Book Name:Na-Mehramon say mel jol ka wabaal
طالِب ہو تو میں تیرے لیے جنَّت کے سِوا کسی ثواب پر راضی نہیں۔(ابن ماجہ ،باب ماجاء فی الصبر علی المعصیۃ ،۲/۲۶۶،حدیث:۱۵۹۷)
بِلا حساب ہو جنَّت میں داخلہ یارَبّ
پڑوس خُلد میں سرور کا ہوعطا یارَبّ
(وسائلِ بخشش،ص۸۲)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!عورتوں کے حِجاب سےمُتَعَلِّق حضرت سَیِّدُنا امام اِبنِ حَجَر عَسْقَلانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں:عورتوں کے حِجاب سےمُراد یہ ہے (یعنی وہ اس طرح پردہ کریں) کہ مَرد انہیں کسی طرح دیکھ نہ سکیں۔ (فتح الباری، کتاب التفسیر، باب قوله (وَلَوْلَاۤ اِذْ سَمِعْتُمُوۡہُ قُلْتُمۡ)، ۹/۳۹۰، تحت الحدیث: ٤٧٥٠) عورت مردِاجنبی کیلئے سر سے پاؤں تک لائقِ پردہ (یعنی چھپانے کی چیز)ہے(مراٰۃ المناجیح ،پردے کے احکام،پہلی فصل، ۵/۱۳)اورچُھپایا اسی چیز کو جاتا ہے جس کو غیر کی نظروں سے بچانا مقصود ہوتا ہے اور غیر سے مُراد کون ہے؟ اس کے مُتَعَلِّق اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرشَاد فرمایا ہے: عورت پردے میں رہنے کی چیز ہے،فَاِذَا خَرَجَتْ اِسْتَشْرَفَھَا الشَّیْطَانُ۔یعنی جب وہ باہَر نکلتی ہے تو شیطان اُسے نِگاہ اٹھا اٹھا کر دیکھتا ہے۔ (ترمذی،کتاب الرضاع،١٨-باب،٢/٣٩٢، حدیث:١١٧٦)
مُفَسِّرِ شَہِیر، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں کہ اِسْتِشْرَاف کے معنیٰ ہیں”کسی چیز کو بغور دیکھنا“ یا اس کے معنیٰ ہیں”لوگوں کی نگاہ میں اچھا کر دینا تاکہ لوگ اسے بغور دیکھیں“یعنی عورت جب بے پردہ ہوتی ہے تو شیطان لوگوں کی نگاہ میں اسے بھلی کر دیتا ہے کہ وہ خواہ مخواہ اسے تکتے ہیں،مِثل مشہور ہے کہ پَرائی عورت اور اپنی اولاد