Book Name:Na-Mehramon say mel jol ka wabaal

چھت پر کھڑا تھا کہ میری نظر گلی میں کھڑے دعوتِ اسلامی کے ایک باعمامہ اسلامی بھائی پر پڑی جو اکیلے ہی چوک درس دے رہے تھے ایک بھی اسلامی بھائی درس سننے کیلئے موجود  نہیں تھا۔میں یوں تو دین سے عملی طور پر اس قدر دُور تھا کہ سبز عمامے والوں کو دیکھ کر بھاگ جاتا تھا مگر نہ جانے کیوں ان کو تنہا درس دیتا دیکھ کر مجھے ترس آ گیا سوچا کہ چلو بے چارے کے ساتھ کوئی نہیں تو میں ہی جاکر شریک ہوجاتا ہوں چُنانچِہ میں چوک درس میں شریک ہوگیا۔ میرا چوک درس میں شریک ہونا میری اِصلاح کا سبب بن گیا اور میں مَدَنی ماحول سے وابَستہ ہو گیا۔ یہ بیان دیتے وقت  اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّاپنے یہاں  مَدَنی اِنعامات کا عَلاقائی ذِمّے دار ہوں۔ ایک دن تو وہ تھا کہ میں سبزعمامے والوں کو  دیکھ کر بھاگ جایا کرتا تھا۔(غیبت تباہ کاریاں،ص۱۳۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                               صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

’’ویلنٹائن ڈے‘‘  کی خُرافات

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!فی زمانہ  مسلمانوں کی عملی حالت  کافی خراب ہوتی جارہی ہے  مُسلمان دینی تعلیمات کو چھوڑ کر  اَغْیار کی عادات واَطوار اپنانے میں بڑا فخر محسوس کر تے ہیں بالخصوص  ان کے خاص اَیّام کو منانے کیلئے خُوب پیسہ برباد کرتے ،وقت ضائع کرتے اور بدنگاہی ، شراب نوشی اور بدکاری جیسے گناہوں میں بھی ذرہ شرم محسوس نہیں کرتے ۔ایسی ہی خُرافات کا اِرْتکاب ’’ویلنٹائن ڈے‘‘کے موقع پر بھی سَرعام کیا جاتا ہے ۔ اس دن لوگ تمام شرعی حُدود کو پامال کرتے ہوئے خوب گناہوں کا بازار گرم کرتے ہیں ۔اس تہوار کو منانے کا انداز یہ ہوتا ہے کہ نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے بے پردگی و بے حیائی کیساتھ میل ملاپ، تحفے تَحائف کے لین دَیْن سے لیکر فحاشی و عُریانی کی ہر قسم کا مُظاہرہ کھلے عام یا چوری چُھپے جس کا جتنا بس چلتا ہے عام دیکھا سُنا جاتا ہے ، گفٹ شاپس(gift shops) اور پھولوں