلِّق چند مدنی پُھول سُنتے ہیں:
(1)مسلمان سے ملاقات کرتے وقت اُسے سلام کرنا سنّت ہے (2) مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ بہارِ شریعت حصہ 16صَفْحَہ 102 پر لکھے ہوئے جُزیئے کا خلاصہ ہے:” سلام کرتے وَقت دل میں یہ نیّت ہو کہ جس کو سلام کرنے لگا ہوں اِس کامال اور عزّت و آبرو سب کچھ میری حفاظت میں ہے اور میں ان میں سے کسی چیز میں دَخل اندازی کرنا حرام جانتا ہوں “(3)دن میں کتنی ہی بار ملاقات ہو، ایک کمرہ سے دوسرے کمرے میں بار بار آنا جانا ہو وہاں موجود مسلمانوں کو سلام کرنا کارِ ثواب ہے (4)سلام میں پہل کرنا سنّت ہے(5) سلام میں پہل کرنے والا اللہ عَزَّ وَجَلَّ کامُقرَّب ہے (6) سلام میں پہل کرنے والا تکبُّر سے بھی بری ہے ۔ جیسا کے میرے مکّی مَدَنی آقا میٹھے میٹھے مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ باصفا ہے : پہلے سلام کہنے والا تکبُّر سے بَری ہے۔ (شُعَبُ الایمان ج۶ ص ۴۳۳ ) (7) سلام (میں پہل) کرنے والے پر 90 رَحمتیں اور جواب دینے والے پر 10 رَحمتیں نازِل ہوتی ہیں (کیمیائے سعادت ) (8) السَّلامُ علیکم کہنے سے 10 نیکیاں ملتی ہیں ۔ ساتھ میں وَ رَحمَۃُ اللہ بھی کہیں گے تو 20نیکیاں ہو جائیں گی ۔ اور وَبَرَکاتُہٗ،شامل